آئی ایم ایف اور دیگر اداروں سے سودی معاہدوں کیخلاف درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: آئی ایم ایف اور دیگر اداروں سے سودی معاہدوں کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست کی سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔ دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ آئی ایم ایف سے سود پر قرضے لیے گئے ہیں، سود کے بارے میں اللہ تعالی کے واضح احکامات ہے۔ اسلام میں سود حرام ہے اور سود اللہ تعالیٰ سے لڑائی کے مترادف ہے۔
وزیر اعظم کے زیرصدارت اجلاس، ریلوے کو نجی شعبے کے تعاون سے کاروبار کیلئے استعمال کرنے کی ہدایت
عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ صدر مملکت اور وزیراعظم جب حلف اٹھاتے ہیں تو اس میں اقرار کرتے ہیں کہ اسلامی تعلیمات پر عمل کریں گے جب کہ آئی ایم ایف سے سودی معاہدے کرکے صدر مملکت اور وزیراعظم نے حلف سے روگردانی کی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق حلف کی خلاف ورزی پر صدر اور وزیراعلیٰ کو عہدوں سے ہٹایا جائے۔ خیبرپختونخوا حکومت وفاقی حکومت کے سودی معاہدوں سے خود کو الگ کرے اور سودی معاہدوں سے لاتعلقی کا اظہار کرے۔
گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری
بعد ازاں ججز نے ریمارکس دیے کہ ہم اس کیس میں آرڈر کرتے ہیں۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سودی معاہدوں آئی ایم ایف
پڑھیں:
بحریہ ٹائون: ایس بی سی اے کمیٹی کیخلاف درخواست پرحکم امتناع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے سروے کے لیے ایس بی سی اے کی تشکیل کردہ کمیٹی کے خلاف دائر درخواست پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ڈی جی ایس بی سی اے، ایم ڈی اے اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیے اور 28 اگست تک جواب طلب کرلیا بحریہ ٹاؤن کراچی نے ڈی جی ایس بی سی اے کی جانب سے 11 رکنی کمیٹی کی تشکیل کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈی جی ایس بی سی اے کو ایسی کمیٹی تشکیل دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں، کمیٹی کی تشکیل غیر قانونی ہے اور اس کے ذریعے بحریہ ٹاؤن میں رہائش پذیر ہزاروں افراد کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ وکیل کا مزید کہنا تھا کہ نہ صرف سروے کا کوئی جواز نہیں بلکہ یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ کس بنیاد پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پہلے تو سروے ہونا چاہیے، خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں وہ بعد کی بات ہے، اور سوال اٹھایا کہ کیا پہلے کبھی بحریہ ٹاؤن کا سروے ہوا؟ وہاں عمارتیں کیسے بنائی گئیں؟عدالت نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے یہ مؤقف بھی سنا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر ہوچکا ہے اور بحریہ ٹاؤن تمام اداروں کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔ عدالت نے فریقین سے آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے معاملے کی مزید سماعت 28 اگست تک ملتوی کردی۔