جسٹس عائشہ ملک کی کسٹمز ایکٹ سے متعلق کیس سننے سے معذرت
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد : سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے کسٹمز ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی آئینی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔ کیس کی سماعت 8 رکنی آئینی بنچ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں ہو رہی تھی۔
دوران سماعت، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ وہ اس کیس کو نہیں سن سکتیں اور اس کی وجوہات وہ بعد میں دیں گی۔ اٹارنی جنرل نے کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی، جبکہ وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ اس معاملے میں کافی پیچیدگیاں ہیں اور دیوان موٹرز کیس کو جلد سنا جانا چاہیے۔
جسٹس امین الدین خان نے اس پر کہا کہ کیس کو کل ہی سن لیں گے۔ جسٹس عائشہ ملک نے پھر کہا کہ وہ اس کیس سے الگ ہونے کی وجوہات بعد میں فراہم کریں گی، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ اپنی وجوہات دے دیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: جسٹس عائشہ ملک کہا کہ کیس کو
پڑھیں:
سپر ٹیکس کا مطلب ہی اضافی ٹیکس ہے‘ واضح کرنے کی کیا ضرورت‘ عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-08-27
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سپر ٹیکس کا مطلب ہی اضافی ٹیکس ہے، اس کو اور کیا واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ مختلف ٹیکس پیئر کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے وقفے کے بعد دلائل دیے۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ انکم ٹیکس کی شق 99 ڈی میں ترمیم پر باقی ہائی کورٹس سے فیصلہ ہوچکا ہے؟ مختلف ٹیکس پیئر کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ترمیم خارج کر دی ہے جبکہ اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا ہیں، آج کی تاریخ میں بینکوں پر سپر ٹیکس 10 فیصد ملا کر 53 فیصد بن جاتا ہے، فی الحال بینکوں پر ٹیکس لگا ہے اور ترمیم میں تمام سیکٹرز کا نام ہے۔ وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ اچھے ہوں، برے ہوں یا چور ہوں لیکن معیشت کا پہیہ ان سے ہی چل رہا ہے، اس صورتحال کے بعد لوگ افریقا کے مختلف ممالک میں اپنی فیکٹریاں شفٹ کر گئے ہیں۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تھنک ٹینکس نہیں ہیں۔ وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ عدالتیں ٹیکس پیئر کو ریلیف نہیں دیں گی تو وہ ہاتھ ملائیں گے تو وہ نقصان کس کا ہوگا، ہائی کورٹس سے ہماری اپیلیں ڈرافٹ میں مسئلہ ہونے کی وجہ سے منظور ہوئیں۔ سپر ٹیکس کیسز کی سماعت کے دوران پارلیمنٹ اور آئین کی اہمیت کا ذکر ہوا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آئین پارلیمنٹ سے ہی بنتا ہے۔ وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ پاکستان میں پارلیمنٹ سے زیادہ آئین کی پاور ہے، پوری دنیا میں پارلیمنٹ کی پاور ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ 4 سی میں اضافی ٹیکس کے حوالے سے واضح نہیں لکھا، اگر اضافی ٹیکس کے بارے میں لکھا ہوتا تو آپ کو مسئلہ نہ ہوتا۔ وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ جی یہ الفاظ لکھے ہوتے تو معاملہ واضح ہوتا، میں نے اپنے دور میں سپر ٹیکس نہیں لگنے دیا۔ جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس دیے کہ سپر ٹیکس کا مطلب ہی اضافی ٹیکس ہے، اس کو اور کیا واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ وکیل فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ جب ایڈیشن ہوگا تو سپر ٹیکس لگے گا، مجھے کوئی ڈکشنری دکھا دیں جس میں لکھا ہو سپر ٹیکس کا مطلب اضافی ٹیکس ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب سپر ٹیکس کا مطلب ہی اضافی ٹیکس ہے تو کیا دکھائیں، انکم کی تعریف لکھی ہے تو ضرورت ہی نہیں ہے سپر ٹیکس کا مطلب لکھنا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ لکھا ہوا ہے کہ سپر ٹیکس الگ ٹیکس ہے تو یہ ڈبل ٹیکس تو نہ ہوا ناں۔ وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ انٹری 55، 56 اور 58 میں سپر ٹیکس الگ آزاد ٹیکس ہے، اب جب ٹیکس الگ لکھیں گے نہیں تو آزاد نہیں ہے، آئندہ ہفتے سے سپر ٹیکس کیسز کی سماعت کا وقت کیا رکھیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت بعد میں رکھیں گے، پہلے سپر ٹیکس کی سماعت ہوگی۔ وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ میں آئندہ ہفتے سے آئینی دلائل دوں گا، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آئینی بینچ ہے اور ابھی تک اس کیس میں آئینی بات ہی نہیں ہوئی۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کیسز کی سماعت آج جمعہ تک ملتوی کر دی، مختلف ٹیکس پیئر کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم دلائل جاری رکھیں گے۔