ریاض 22 ممالک کے فائر اینڈ ریسکیو کھلاڑیوں کے کھیل کا مرکز بنے گا
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
سعودی عرب 26 اکتوبر سے یکم نومبر تک فائر اینڈ ریسکیو اسپورٹ ورلڈ چیمپیئن شپ کی میزبانی ریاض میں کرے گا، جس کے ذریعے مملکت بڑے بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی کے سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
یہ چیمپیئن شپ وزارت داخلہ کے زیراہتمام جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سول ڈیفنس کے تعاون سے منعقد کی جا رہی ہے۔ اس میں 22 ممالک کے کھلاڑی شرکت کریں گے، جو فائر فائٹنگ اور ریسکیو کے مختلف شعبوں میں اپنی مہارت کا مظاہرہ کریں گے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کی جانب بڑا قدم، جدید لیبارٹری کا افتتاح
سعودی عرب اب تک 40 سے زائد کھیلوں میں 100 سے زیادہ عالمی مقابلوں کی میزبانی کر چکا ہے، جن میں فیفا کلب ورلڈ کپ، اسپین اور اٹلی کے سپر کپ، ڈاکار ریلی سعودی عرب، فارمولا ون سعودی عربین گراں پری، ای اسپورٹس ورلڈ کپ، انٹرنیشنل ہینڈ بال فیڈریشن (IHF) مینز سپر گلوب، نیکسٹ جن اے ٹی پی فائنلز، پی آئی ایف سعودی انٹرنیشنل گالف ایونٹ اور سعودی کپ گھڑ دوڑ شامل ہیں۔ مملکت نے فیفا ورلڈ کپ 2034ء کی میزبانی کا اعزاز بھی حاصل کیا ہے۔
یہ مقابلہ سعودی عرب کی اس پالیسی کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت وہ بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت مستحکم کرنے، مقامی صلاحیتوں کو فروغ دینے، سعودی ثقافت کو دنیا کے سامنے پیش کرنے اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو کھیلوں کی صنعت میں بڑھانے کا خواہاں ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار سائیکلنگ چیمپیئن شپ کا انعقاد، ہزاروں کھلاڑی شرکت کریں گے
فائر اینڈ ریسکیو ورلڈ چیمپیئن شپ نہ صرف ایک کھیلوں کا مقابلہ ہے بلکہ اس کا مقصد عوام میں آگاہی پیدا کرنا، ریسکیو اور فائر فائٹنگ کے میدان میں دلچسپی کو فروغ دینا اور انسانی خدمت کے جذبے کو اجاگر کرنا بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعودی عرب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیمپیئن شپ کی میزبانی
پڑھیں:
’اپنے خیالات کی طاقت پر یقین رکھیں‘: سعودی گیم ڈویلپر نے سائنس کو کھیل میں بدل دیا
صرف 23 سال کی عمر میں سعودی ڈویلپر کدی الیحیٰ نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ ٹیکنالوجی تعلیم کا مؤثر ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔ ان کی خود تیار کردہ ویڈیو گیم ’اوربیٹل سویپر‘ جو خلائی تحقیق اور ماحولیاتی شعور کا حسین امتزاج ہے نے انہیں عالمی سطح پر شہرت دلائی اور ایپل کے معروف ’ڈبلیو ڈبلیو ڈی سی‘ گلوبل اسٹوڈنٹ چیلنج کے فاتحین میں جگہ دلوائی، یہ اعزاز مملکت سے بہت کم افراد حاصل کر پائے ہیں۔
ریاض سے تعلق رکھنے والی اس نوجوان ڈویلپر کی کامیابی ان کی تخلیقی صلاحیت، استقامت اور ٹیکنالوجی کو تعلیم کے لیے استعمال کرنے کے جذبے کی عکاس ہے۔ اس گیم میں کھلاڑیوں کو زمین کے گرد مدار میں موجود فضائی ملبہ جمع کرنا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریاض انٹرنیشنل بک فیئر 2025 میں کن سعودی خواتین لکھاریوں کے چرچے ہیں؟
