بانی پی ٹی آئی کے آرمی چیف کولکھے خط کا جواب آئے گا یا نہیں کچھ نہیں کہہ سکتا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 10 فروری 2025ء ) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہرخان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے آرمی چیف کولکھے خط کا جواب آئے گا یا نہیں کچھ نہیں کہہ سکتا، پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی جماعت اور عمران خان مقبول ترین لیڈر ہیں، اگربانی پی ٹی آئی کوئی خط لکھے یا ٹویٹ کرے اس کو سنجیدہ لینا چاہیئے۔ انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان میں سیاسی جماعتیں ایسی ہی ہوتی ہیں احتجاج ہوتا رہتا ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، ایسی صورتحال میں تنخواہیں بڑھانا کہاں کا انصاف ہے؟آج جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ تھی جس میں ہم بھی پیش ہوئے، دو ججز نے بھی آج وہاں شرکت نہیں کی۔
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف پٹیشن التواء میں پڑی ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے آرمی چیف کولکھے خط کا جواب آئے گا یا نہیں کچھ نہیں کہہ سکتا۔پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی مقبول ترین لیڈر ہیں، اگر عمران خان خط لکھے یا ٹویٹ کرے اس کو سنجیدہ لینا چاہیئے۔ مزید برآں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر کا کہنا ہے کہ جب تک 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک جوڈیشل کمیشن موخر ہونا چاہیے تھا، ہمارے اعتراض کے باوجود جوڈیشل کمیشن اجلاس جاری رکھاگیا لیکن ہم اس کاحصہ نہیں ہیں،اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءپی ٹی آئی نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے دوران ہمارا اعتراض تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلے تک اجلاس موخر کیا جائے۔
ہمارے اعتراض پر اجلاس میںووٹنگ کروائی گئی لیکن اکثریت نے فیصلہ دیاکہ اجلاس جاری رکھا جائے گا۔ جس کے بعد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس موخر نہیں کیا گیا جس پراحتجاج کرتے ہوئے ہم نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اجلاس میں کہا کہ تحریک انصاف نے 26ویں ترمیم کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں جو التواء میں ہیں اس لئے فیصلہ آنے تک اس اجلاس کو موخر کر دیا جائے۔ سپریم کورٹ کے دو ججز جن میں جسٹس منصور علی شاہ اور منیب اختر بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس میں شریک نہیں ہوئے ان دونوں ججز نے اجلاس کو موخر کرنے کا کہا تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بانی پی ٹی آئی جوڈیشل کمیشن اجلاس میں کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو منظوری دے دی گئی وہیں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان نے بیوروکریٹس کی عدم توجہی اور سوشل میڈیا پر ارکان کی تضحیک کے خلاف غیر معمولی یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ جموں کشمیر اسمبلی اجلاس، خزاں سیشن، کے آخری روز گرما گرم ماحول کے باوجود، ایوان نے جی ایس ٹی ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بل کو منظور کر لیا۔ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی قانون ہے، اس میں ریاستی سطح پر کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ بی جے پی کے پون گپتا نے کچھ ترامیم تجویز کیں، مگر اسپیکر نے انہیں مسترد کر دیا۔ عمر عبداللہ نے مسکراتے ہوئے کہا "آپ ایم او ایس فائنانس (MoS Finance) رہے ہیں، آپ کو مجھ سے بہتر معلوم ہے کہ جی ایس ٹی میں یہاں (یو ٹی سطح پر) ترمیم ممکن نہیں، بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا"۔
اس کے بعد اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے نو روزہ خزاں اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔ اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق سیشن کے دوران 732 سوالات موصول ہوئے، جن میں سے 682 منظور کیے گئے، جبکہ 29 پر بحث ہوئی اور 73 اضافی سوالات اٹھائے گئے۔ اسی طرح 97 زیرو آور معاملات زیر بحث آئے، 41 نجی بلوں میں سے 8 ایوان میں پیش کئے گئے، اور 67 توجہ طلب نوٹس میں سے 10 پر بحث ہوئی، 14 نجی قراردادوں میں سے صرف ایک منظور ہوئی۔ اجلاس کے دوران ایک موقع پر بی جے پی ارکان نے اسپیکر کے اس فیصلے پر واک آؤٹ کیا جب انہوں نے سیلاب متاثرین پر بحث کی تحریک خارج کر دی۔ اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا "میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا"۔