PTI نے آج مذاکرات میں شرکت کرلی تو حکومت کے پاس ان کیلئے کوئی پیشکش موجود ہے
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک)اگر تحریک انصاف کی ٹیم نے عمران خان کی جانب سے منسوخ کیے گئے منگل کو ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی تو حکومت پی ٹی آئی کے مطالبے کو یکسر مسترد نہیں کرے گی۔ اس کے بجائے حکومتی ٹیم کوئی درمیانی راستہ پیش کرے گی۔
دی نیوز نے حکومتی مذاکراتی ٹیم کے تین ارکان رانا ثناء اللہ، عرفان صدیقی اور اعجاز الحق سے بات کی۔ سبھی نے کم از کم اس کا واضح اشارہ دیا کہ حکومت کے پاس پی ٹی آئی کو دینے کیلئے کچھ ہے اور ایسا کچھ نہیں کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات کو یکسر مسترد کر دے گی۔
پی ٹی آئی نے 9؍ مئی اور 26؍ نومبر کے واقعات کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا، اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا تھا کہ 9 مئی 2023 یا 24 سے 27 نومبر 2024 کو ہونے والے کسی بھی واقعے کے حوالے سے مزید ایف آئی آرز یا کسی اور سیاسی واقعے کے حوالے سے تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا سزا معطلی کے احکامات نہ روکے جائیں۔
حکومتی ٹیم کا اصرار ہے اور ان کا خیال ہے کہ عدالت میں زیر سماعت معاملات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جا سکتا، تاہم پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے آپشن پر غور کیا جا سکتا ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے حکومتی فریق کو سنے بغیر مذاکرات ختم کرکے 26 نومبر کی غلطی کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی کال جاری ہے، جارحانہ ٹوئٹس بھی نہیں رُکے، جبکہ حکومت نے بھی پی ٹی آئی کو احتجاج سے نہیں روکا۔
اس صورتحال میں مذاکرات کا عمل چھوڑنے سے پی ٹی آئی کو کیا فائدہ ہوگا؟ انہوں نے سوال کیا کہ حاضر سروس جج 9 مئی اور 26 نومبر کو کمیشن کا حصہ بننے پر راضی ہوں گے؟ عرفان صدیقی کا اس صورتحال پر کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی منگل تک موجود ہے، دونوں فریقین کی ملاقات پہلے سے طے ہے۔
اگرچہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ تحریک انصاف کے مطالبے پر حکومت کی جانب سے کیا ردعمل دیا جائے گا، لیکن انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت پی ٹی آئی کو کوئی درمیانہ راستہ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کے مطالبات کو یکسر مسترد کریں گے نہ مکمل طور پر قبول کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم انہیں آگے بڑھنے کیلئے کچھ گنجائش دیں گے، پی ٹی آئی والے حکومتی ٹیم کی بات سن لیتے تو حالات بہتر ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ٹیم انہیں ہر ممکن حد تک گنجائش دینے کیلئے تیار ہے۔
اعجازالحق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت کے جواب کا انتظار کیے بغیر مذاکراتی عمل ختم کردیا۔ انہوں نے جوڈیشل کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کے آپشن کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن ایسے معاملات پر تشکیل نہیں دیے جا سکتے جو عدالت میں زیر سماعت ہوں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پی ٹی ا ئی کو حکومتی ٹیم کہ حکومت
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم پرکوئی ڈیڈ لاک نہیں، ووٹ پورے ہیں، عطاء اللہ تارڑ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی ڈیڈ لاک نہیں، ہمارے ووٹ پورے ہیں، کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی ڈیڈ لاک نہیں ، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے استثنیٰ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا اور کل آذربائیجان سے واپس آتے ہی انہوں نے ہدایت کی اور آج کمیٹی سے بھی وہ شق واپس ہوگئی ہے، یہ ایک احسن اقدام ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سمجھا کہ وہ عوام اور قانون کی عدالت میں جوابدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام ترامیم گڈ گورننس، وفاق کے صوبوں کے ساتھ مضبوط رشتے، پاکستان کو دفاعی طور پر مزید مضبوط کرنے اور دفاعی قوت میں اضافے کے لئے بڑی سیر حاصل گفتگو کے بعد لائی گئیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پوری دنیا میں سربراہ ریاست کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، یہ چوائس ہوتی ہے، دنیا بھر میں یہ نظام رائج ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں آئینی عدالتوں کا تصور موجود ہے، چارٹر آف ڈیموکریسی کے وقت سے یہ بحث چل رہی تھی کہ آئینی عدالتیں ہونی چاہئیں، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور اے این پی کا یہ مشترکہ مطالبہ تھا، کئی دہائیوں سے چلتی ہوئی بحث اب منطقی انجام تک پہنچی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم میں آئینی بنچ بنایا گیا جس کے ثمرات سامنے آئے ہیں، عدالتوں میں مقدمات کا ورک لوڈ کم ہوا جبکہ عدلیہ کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوا ۔
ا ن کا کہنا تھا کہ آئینی معاملات کم ہوتے ہیں مگر ان پر وقت بہت زیادہ صرف ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل ریفارمز میں اصلاحات انصاف کی جلد اور فوری فراہمی کے لئے احسن قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ووٹ پورے ہیں، کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ، یہ مثبت آئینی ترامیم ہیں اور بہترین عالمی طریقوں کو دیکھتے ہوئے تیار کی گئی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے جس میں ارتقا کا عمل مرحلہ وار چلتا رہتا ہے اور اس کے تحت آج تک 27 ترامیم ہوئی ہیں جو خوش آئند ہے۔