ایکس (ٹوئٹر) پر ویب لنکس اوپن کرنا اب ہوگا اور آسان
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
اگر آپ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) استعمال کرتے ہیں تو آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ جن پوسٹس میں ویب لنک شامل ہو، وہ اتنی نمایاں یا انٹریکٹو نہیں ہوتیں۔ اس وجہ سے صارفین اکثر لائیک، ری پوسٹ یا کمنٹ کرنے سے رہ جاتے ہیں۔اب ایکس اس مسئلے کا حل نکالنے جا رہا ہے۔
ایکس کے پراڈکٹ ہیڈ نکیتا بیئر نے ایک پوسٹ میں اعلان کیا کہ پلیٹ فارم ایک نئے فیچر کی ٹیسٹنگ کر رہا ہے، جس کا مقصد ویب لنک والی پوسٹس کو زیادہ مؤثر اور انٹریکٹو بنانا ہے۔
نئے فیچر کے تحت صارفین لنک پر کلک کرنے کے بعد بھی اصل پوسٹ سے مکمل طور پر باہر نہیں جائیں گے۔ یعنی جب کوئی لنک کھولا جائے گا تو ویب پیج اوپر نظر آئے گا، جبکہ نیچے لائیک، ری پوسٹ اور دیگر آپشنز دستیاب ہوں گے۔
فی الحال یہ فیچر iOS ایپ پر آزمائشی بنیادوں پر متعارف کروایا گیا ہے۔نکیتا بیئر کا کہنا تھا کہ عام طور پر جب صارفین لنک پر کلک کرتے ہیں تو وہ پوسٹ پر انٹریکشن نہیں کرتے، جس کی وجہ سے ایکس کے الگورتھمز اس پوسٹ کو مقبول نہیں سمجھتے۔ نیا فیچر اس کمی کو دور کرے گا اور ویب لنک والی پوسٹس کو زیادہ رسائی دلائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ویب لنک
پڑھیں:
بلوچستان میں دہشتگردی، ہمارا کام صرف فاتحہ اور مذمت کرنا رہ گیا ہے، ہدایت الرحمان
بلوچستان اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ امن و امان پر فنڈز خرچ ہوتے ہیں۔ سالانہ اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود صوبے میں دہشت گردی ختم نہیں ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں دہشتگردی ہے۔ امن و امان پر اربوں خرچ کرنے کے باوجود امن قائم نہیں ہو رہا ہے۔ دہشتگردی کے واقعات کے بعد ذمہ داران کو معطل نہیں کیا جاتا۔ ہمارا کام صرف فاتحہ اور مذمت تک رہ گیا ہے۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے متعدد واقعات رونما ہونے کے بعد بھی کسی ذمہ دار یا افسر کو معطل نہیں کیا گیا۔ ہماری زندگی میں صرف فاتحہ خوانی اور مذمت کرنا رہ گیا ہے۔ بلوچستان میں ہر طرح کی دہشت گردی موجود ہے۔ گوادر میں مسلح لوگ فی گاڑی 15 ہزار روپے بھتہ لے رہے ہیں۔ انتظامیہ کہتی ہے یہ ہمارے لوگ ہیں، دہشت گردی نہیں ہیں۔ امن و امان پر فنڈز خرچ ہوتے ہیں، میں کس کے ہاتھ میں اپنا خون تلاش کروں۔ سالانہ اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود صوبے میں دہشت گردی ختم نہیں ہو رہی ہے۔ بلوچستان میں امن کہیں دکھائی نہیں دیتا ہے۔ دہشت گردی کے متعدد واقعات ہونے کے بعد بھی کوئی افسر معطل نہیں کیا گیا۔ 80 ارب روپے امن و امان کے لیے دینے والوں سے پوچھنا چاہئے۔ شاہراہوں پر چیک پوسٹوں کے باوجود امن قائم نہیں ہو سکا ہے۔