سال 202ء میں 3070بچے لاپتا ہوئے ،رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
کراچی( اسٹاف رپورٹر)سال 2024 ، میں ملک بھر سے 3070 بچے لاپتہ ہو ئے ،گمشدہ بچوں میں سے مختلف واقعات میں 34 بچوں کی لاشیں ملیں،2941 بچے کامیابی کے ساتھ تلاش کر کے والدین کے سپرد کیے جا چکے ہیں۔ روشنی ہیلپ لائن1138 کے سربراہ محمد علی نے ریسرچ سیل کی رپورٹ کے مطابق گمشدہ بچوں کے 3070 واقعات میں سے 2941 بچے کامیابی کے ساتھ تلاش کر کے والدین کے سپرد کیے جا چکے ہیں،جوکہ 94 فیصد کامیابی کی شرح کو ظاہر کرتا ہے، تاحال ابھی پاکستان بھر میں 95 بچے گمشدہ ہیں جنکی تلاش کا عمل جاری ہے۔ روشنی ہیلپ لائن میں مختلف زرائع سے گمشدہ بچوں کے واقعات سب سے زیادہ پولیس تھانے،ہیلپ لائن نمبر 1138 کی وال چاکنگ، سوشل میڈیا، روشنی ہیلپ لائن کے سینکڑوں رضاکاروں کی جانب سے جمع کرائے جاتے ہیں جس کے زریعے ہم گمشدہ بچوں کے عدادوشمار جاری کئے جاتے ہیں ،سن 2023 میں 2633 گمشدہ بچوں کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے سن 2024 میں رپورٹنگ کا تناسب زیادہ رہا۔3070 گمشدہ بچوں میں سے 34 بچوں کی لاشیں ملی، جن میں سے 12 بچوں کو جنسی زیادتی اورقتل کیا گیا، 17 بچوں کی لاشیں ندی نالے، کھلے مین ہول اور گھر کے پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئیں پولیس کے مطابق 5 ایسے نامعلوم بچوں کی لاشیں ملی جنکی حادثاتی طور پر موت واقع ہوئی ۔رپورٹ کے صوبائی تجزیئے کے مطابق پنجاب جو کہ پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے اسی بناء پر گزشتہ سال 2024 میں یہاں سے لاپتہ بچوں کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے، جن کی تعداد 1,824 ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گمشدہ بچوں کے بچوں کی لاشیں
پڑھیں:
کراچی میں لاپتا سب انسپکٹر لال بخش منظر عام پر آگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: گزشتہ روز سے لاپتا رہنے والے بن قاسم تھانے کے سب انسپکٹر لال بخش منظر عام پر آ گئے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ شب ایس ایچ او بن قاسم نے انہیں کمرے میں بلایا اور کہا کہ زیر حراست ملزم کو مقابلے میں ہلاک کریں، انکار پر ایس ایچ او نے ان پر تشدد کیا۔
لال بخش کے مطابق ایس ایچ او نے ان سے سرکاری پستول اور موبائل فون بھی لے لیا۔ تھانے سے نکلتے ہوئے انہیں چار افراد نے اغوا کر لیا۔ سب انسپکٹر نے بتایا کہ مسلح افراد انہیں دور ویرانے میں چھوڑ کر فرار ہوگئے، جس کے بعد انہوں نے راہ گیر سے لفٹ لی اور اس کے فون سے 15 پر کال کی۔
پولیس حکام کے مطابق ایس ایس پی ملیر سب انسپکٹر سے متعلق واقعے کی انکوائری کر رہے ہیں تاکہ واقعے کی تمام تفصیلات سامنے آ سکیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