روس کے علاقے اورینبرگ میں یوکرین کے ڈرون حملے کے نتیجے میں ایک گیس پلانٹ میں آگ لگ گئی۔ مقامی گورنر ییوگینی سولتسیف کے مطابق حملے سے پلانٹ کی ورکشاپ میں آگ بھڑک اٹھی جسے بجھانے کے لیے امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔

گورنر نے بتایا کہ واقعے میں کسی ملازم کو نقصان نہیں پہنچا تاہم پلانٹ کا کچھ حصہ متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل یوکرینی ڈرونز نے قازقستان کی سرحد کے قریب روسی شہر اورسک میں ایک صنعتی تنصیب کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹیلی گرام پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ڈرون کسی تنصیب سے ٹکرا رہا ہے، جسے اورسک نیفٹی آرگ سنٹیز آئل ریفائنری کے طور پر شناخت کیا گیا۔

یوکرین نے اگست سے روسی ریفائنریوں اور توانائی کے مراکز پر حملے تیز کر دیے ہیں تاکہ روس کی پیٹرول فراہمی اور مالی وسائل کو متاثر کیا جا سکے۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا کہ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینا ابھی قبل از وقت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ روس کے ساتھ امن مذاکرات کے ذریعے جنگ کا خاتمہ ممکن ہے۔

ٹرمپ نے بتایا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ رابطے میں ہیں اور بڈاپسٹ میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات طے پا چکی ہے، جس سے جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

روسی تیل کی خریداری جائز، امریکی دباو¿ یکطرفہ غنڈہ گردی ہے،چین

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیجنگ ( آن لائن ) چین نے واضح کیا ہے کہ روسی تیل کی اس کی خریداری مکمل طور پر قانونی اور جائز ہے اور اس نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دیگر ممالک پر یکطرفہ غنڈہ گردی اور اقتصادی دباﺅ ڈال رہا ہے۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد ماسکو سے ایندھن خریدنا بند
کریں۔ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ بھارت روس سے تیل خریدنا روک دے گا، اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ چین کو بھی اس فیصلے پر آمادہ کریں گے۔بھارت کی جانب سے اس بیان کی نہ تصدیق کی گئی اور نہ ہی تردید۔ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ چین اور بھارت روسی تیل کی خریداری کے ذریعے یوکرین جنگ کو مالی مدد فراہم کر رہے ہیں، اور انہوں نے یورپی اتحادی ممالک سے بھی فوری طور پر روس سے تیل خریدنا بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لِن جیاننے پریس بریفنگ میں کہا کہ، امریکا کی یہ کارروائی یکطرفہ غنڈہ گردی اور اقتصادی دباو¿ کی واضح مثال ہے۔ چین اپنے تمام ممالک کے ساتھ قانونی، تجارتی اور توانائی تعاون کو معمول کا حصہ سمجھتا ہے، جن میں روس بھی شامل ہے۔ترجمان نے خبردار کیا کہ اگر چین کے مفادات کو نقصان پہنچا تو بیجنگ پختہ جوابی اقدامات ’ کرے گا اور اپنی خودمختاری کا بھرپور دفاع ’ کرے گا۔چین کا مو¿قف ہے کہ وہ یوکرین تنازع کا فریق نہیں تاہم کیف اور مغربی ممالک طویل عرصے سے بیجنگ پر الزام لگاتے آ رہے ہیں کہ وہ روس کو سیاسی اور اقتصادی مدد فراہم کر رہا ہے۔

 

خبر ایجنسی

متعلقہ مضامین

  • ڈھاکا ، ہوائی اڈے میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، آمدورفت معطل
  •  ٹرمپ اور پیوٹن یوکرینی جنگ بندی کیلیے ہنگری میں ملاقات پر متفق
  • ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ
  • قطر اسپتال کے ایک وارڈ میں آگ بھڑک اٹھی، آگ کو بھڑکنے سے روک دیا
  • جرمنی کا یوکرین میں جنگ بندی کیلیے امریکی صدر کی کوششوں پر اعتماد
  • یقین ہے کہ یوکرین تنازع حل ہو جائے گا، امریکی نائب صدر
  • روسی تیل کی خریداری جائز، امریکی دباو¿ یکطرفہ غنڈہ گردی ہے،چین
  • لداخ میں ریاستی جبر کےخلاف عوام میں بغاوت بھڑک اٹھی
  • یورپی یونین کا روسی ڈرونز سے نمٹنے کیلیے ’بلند و بالا دیوار‘ بنانے کے منصوبے پر غور