پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کراچی کے اداروں اور وسائل پر قابض ہے،منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ماڈل کالونی کے تحت آر سی ڈی گراؤنڈ ملیر میں پھولوں کی 10روزہ نمائش کا افتتاح و دورہ کررہے ہیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کی جانب سے ملیر کے عوام کے لیے پھولوں کی نمائش کا تحفہ، امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے امیرضلع ائر پورٹ محمد اشرف، رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق، چیئرمین ماڈل کالونی ٹاؤن ظفر احمد خان، وائس چیئرمین فیصل باسط کے ہمراہ ٹائون میونسپل کارپوریشن کے تحت آر سی ڈی گراؤنڈ ملیر میں پھولوں کی10روزہ نمائش
کا افتتاح کردیا۔نمائش میں عوام کے لیے رنگ برنگے پھولوںکے ساتھ بچوں کے لیے جھولے اور مختلف اسٹالز بھی لگائے گئے ہیں۔ماڈل ٹاؤن کے تحت چلنے والے اسکول کی جانب سے بچوں نے ٹیبلو بھی پیش کیا۔ٹاؤن چیئرمین ظفر احمد خان نے منعم ظفر خان، محمد اشرف، محمد فاروق ودیگر مہمانان گرامی کو گلدستے پیش کیے۔اس موقع پر سینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد ،یوسی چیئر مینز ، کونسلرز اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ بعد ازاں منعم ظفر خان نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کراچی کے اداروں اور وسائل پر قابض ہے۔ جماعت اسلامی اپنے وعدے کے مطابق اختیارات سے بڑھ کر دیانت کے ساتھ اپنے9 ٹاؤنز میں کام کررہی ہے اور ہمارے ٹائون چیئر مینوں نے اپنے محدود وسائل اور بجٹ سے پانی اور سیوریج کے مسائل بھی حل کرائے ہیں ۔ہم مسائل حل کرانے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو بھی بے نقاب کریں گے جو کراچی کے لوگوں کا حق کھارہے ہیں،ہم ان کے خلاف مزاحمت کا راستہ بھی اختیار کریں گے۔مختصر وقت اور محدود وسائل میں جماعت اسلامی نے 9 ٹاؤنز میں 125 سے زاید پارکس بحال کیے، اوپن ائر جم بنائے ۔ پھولوں کی نمائش ، روڈ سائٹ جنگل اور گرین بیلٹ بنائے ۔ منعم ظفر خان نے ماڈل ٹاؤن کے چیئرمین، وائس چیئرمین ، میونسل کمشنر امداد علی شاہ ،ڈائریکٹر پارک اور پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی سال سے پھولوں کی نمائش کے پروگرامات ناپید ہوچکے تھے۔ ہم نے ان نمائشوں کو فروغ دیا ۔منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ انٹر بورڈ کے نتائج کے موقع پر بھی جماعت اسلامی واحد جماعت تھی جن نے کراچی کے طلبہ و طالبات کے لیے آواز بلند کی۔ 12 فروری کو انٹر بورڈ کی بنائی ہوئی کمیٹی نے رپورٹ پیش کردی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کے طلبہ کی تعلیمی نسل کشی کرنے والوں کو بے نقاب اور سخت سزا دی جائے ۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت شہر کے نوجوانوں کو مایوسی کی جانب دھکیل رہی ہے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت کے تحت بنوقابل کے 3.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی پھولوں کی کراچی کے کے تحت کے لیے
پڑھیں:
لاہور، صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
کانفرنس کے دوران برادر ہمسایہ اسلامی ملک، اسلامی جمہوریہ ایران پر غاصب اور دہشتگرد ریاست اسرائیل کی حالیہ جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور فلسطین اور ایران کے مظلوم عوام کیساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب تعلیم کونسل کے زیراہتمام المصطفیٰ ہاوس لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس منعقد ہوئی، جس کی صدارت کنویئنر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کی۔ کانفرنس میں ممتاز علماء کرام، ماہرین تعلیم، پروفیسرز، اساتذہ، خطباء، مدارس دینیہ کے اساتذہ، وکلاء، تنظیمی نمائندگان اور مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔ کانفرنس میں موجودہ متنازعہ نصاب تعلیم کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اہلِ تشیع، اہلسنت اور محبانِ اہلبیتؑ کے تحفظات کو واضح کرتے ہوئے اصلاحِ نصاب کیلئے متفقہ سفارشات بھی پیش کی گئیں، تاکہ یکساں قومی نصاب کو تمام مکاتب فکر کیلئے قابلِ قبول اور متوازن بنایا جا سکے۔