ایران پر حملے جاری رہیں گے جب تک خطرہ مکمل ختم نہ ہو جائے: اسرائیل
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایران پر جاری حملوں کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کا فوجی آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک وہ ایران سے درپیش خطرے کو مکمل طور پر ختم نہ کر دے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کے مذہبی پیشواؤں نے یہودیوں کو عبادت گاہوں میں نہ جانے کا مشورہ کیوں دیا؟
ایک ریکارڈ شدہ ویڈیو پیغام میں نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف ایک منظم اور مخصوص کارروائی کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد اُس خطرے کا خاتمہ ہے جو ان کے بقول اسرائیل کے وجود کو لاحق ہے۔ انہوں نے اس کارروائی کو ’رائزنگ لائن‘ (ابھرتا ہوا شیر) کا نام دیا ہے۔
نیتن یاہو کے مطابق اسرائیلی افواج نہ صرف ایرانی کمانڈرز کو نشانہ بنا رہی ہیں بلکہ میزائل بنانے والی فیکٹریوں پر بھی حملے کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تہران سے ممکنہ میزائل اور ڈرون حملوں کے پیشِ نظر ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عالمی برادری کی طرف سے ایک بار پھر جنگ بندی کا مطالبہ نتین یاہو نے مسترد کردیا
اسرائیلی وزیراعظم نے بتایا کہ اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کے اہم مراکز، جن میں نطنز کی افزودگی تنصیب اور بیلسٹک میزائل پروگرام کی تنصیبات شامل ہیں، پر براہِ راست حملے کیے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں وہ ایرانی سائنسدان بھی نشانہ بنائے گئے جو جوہری بم کی تیاری پر کام کر رہے تھے۔
نیتن یاہو نے اسے اسرائیل کی تاریخ کا ایک فیصلہ کن لمحہ قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل اس وقت ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہے جہاں فیصلہ کن اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی وزیراعظم ایران نتین یاہو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی وزیراعظم ایران نتین یاہو کہ اسرائیل نیتن یاہو یاہو نے
پڑھیں:
اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں،فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دی جائے، اسحاق ڈار
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2025ء)نائب وزیراعظم اوروزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں‘وقت آگیا ہے فلسطینی ریاست کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے‘پاکستان دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ فوری ختم ہونا چاہیے‘ بھارت جب بھی کمپوزٹ ڈائیلاگ کرنا چاہے گا ہم تیار ہیں‘ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا، تین دریاؤں پر ہمارا حق ہے۔اقوام متحدہ میں اسرائیل اور فلسطین کیلئے دو ریاستی حل سے متعلق کانفرنس سے خطاب اور بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ یو این کانفرنس میں پاکستان کی جانب سے بھرپور بیان دیا ہے، ہم نے فلسطین کے ساتھ کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ فوری ختم ہونا چاہیے۔
غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے۔وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات بہت مفید رہی، ہم نے باور کرایا کہ مذاکرات کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں، بھارت کے ساتھ جنگ بندی کی پیش کش میں ڈائیلاگ کی بھی بات ہوئی تھی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ڈائیلاگ ہوگا تو جامع ڈائیلاگ ہوگا، بھارت جب بھی کمپوزٹ ڈائیلاگ کرنا چاہے گا ہم تیار ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا، تین دریاؤں پر ہمارا حق ہے۔ پانی کا رخ موڑ دیا گیا تو ہم قبول نہیں کریں گے۔نائب وزیراعظم کا کہنا ہے کہ او آئی سی 57 ممالک کی تنظیم ہے جس کے ہم بانی ممبر ہیں، اسلاموفوبیا پر او آئی سی کا مستقبل مندوب مقرر کروایا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ہم نے تجارت اور ٹیرف سے متعلق بھی بات کی، مارکو روبیو سے آج بھی ٹیلی فون پر بات ہوئی، ٹیرف پر معاہدے کے لیے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب جلد امریکا پہنچیں گے۔اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ امریکا کا دورہ ہر حوالے سے کامیاب رہا ہے، امریکا سے دو طرفہ اور علاقائی امور پر کھل کر بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ امریکا میں سعودی عرب، برطانیہ، بنگلادیش، کویت، فلسطین کے ساتھ دو طرفہ میٹنگز ہوئیں، یو این اجلاس کے سائیڈ لائنز پر 8 دو طرفہ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔اسرائیل اور فلسطین کیلئے دو ریاستی حل سے متعلق کانفرنس سے خطاب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی، خوراک کی فراہمی، جنگی جرائم پر قرار واقعی سزا اور انسانیت کیخلاف جرائم کا سلسلہ بند کرایا جائے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین 75 سال سے زائد عرصے سے حل طلب ہے، فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہونا صرف سیاسی ناکامی نہیں، اس کی اور بھی وجوہات ہیں۔انسانی جان کا قتل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔اپنے خطاب میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان فلسطین کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھیگا۔اسحاق ڈار نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فرانس کے فیصلے کا خیرمقدم اور کانفرنس کی میزبانی پر سعودی عرب اور فرانس کو خراج تحسین پیش کیا۔قبل ازیں عالمی کانفرنس سے خطاب میں سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فوری جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انسانی بحران دہشت ناک حد کو چھورہا ہے۔