اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جولائی 2025ء) حق دو تحریک کے رہنما اور بلوچستان اسمبلی کے رکن ہدایت اللہ بلوچ نے پنجاب حکومت کےساتھ دن بھر جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ حکومت کے پاس اب صرف دو آپشنز ہیں یا وہ ہمیں اسلام آباد جانے کا راستہ دے یا پھر ہمیں گرفتار کر لے۔ '' ہم ہر صورت کل صبح اسلام آباد کے لیے نکلیں گے‘‘

حقوق بلوچستان لانگ مارچ پانچ روز پہلے کوئٹہ سے شروع ہوا تھا۔

اس میں پانچ سو سے زائد بلوچ افراد شریک ہیں۔ اس لانگ مارچ کا اہتمام جماعت اسلامی بلوچستان کی طرف سے کیا گیا تھا۔ یاد رہے حق دو تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمن بلوچ جماعت اسلامی کے بلوچستان کے امیر بھی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس قافلے میں عام بلوچ بڑی بھی تعداد میں شامل ہیں اور وہ اپنے خرچ اور اپنی ٹرانسپورٹ پر اپنے حقوق کے لیے مارچ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق اس لانگ مارچ کا مقصد بلوچستان کے عوام کے بنیادی حقوق کو حاصل کرنا اور وفاق کی توجہ مظالم کی جانب مبذول کروانا ہے۔

منگل کی صبح جب حقوق بلوچستان کے شرکا اسلام آباد جانے کے لیے ملتان روڈ کی طرف جانے لگے توپولیس کے مسلح اہلکاروں کی بڑی تعداد نے انہیں منصورہ کے گیٹ سے باہر آنے کی اجازت نہیں۔ لانگ مارچ کے شرکا نے پچھلی رات لاہور پہنچ کر منصورہ میں قیام کیا تھا۔

منگل کی صبح لانگ مارچ کے دوبارہ آغاز پر منصورہ کو پولیس نے گھیرے میں لیے رکھا اور منصورہ آنے اور جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے۔

اس موقع پر لیڈیز پولیس سمیت متعدد علاقوں سے پولیس کی بھاری نفری منصورہ کے علاقے میں پہنچائی گئی تھی جبکہ واٹر کینن اور قیدیوں کی بسوں کے علاوہ وہاں پولیس کی درجنوں گاڑیاں بھی موجود تھیں۔

اس موقعے پر منصورہ کے باہر ملتان روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔

پنجاب حکومت کے مذاکراتی وفد کی سر براہ سینئر منسٹر مریم اورنگ زیب نے لانگ مارچ کے شرکا کو مطالبات منظور کروانے کی یقین دہانی کروائی لیکن ان کی اس پیشکش کو بلوچ رہنماوں نے یہ کہہ کر رد کر دیا کہ ان کے پاس یہ مطالبات منظور کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ بلوچ رہنماؤں نے پنجاب حکومت کی اس پیشکش کو بھی مسترد کر دیا جس میں انہیں پروٹوکول کے ساتھ لگژری گاڑیوں میں اسلام آباد پہنچانے کی پیش کش کی گئی تھی۔

پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے خود فون کرکے جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ سے بات کی اور انہیں اس معاملے کو حل کرانے کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے اس معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے۔ پنجاب حکومت نے بلوچوں کے مسائل کے حل کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی بھی پیشکش کی۔

ڈی ڈبلیو کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں اس لانگ مارچ کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے بتایا کہ بلوچستان حکومت بے اختیار ہے اور بلوچوں کے بارےمیں سارے فیصلے اسلام آباد میں ہوتے ہیں اور وہ اسلام آباد جاکر اپنے مطالبات وہاں کے اصل حکمرانوں کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

ہدایت الرحمان بلوچ نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا، ''میں ایک پرامن اور جمہوری سیاسی کارکن ہوں پاکستان اور آئین پاکستان کو مانتا ہوں لیکن میری بات بھی نہیں سنی جا رہی ہے۔

‘‘

اپنے مطالبات کے حوالے سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کو رہا کیا جائے، افغانستان اور ایران کے ساتھ بلوچستان کے بارڈرز کھولے جائیں۔ چیک پوسٹوں پر بلوچ عوام کی تذلیل بند کی جائے ، بلوچستان کی زمین اونے پونے داموں دوسرے صوبوں کے با اثر لوگوں کو نہ بیچی جائے، سی پیک میں بلوچوں کی مشاورت شامل کی جائے اور معدنیات پر ان کا حق تسلیم کیا جائے۔

ہدایت الرحمن بلوچ نے بتایا کہ انہیں لانگ مارچ سے پیچھے ہٹ جانے کے لیے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مظفر گڑھ کے ایک سینیئر پولیس اہلکار نے ان تک یہ پیغام پہنچایا تھا کہ اگر انہوں نے لانگ مارچ جاری رکھا تو ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ '' پنجاب کے لوگوں کی طرف سے ہمیں اچھا ریسپانس مل رہا ہے عام لوگوں نے اس مارچ میں ہمیں عزت دی ہے۔

لیکن میڈیا پر ہمارا بلیک آوٹ کیا جا رہا ہے‘‘

سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے پنجاب حکومت کی کارروائی کو اوچھے ہتھکنڈے قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پرامن مظاہرین کو روکے بغیر آگے بڑھنے دے۔

صوبائی دارالحکومت لاہور کے منصورہ مرکز میں لیاقت بلوچ کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں اسلام آباد جانےدیا جائے،حکومت گرفتارکرتی ہے توکرلے۔ نائب امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ لانگ مارچ طےشدہ پلان کےمطابق آگے بڑھے گا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی لانگ مارچ کے بلوچستان کے پنجاب حکومت اسلام ا باد بلوچ نے کے لیے

پڑھیں:

پنجاب کے لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے: مولانا ہدایت الرحمٰن

مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ—فائل فوٹو

امیرِ جماعتِ اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس نے ہماری اچھی خدمت کی، بلوچستان پولیس کی بھی 8 رکاوٹیں ہم نے عبور کیں۔ 

 ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ ہم بلوچستان کا مقدمہ لڑیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے یہ ہم پنجاب کے لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں۔

مولانا ہدایت الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ پنجاب کے مسافر بھائیوں کو شہید کیا گیا، ہم نے اسمبلی میں بھی واقعے کی مذمت کی۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت جماعت اسلامی مذاکرات، حقوق بلوچستان لانگ مارچ رک گیا
  • بلوچستان میں کوئی محفوظ نہیں، مارچ پلان کے مطابق کریں گے، لیاقت بلوچ
  • ’’حق دو بلوچستان مارچ‘‘ لاہور پہنچ گیا: شرکاء کا جدوجہد جاری رکھنے کا عزم
  • بلوچستان لانگ مارچ‘ اسلام آباد جانے سے روکنے کے لیے غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے باز رہا جائے‘حافظ نعیم الرحمن
  • حق دو بلوچستان تحریک کو اسلام آباد جانے کا موقع نہیں دیں گے، طلال چودھری
  • بلوچستان لانگ مارچ روکنا حالات خراب کرنے کی کوشش ہے ،حافظ نعیم الرحمن
  • پنجاب کے لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے: مولانا ہدایت الرحمٰن
  • کوئٹہ سے اسلام آباد جانے والے جماعت اسلامی کے لانگ مارچ کو مظفر گڑھ میں روک لیا گیا
  • جماعت اسلامی بلوچستان کا لانگ مارچ روک دیا گیا، 2 نائب امرا سمیت 11 کارکن گرفتار