کدی الیحیٰ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اوربیٹل سویپر کی تحریک مجھے خلا اور ماحولیاتی پائیداری دونوں سے دلچسپی کے باعث ملی۔ مجھے احساس ہوا کہ زمین کی آلودگی پر تو اکثر بات ہوتی ہے لیکن خلائی ملبے کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔ میں چاہتی تھی کہ ایک ایسا انٹرایکٹو گیم تیار کروں جو اس مسئلے کے بارے میں آگاہی فراہم کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرا مقصد تفریح اور تعلیم کو یکجا کرنا تھا تاکہ گیمز لوگوں میں حقیقی دنیا کے مسائل کے بارے میں تجسس اور ذمہ داری کا جذبہ پیدا کریں۔
الیحیٰ کا ’ڈبلیو ڈبلیو ڈی سی‘ کے اسٹیج تک پہنچنے کا سفر طویل تھا۔ ’اوربیٹل سویپر‘ تیار کرنے سے پہلے انہوں نے کئی ماہ ایپل ڈویلپر اکیڈمی میں گزارے، جہاں انہوں نے ڈیزائن، ایپ ڈیولپمنٹ اور کاروباری سوچ پر مہارت حاصل کی۔
انہوں نے بتایا کہ اکیڈمی نے میری سوچ اور تخلیقی انداز کو یکسر بدل دیا۔ وہاں مجھے ایپ ڈیزائن، یوزر ایکسپیرینس اور ٹیم ورک کے عملی تجربات ملے، اور ساتھ ہی مجھے کاروباری ذہن کے ساتھ سوچنے کا حوصلہ ملا۔
ان کے مطابق تخلیق کاری صرف خوبصورتی پیدا کرنے کا نام نہیں بلکہ مسائل حل کرنے کا فن ہے۔ ’میں نے سیکھا کہ حقیقی دنیا پر اثر ڈالنے والے خیالات کیسے تخلیق کیے جائیں، انہیں جلد پروٹو ٹائپ میں بدلا جائے اور فیڈبیک کی بنیاد پر بہتر بنایا جائے۔ ہمارے رہنماؤں نے انسانی مرکزیت پر مبنی ڈیزائن پر زور دیا یعنی وہ تخلیقات جو لوگوں کے اصل مسائل حل کریں۔‘
انہوں نے کہاکہ اس دوران انہیں پروگرامنگ سے بڑھ کر مختلف صلاحیتیں بھی حاصل ہوئیں۔ ’میں نے مختلف پس منظر رکھنے والے لوگوں کے ساتھ کام کرنے اور اپنے خیالات پیش کرنے میں اعتماد حاصل کیا، جس کی بدولت میں ’اوربیٹل سویپر‘ جیسے تخلیقی منصوبوں کو معیاری شکل دینے کے قابل ہوئی۔‘
الیحیٰ کے نزدیک گیمز صرف تفریح نہیں بلکہ پیچیدہ سائنسی تصورات کو عام فہم بنانے کا ذریعہ ہیں۔ ان کے بقول ’گیمیفائیڈ لرننگ‘ اس انداز میں توجہ حاصل کرتی ہے جو روایتی تعلیم نہیں کر سکتی۔ گیمز میں کھلاڑی خود فیصلے کرتے ہیں، نتائج دیکھتے ہیں اور سیکھتے ہیں، یوں معلومات ذہن نشین ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم کا مستقبل انٹرایکٹو اسٹوری ٹیلنگ پر انحصار کرے گا۔ لوگ کسی موضوع کو تب زیادہ سمجھتے ہیں جب وہ اسے محسوس کرتے ہیں، صرف پڑھتے نہیں۔ گیمز پیچیدہ موضوعات کو آسان بناتے ہیں اور ہر عمر کے لیے قابلِ فہم بنا دیتے ہیں۔ تفریح اور چیلنج کے امتزاج سے کھلاڑی ہمدردی، ذمہ داری اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت سیکھتے ہیں، یہ عالمی مسائل کے حل کے لیے طاقتور اوزار ہیں۔
ان کی کامیابی نے سعودی عرب کے نوجوان ٹیکنالوجی اور گیمنگ کے ماہرین کے لیے ایک نئی مثال قائم کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی خواتین پہلی مرتبہ حرمین ٹرین چلانے لگیں
الیحیٰ نے اپنے پیغام میں کہاکہ میرا پیغام نوجوان سعودی ڈویلپرز کے لیے سادہ ہے، اپنے خیالات کی طاقت پر یقین رکھیں۔ اگر آغاز چھوٹا بھی ہو، ہر جدت تجسس اور جرات سے شروع ہوتی ہے۔ ٹیکنالوجی صرف کوڈنگ نہیں بلکہ حقیقی مسائل حل کرنے اور زندگیوں کو بہتر بنانے کا ذریعہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کا ٹیکنالوجی کا ماحول تیزی سے ترقی کر رہا ہے، یہ بڑا خواب دیکھنے کا بہترین وقت ہے۔ اپنے اردگرد ایسے لوگوں کو رکھیں جو آپ کو متاثر کریں اور ہمیشہ سیکھتے رہیں۔ آپ کی تخلیقی صلاحیتیں سعودی اختراعات کے مستقبل کی نمائندگی کر سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ٹیکنالوجی سائنس سعودی ڈویلپر سعودی عرب شاندار کامیابی وی نیوز