یوکرینی ڈرون حملے سے روسی گیس پلانٹ میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
روس کے علاقے اورینبرگ میں یوکرین کے ڈرون حملے کے نتیجے میں ایک گیس پلانٹ میں آگ لگ گئی۔ مقامی گورنر ییوگینی سولتسیف کے مطابق حملے سے پلانٹ کی ورکشاپ میں آگ بھڑک اٹھی جسے بجھانے کے لیے امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔
گورنر نے بتایا کہ واقعے میں کسی ملازم کو نقصان نہیں پہنچا تاہم پلانٹ کا کچھ حصہ متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل یوکرینی ڈرونز نے قازقستان کی سرحد کے قریب روسی شہر اورسک میں ایک صنعتی تنصیب کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹیلی گرام پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ڈرون کسی تنصیب سے ٹکرا رہا ہے، جسے اورسک نیفٹی آرگ سنٹیز آئل ریفائنری کے طور پر شناخت کیا گیا۔
یوکرین نے اگست سے روسی ریفائنریوں اور توانائی کے مراکز پر حملے تیز کر دیے ہیں تاکہ روس کی پیٹرول فراہمی اور مالی وسائل کو متاثر کیا جا سکے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا کہ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینا ابھی قبل از وقت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ روس کے ساتھ امن مذاکرات کے ذریعے جنگ کا خاتمہ ممکن ہے۔
ٹرمپ نے بتایا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ رابطے میں ہیں اور بڈاپسٹ میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات طے پا چکی ہے، جس سے جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یوکرین کا سمندری راستہ بند، روس یورپ کیساتھ جنگ نہیں چاہتا: صدر پیوٹن
کریمیا (ویب ڈیسک) روسی صدر پیوٹن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس یورپ کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا ، اگر یوکرین روسی جہازوں پر حملے جاری رکھے گاتوہم اس کا سمندری راستہ بند کر دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق صدر پیوٹن نے کہا کہ یوکرین اقتصادی یا جنگی معاملات کی فکر نہیں کر رہا،بس پیسوں کے لیے بھیک مانگ رہا ہے، روس یوکرین میں محتاط کارروائیاں کر رہا ہے؛ یہ کوئی عام جنگ نہیں، روس یوکرینی بندرگاہوں اور وہاں داخل ہونے والے جہازوں پر حملے تیز کرے گا، روس یورپی ممالک کو مذاکرات میں واپس آنے کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں بہت زیادہ غیر یقینی صورتحال ہے، کچھ ممالک اپنی طاقت کا استعمال کر کے دوسروں پر دباؤ ڈال رہے ہیں، مغربی ممالک ناکام ہو رہے ہیں اور وہ ہمیشہ ناکام رہیں گے، قومی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے خودمختار اقتصادی پالیسی پر جاری رکھیں گے، تین سال کے دوران چین کے ساتھ تجارتی حجم میں اضافہ ہوا، روس میں مہنگائی کم ہو رہی ہے،دسمبر کے آخر میں شرح 6 فیصد پر آئے گی۔