کیک یا پیسٹری نہیں: ایلون مسک اپنی ”بیکری“ میں کیا بناتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
دنیا بھر میں اپنی انوکھی سوچ اور جدت طرازی کے لیےمانے جانے والے ایلون مسک نے ایک بار پھر سب کو حیران کر دیا ہے۔ اس بار انہوں نے ایک ایسی ”بیکری“ قائم کی ہے، جو دیکھنے میں تو فیکٹری لگتی ہے مگر اس کا کام بالکل مختلف ہے۔ یہاں نہ میدہ گوندھا جاتا ہے، نہ کیک سجائے جاتے ہیں اور نہ ہی پیسٹڑی کی کوئی ورائٹی دستیاب ہے بلکہ یہاں اسپیس ایکس کے اسٹارشپ خلائی جہازوں کے سیرامک ہیٹ شیلڈ ٹائلز تیار کی جاتی ہیں۔
یہ بیکری امریکی ریاست فلوریڈا میں واقع اسپیس ایکس کا ایک جدید مینوفیکچرنگ مرکز ہے، جہاں ہر روز ہزاروں حفاظتی ٹائلز بنائی جاتی ہیں۔ ان ٹائلز کی ساخت منفرد ہے۔ یہ چھ کونوں والے ہیگزاگونل ڈیزائن میں ڈھالی جاتی ہیں تاکہ وہ زیادہ مضبوط اور لچکدار رہ سکیں۔ یہ وہی حفاظتی تہہ ہے جو خلائی جہاز کو زمین کے ماحول میں داخل ہوتے وقت 1400 ڈگری سیلسیس تک کی گرمی سے محفوظ رکھتی ہے۔
ان ٹائلز کے اندر خاص پن کنکشنز اور تھوڑی سی گنجائش رکھی جاتی ہیں، جو انہیں دباؤ کے دوران ٹوٹنے سے بچاتی ہیں۔ ہر اسٹارشپ پر تقریباً 18 ہزار ٹائلز لگائی جاتی ہیں، جو سلیکا بیسڈ سیرامک اور کالے بوریوسیلیکیٹ گلاس کی تہوں سے تیار ہوتی ہیں۔ ایک مکمل ٹائل بنانے میں لگ بھگ چالیس گھنٹے لگتے ہیں، لیکن خودکار مشینوں کی مدد سے یہ فیکٹری روزانہ اس کی بڑی مقدار میں پیداوار فراہم کرتی ہیں۔
Our fully automated bakery in Florida is setup to produce thousands of heat shield tiles per day to outfit the coming fleet of Starship vehicles pic.
— SpaceX (@SpaceX) October 13, 2025
ایلون مسک نے اس منفرد فیکٹری کی ویڈیو اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے مذاقاً کہا، ”یہ دنیا کی سب سے جدید بیکری ہے۔“
درحقیقت یہ نام بےحد موزوں ہے، کیونکہ ان ٹائلز کو تیار کرنے کے لیے انہیں انتہائی درجہ حرارت پر ”بیک“ کیا جاتا ہے ۔
یہ سیرامک ڈھالیں اسٹیل اور دیگر حفاظتی مواد کے ساتھ مل کر اسٹارشپ کو بار بار کی پروازوں، لینڈنگ اور دوبارہ فضا میں داخل ہونے کے عمل کے دوران محفوظ رکھتی ہیں۔
ایلون مسک کے مطابق، اس ٹیکنالوجی کا مقصد مستقبل میں خلائی سفر کو زیادہ محفوظ، پائیدار اور کم خرچ بنانا ہے، تاکہ ایک دن عام انسان بھی خلا کی سیر کر سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسپیس ایکس کا نیا کارنامہ: امریکی فوج کیلیے 21 سیٹلائٹس خلا میں روانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی خلائی کمپنی اسپیس ایکس نے ایک اور سنگِ میل عبور کرتے ہوئے امریکی افواج کے لیے 21 جدید سیٹلائٹس کامیابی سے خلا میں پہنچا دیے۔
کمپنی کے مطابق یہ مشن اسٹارشیلڈ پروگرام کا حصہ تھا، جو امریکی فوج کے لیے تیار کردہ ایک مخصوص نیٹ ورک ہے جس کا مقصد دفاعی رابطوں اور خلائی نگرانی کے نظام کو مزید جدید بنانا ہے۔
یہ مشن اسپیس ایکس کے مشہور فیلکن 9 راکٹ کے ذریعے فلوریڈا کے کیپ کیناویرل اسپیس فورس اسٹیشن سے لانچ کیا گیا۔ لانچ کے چند منٹ بعد راکٹ کا پہلا حصہ نہایت درستگی سے زمین پر واپس اترا، جو اسپیس ایکس کی ری یوزایبل راکٹ ٹیکنالوجی کی ایک اور نمایاں کامیابی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ سیٹلائٹس امریکی فوجی کمیونیکیشن نیٹ ورک کی رفتار اور سیکورٹی کو غیر معمولی سطح پر بہتر بنائیں گے، جبکہ عالمی سطح پر حساس ڈیٹا کی ترسیل مزید محفوظ ہوگی۔
خلائی صنعت کے ماہرین کے مطابق یہ لانچ اسپیس ایکس اور امریکی دفاعی اداروں کے درمیان بڑھتے ہوئے اشتراک کی علامت ہے، جو مستقبل میں سیٹلائٹ انٹیلیجنس اور عالمی جاسوسی نظام کو نئی جہت دے سکتا ہے۔
ناقدین کے خیال میں اس پروگرام سے عالمی خلائی دوڑ میں عسکری رجحان میں اضافہ ہوگا، جو دیگر طاقتوں کو بھی اسی سمت میں قدم بڑھانے پر مجبور کرے گا، تاہم اسپیس ایکس نے اس مشن کو محض تکنیکی پیش رفت قرار دیا ہے، جس سے زمین اور خلا کے درمیان رابطے کے نئے امکانات پیدا ہوں گے۔