اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرکے اپنے مکروہ عزائم بے نقاب کر دیئے ہیں، امین شیرازی
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی صدر کا کہنا ہے کہ ایسے شیطانی منصوبوں میں شریک ہونا نظریۂ پاکستان کیساتھ کھلی خیانت کے برابر ہے۔ لہٰذا ہم حکومتِ پاکستان سے، جو اس معاہدے میں شریک تھی، مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کی اس سنگین خلاف ورزی پر فوری، سخت اور عملی ردِعمل دیں۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان سید امین شیرازی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر جنگ بندی معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرکے دنیا کے سامنے اپنے مکروہ اور شیطانی عزائم بے نقاب کر دیئے ہیں۔ حالانکہ ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ یہ شیطانی منصوبہ محض ایک وقتی چال اور دھوکہ ہے، جس کا مقصد فلسطینی عوام اور عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا تھا، اور آج وہ حقیقت سب کے سامنے عیاں ہو چکی ہے۔
سید امین شیرازی کا کہنا ہے کہ ایسے شیطانی منصوبوں میں شریک ہونا نظریۂ پاکستان کیساتھ کھلی خیانت کے برابر ہے۔ لہٰذا ہم حکومتِ پاکستان سے، جو اس معاہدے میں شریک تھی، مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کی اس سنگین خلاف ورزی پر فوری، سخت اور عملی ردِعمل دیں۔ مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں، خاموشی یا دوہرا معیار کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت انصاف، قانون اور انسانیت کے تقاضوں کے مطابق مضبوط اور دو ٹوک مؤقف اپنانے کا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ خلاف ورزی میں شریک
پڑھیں:
امریکی صدر کا بیان:حماس جنگ بندی کی خلاف ورزی میں ملوث نہیں
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی قیادت جنگ بندی کی خلاف ورزی میں ملوث نظر نہیں آتی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جو سیز فائر معاہدہ ہوا تھا، وہ اب بھی قائم ہے، تاہم بعض واقعات کی مکمل جانچ کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا’’میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ اسرائیلی حملے جائز تھے یا نہیں، مجھے مزید معلومات لینا ہوں گی۔‘‘
دوسری طرف، سیز فائر کے باوجود اتوار کے روز غزہ میںایک مرتبہ پھر تشدد بھڑک اٹھا۔ حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپ کے بعد اسرائیلی فورسز نے غزہ پر فضائی حملے کیے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ایک کارروائی میں ان کے دو فوجی ہلاک ہوئے، جس کے بعد جوابی کارروائی میں کئی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔فلسطینی حکام کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 45 افراد شہید ہوئے، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی۔
حملوں کے بعد فریقین نے ایک بار پھر سیز فائر کی شروعات کر دی ہے، تاہم خطے میں کشیدگی بدستور برقرار ہے۔