ایف بی آر نے اساتذہ وریسرچرز سے 100فیصد انکم ٹیکس مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 فروری2025ء)ایف بی آر نے اساتذہ اور ریسرچرز کو 100فیصد انکم ٹیکس ادا کرنے کے نوٹس بھیجنا شروع کر دئیے، دوسری جانب حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے ٹیچرز اور ریسرچرز کیلئے انکم ٹیکس میں 25فیصد چھوٹ دینے کی اجازت بھی مانگی گئی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق ایف بی آر نے 2سال کی طویل خاموشی کے بعد ٹیچرز اور ریسرچرز کو انکم ٹیکس نوٹس بھیجنا شروع کر دیے ہیں جن میں 100فیصد انکم ٹیکس چارج کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز میں جولائی 2022سے انکم ٹیکس ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے 14جنوری کو نسٹ کے پرنسپل آفیسر کو دھمکی آمیز نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 25فیصد ٹیکس چھوٹ سے متعلق آپ کو اطلاع دی جاتی ہے کہ حکومت نے فنانس ایکٹ 2022کے تحت یہ چھوٹ واپس لے لی ہے، جس کا اطلاق جولائی 2022سے کر دیا گیا ہے۔(جاری ہے)
لہٰذا، نسٹ کو اپنے اساتذہ اور ریسرچر سے مکمل ٹیکس وصول کرکے جمع کرانا ہوگا، عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 161کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایاکہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایف بی آر کو ہدایت کی تھی کہ وہ ٹیکس میں چھوٹ کا معاملہ آئی ایم ایف کے سامنے اٹھائے جس کے بعد ایف بی آر کی جانب سے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا گیا، جس پر آئی ایم ایف نے ٹیکس چھوٹ بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ امید ہے کہ وزیرخزانہ قومی اسمبلی سے ٹیکس لاز ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر چھوٹ بحالی کا اعلان کر سکتے ہیں، ادھر فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن نے بھی ایف بی آر کی جانب سے ریسرچرز اور اساتذہ کیلئے 25فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔واضح رہے کہ ایف بی آر جولائی تا جنوری کے دوران ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور رواں مالی سال کے ابتدائی سات ماہ کے دوران ایف بی آر کو 470 ارب روپے کے ٹیکس خسارے کا سامنا ہے جبکہ جنوری میں ٹیکس خسارہ 86ارب روپے رہا ہے جس کے نتیجے میں ایف بی آر کو اساتذہ اور ریسرچرز سے ٹیکس وصولی یاد آگئی ہے۔واضح رہے کہ حکومت نے ٹیچرز اور ریسرچرز کو انکم ٹیکس میں 25فیصد چھوٹ دی تھی لیکن ایف بی آر کا کہنا ہے کہ یہ چھوٹ جولائی 2022 سے واپس لے لی گئی ہے، حکام کے مطابق ایف بی آر کو یہ چھوٹ واپس لیے جانے کا علم تاخیر سے 2024 میں ہوا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایف بی ا ر کی جانب سے ایف بی ا ر کو اور ریسرچرز ا ئی ایم ایف انکم ٹیکس گیا ہے
پڑھیں:
’نئے فون کا ٹیکس ادا کرنے کے لیے پرانا فون بیچنا پڑا‘، قاسم گیلانی کی پوسٹ پر شدید تنقید
پاکستان میں آئی فون کے شوقین افراد کی کمی نہیں، تاہم اس کے لیے بھاری بھرکم پی ٹی اے ٹیکس عام صارفین کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ بہت سے شہریوں کے لیے یہ ٹیکس ادا کرنا ممکن نہیں ہوتا، جس کے باعث وہ یا تو نان پی ٹی اے فون استعمال کرتے ہیں یا مجبوری کے تحت ٹیکس ادا کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
اسی تناظر میں چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیرِاعظم سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے اور رکنِ قومی اسمبلی قاسم گیلانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں انکشاف کیا کہ انہیں اپنے نئے فون کا پی ٹی اے ٹیکس ادا کرنے کے لیے پرانا فون بیچنا پڑا۔
I had to sell my old phone just to pay the PTA tax on my new one. ????
— Kasim Gilani (@KasimGillani) November 3, 2025
قاسم گیلانی کی اس پوسٹ پر صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصرے سامنے آئے۔ کچھ صارفین نے اس صورتحال پر حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ دیگر نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر ایک رکنِ اسمبلی کو بھی فون کا ٹیکس ادا کرنے کے لیے پرانا فون بیچنا پڑے تو عام شہریوں کی مشکلات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔
ارشد گجر نے قاسم گیلانی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ آپ حکومت میں ہیں ڈرامے نہ کریں بلکہ ٹیکس کم کرائیں۔
Govt main ho yh dramy na kero tax km kerwao
— Gujjar???????? (@ARRSHAD_GUJJAR) November 3, 2025
ایک صارف نے کہا کہ اگر آپ کا یہ حال ہے تو سوچیں عام عوام کا کیا حال ہو گا۔
Kasim bhai apka ya hal hai sochen hamara kiya hal hoga ????????
— hopelesshuman (@evaeva056) November 3, 2025
پی ٹی آئی کے حامی ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ اس کا ذمہ دار بھی عمران خان ہو گا۔
اس کا بھی زمہ دار عمران خان ہو گا۔۔ https://t.co/kyUQmqSG8j
— مسافر لوگ (@msafr10809) November 3, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی فون پیپلز پارٹی علی موسیٰ گیلانی