ماہرین نے ایسے کمزور اور عام استعمال ہونے والے پاسورڈز کی نشاندہی کی ہے جو ہیکرز کے لیے با آسانی قابل رسائی ہیں۔

سافٹ ویئر کمپنی اینی آئی پی کی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا پاسورڈ “password” ہے، جو ہیکنگ کے لیے اولین ہدف بنتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکا میں”password”تیسرے نمبر پر جب کہ آسٹریلیا اور برطانیہ میں یہ پاسورڈ سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ دیگر عام پاسورڈز میں “qwerty123″، “qwerty1″، اور “123456” شامل ہیں، جو یاد رکھنے میں آسان ہونے کے سبب زیادہ مقبول ہیں۔

تحقیق کے لیے ماہرین نے نورڈ پاس کی جانب سے جاری کردہ ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور مختلف پاسورڈز کے ہیکنگ کے دوران استعمال کا جائزہ لیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً 50 فیصد پاسورڈز حروف اور اعداد کے سادہ امتزاج پر مشتمل ہوتے ہیں، جو انہیں کمزور بناتے ہیں۔

نورڈ پاس کی تحقیق کے مطابق “123456” پاسورڈ دنیا بھر میں 30 لاکھ سے زائد مرتبہ استعمال ہوا، جو اس کی مقبولیت کے ساتھ اس کی غیر محفوظ نوعیت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

ماہرین صارفین کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ پیچیدہ اور منفرد پاسورڈز کا استعمال کریں تاکہ ہیکنگ کے خطرے سے بچا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

کرنسی مارکیٹ میں عدم توازن: درآمدی دباؤ اور قرض ادائیگیوں سے روپیہ کمزور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: کرنسی مارکیٹ میں عدم توازن، درآمدی دباؤ اور قرض ادائیگیوں کے باعث پاکستانی روپے کی قدر کم ہو گئی۔

گزشتہ ہفتے پاکستانی روپے کو ایک بار پھر کرنسی مارکیٹ میں دباؤ کا سامنا رہا، جس کی بنیادی وجوہات بیرونی قرضوں کی مسلسل ادائیگیاں، بجٹ سے قبل معطل شدہ درآمدی شپمنٹس کا دوبارہ آغاز اور عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ تھیں۔

ان تمام عوامل نے مارکیٹ میں ڈالر کی طلب کو بڑھایا جب کہ رسد محدود رہی، جس کے باعث نہ صرف امریکی ڈالر بلکہ یورو، ریال اور درہم کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، البتہ برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں معمولی کمی دیکھی گئی۔

انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت 24 پیسے کے اضافے سے 283.96 روپے تک پہنچ گئی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 32 پیسے مہنگا ہو کر 286.40 روپے پر بند ہوا۔

یہ اضافہ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ مارکیٹ میں ڈالر کی قلت اب بھی برقرار ہے اور درآمدی ضروریات کی وجہ سے دباو بڑھتا جا رہا ہے۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان فرق مزید بڑھ کر 2.44 روپے ہو گیا ہے، جو پالیسی سازوں کے لیے ایک انتباہی اشارہ ہو سکتا ہے۔

اس کے برعکس پاؤنڈ اس ہفتے واحد کرنسی رہا جس کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ انٹربینک میں پاؤنڈ 1.92 روپے سستا ہو کر 388.01 روپے پر آگیا جب کہ اوپن مارکیٹ میں یہ 1.18 روپے کی کمی سے 394.00 روپے پر بند ہوا۔

ماہرین کے مطابق یہ کمی برطانیہ میں مہنگائی اور سود کی شرحوں سے متعلق حالیہ خدشات کا نتیجہ ہو سکتی ہے، جس کا اثر عالمی کرنسیوں پر بھی پڑ رہا ہے۔

یورو کی بات کی جائے تو اس کی قدر میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ انٹربینک میں یورو 1.79 روپے بڑھ کر 334.38 روپے تک جا پہنچا جب کہ اوپن مارکیٹ میں یہ 1.84 روپے مہنگا ہو کر 338.20 روپے پر بند ہوا۔ یورو کی قدر میں اضافے کو بین الاقوامی مارکیٹ میں یورو زون کی کرنسی کی قدر میں بہتری اور سرمایہ کاروں کے یورپی مارکیٹ میں اعتماد سے جوڑا جا رہا ہے۔

خلیجی کرنسیوں میں بھی قدرے استحکام رہا۔ انٹربینک مارکیٹ میں سعودی ریال کی قدر 7 پیسے کے اضافے سے 75.71 روپے رہی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ریال بغیر کسی تبدیلی کے 76.40 روپے پر برقرار رہا۔ اسی طرح درہم کی قدر انٹربینک میں 6 پیسے بڑھ کر 77.31 روپے پر پہنچی لیکن اوپن مارکیٹ میں یہ 78.10 روپے پر مستحکم رہی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روپے پر بڑھتا دباؤ وقتی ہے، لیکن اگر بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں جاری رہیں اور درآمدی دباو میں کمی نہ آئی تو یہ صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ اور مقامی افراط زر میں متوقع اضافہ بھی کرنسی مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ اس صورتحال میں اسٹیٹ بینک کی پالیسی اقدامات اور حکومت کی مالی نظم و ضبط کی حکمت عملی نہایت اہمیت اختیار کر گئی ہے۔

آنے والے ہفتوں میں مارکیٹ کی نظریں آئی ایم ایف پروگرام کی پیش رفت، زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن اور مرکزی بینک کی مداخلت پر مرکوز ہوں گی۔ اگر یہ عوامل مثبت سمت میں آگے بڑھتے ہیں تو روپے کی قدر میں استحکام پیدا ہو سکتا ہے، بصورت دیگر کرنسی مارکیٹ میں عدم توازن اور زیادہ گہرا ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے ہاتھوں عبرتناک شکست: اہلکاروں کی ہلاکتوں کے حوالے سے بھارتی فوج شدید دباؤ کا شکار
  • کیا ہیکرز آپ کے دماغ پر بھی قبضہ کرسکتے ہیں؟ نیوروسائنس کا دہلا دینے والا سچ بے نقاب
  • ظہران ممدانی کی انتخابی مہم سے اٹھنے والے سوالات
  • کرنسی مارکیٹ میں عدم توازن: درآمدی دباؤ اور قرض ادائیگیوں سے روپیہ کمزور
  • پیپلزپارٹی اختلافات کا شکار، وزیراعظم انوارالحق کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے میں ناکام
  • حادثوں کا شکار گاڑیوں کی مرمت کیلئے اے آئی ٹول پر کام جاری
  • بھارت: انسٹاگرام کے زیادہ استعمال سے روکنے پر بیوی شوہر کیخلاف تھانے پہنچ گئی
  • ریسکیو آپریشن کے مقام پر خاموشی ہونی چاہیے، سیفٹی اینڈ ریلیف ماہرین
  • کئی ممالک ابراہم معاہدے کا حصہ بننے والے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • آسان دین کو مشکل بنانے والے کون؟