پاکستان، ترکیہ سے جدید ڈرون طیارے حاصل کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
(ویب ڈیسک) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے دورے کے دوران سب سے زیادہ بات چیت دفاعی تعاون پر ہوئی، پاکستان ترکیہ سے جدید ڈرون طیارے حاصل کرے گا۔
پاک ترکیہ ہائی لیول اسٹرٹیجک تعاون کونسل کے پہلے نو گروپ تھے جو بڑھا کر 11کر دیے گئے ہیں، اسی اسٹریٹیجک تعاون کونسل کے تحت پاک بحریہ کیلیے 4 جہازوں کی خریداری کی گئی تھی۔
ترکیہ کے صدرطیب اردوان کی وزیراعظم شہبازشریف کے ساتھ ایک گھنٹے کی علیحدہ ملاقات بھی ہوئی جس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور نائب وزیرخارجہ اسحاق ڈاربھی شریک ہوئے۔
تیز رفتار گاڑی 28 مزدور کچل گئی
اس ملاقات میں دفاعی اور تجارتی تعاون بڑھانے کی راہیں تلاش کی گئیں، ملاقات میں ترکی کی ڈرون ٹیکنالوجی میں پیش رفت سے پاکستان کو بھی مستفید کرنے کا فیصلہ کیاگیا اور پاکستان نے زور دیا کہ پاکستان کو بھی ڈرون طیارے فراہم کیے جائیں۔
صدرپاکستان کے عشائیہ میں وزیراعظم شہبازشریف اور سروسز چیفس بھی شریک ہوئے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرکے اپنے مکروہ عزائم بے نقاب کر دیئے ہیں، امین شیرازی
امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی صدر کا کہنا ہے کہ ایسے شیطانی منصوبوں میں شریک ہونا نظریۂ پاکستان کیساتھ کھلی خیانت کے برابر ہے۔ لہٰذا ہم حکومتِ پاکستان سے، جو اس معاہدے میں شریک تھی، مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کی اس سنگین خلاف ورزی پر فوری، سخت اور عملی ردِعمل دیں۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان سید امین شیرازی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر جنگ بندی معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرکے دنیا کے سامنے اپنے مکروہ اور شیطانی عزائم بے نقاب کر دیئے ہیں۔ حالانکہ ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ یہ شیطانی منصوبہ محض ایک وقتی چال اور دھوکہ ہے، جس کا مقصد فلسطینی عوام اور عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا تھا، اور آج وہ حقیقت سب کے سامنے عیاں ہو چکی ہے۔
سید امین شیرازی کا کہنا ہے کہ ایسے شیطانی منصوبوں میں شریک ہونا نظریۂ پاکستان کیساتھ کھلی خیانت کے برابر ہے۔ لہٰذا ہم حکومتِ پاکستان سے، جو اس معاہدے میں شریک تھی، مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کی اس سنگین خلاف ورزی پر فوری، سخت اور عملی ردِعمل دیں۔ مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں، خاموشی یا دوہرا معیار کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت انصاف، قانون اور انسانیت کے تقاضوں کے مطابق مضبوط اور دو ٹوک مؤقف اپنانے کا ہے۔