علی امین گنڈاپور کو اصلاح کیلئے ایک ماہ کی مہلت
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
پشاور: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کو اصلاح کے لیے ایک ماہ کی مہلت ہے، پھر ہم بتائیں گے کہ دھرنا کسے کہتے ہیں۔
صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بنکرز اور مورچے بنے۔ کیا صوبائی حکومت اتنی غفلت میں تھی کہ بنکرز بن گئے۔اس کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ بنکرز کیسے بنے۔ وزیراعلیٰ جواب دہ ہے کہ صوبے میں امن کی صورتحال کیوں خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ اپنا ضلع نہیں سنبھال سکتا، وہ صوبے کو کیسے سنبھالیں گے۔ ہماری دیکھا دیکھی وزیراعلیٰ نے اے پی سی اور علما کانفرنس بلائی۔ وزیراعلیٰ اسلام آباد کو فتح کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن 25 کلومیٹر کا روڈ نہیں کھول سکتے۔ ہماری نظریں سکیورٹی فورسز پر ہیں کہ صوبے میں امن قائم کریں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے کسانوں پر ٹیکس لگایا، ہم نے اس کے لیے آواز اٹھائی۔ کسانوں پر ٹیکس ناقابل قبول ہے۔ عوام کو وسائل بھی نہیں دیے اور ٹیکس بھی لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو ایک ماہ کا وقت دیتے ہیں کہ اصلاح کرلیں۔ پھر ہم پھر بتائیں گے دھرنا کیسے دیتے ہیں اور ہم دھرنا دے کر بتائیں گے۔ اسٹیڈیم ایک ایسے شخص کے نام پر کررہے ہیں جس نے صوبے کو دہشت گردوں کے نام کیا۔ وزیراعلیٰ کو بڑی تکلیف ہورہی ہے۔ دما دم مست قلندر عید کے بعد کریں گے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے بیٹھیں گے پھر انہیں معلوم ہوگا۔
قبل ازیں حکومت سندھ اور سندھ لوکل کونسل کی جانب سے کرم متاثرین کے لیے رمضان پیکیج گورنر خیبر پختونخوا کے حوالے کیا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا نے کہا
پڑھیں:
گورنر خیبر پختونخوا نے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی قرار دیدیا
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ کا آج ہونے والا انتخاب غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک علی امین کا استعفی منظور نہیں ہوتا وزیراعلی کا انتخاب غیر آئینی تصور ہوگا۔
نجی ٹی وی کے مطابق خیبرپختونخوا میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں ہوا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر صوبے کے 30 ویں وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے۔
تاہم، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اس انتخاب کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی کا آج ہونیوالا انتخاب غیر آئینی ہوگا، جب تک علی امین کا استعفی منظور نہیں ہوتا وزیراعلی کا انتخاب غیر آئینی تصور ہوگا۔
انہوں نے سوال کیا کہ نئے وزیر اعلی خیبرپختونخوا کا نوٹیفکیشن کون گرے گا، علی امین گنڈاپور کے استعفے سے مطمعن نہیں ہوں، اطمیناں میرا آئینی حق ہے، علی امین بدھ کو میرے پاس آجائیں، انہیں چائے بھی پلاؤں گا اور استعفی بھی منظور ہو جائے گا۔
اس سے قبل، گورنر خیبرپختونخوا نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے استعفی پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا کہ میرے آفس کو آپ کے استعفوں کی دو کاپیاں موصول ہوئیں، آپ کے استعفوں کی کاپیوں پر کئے گئے دستخط ایک جیسے نہیں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں پشاور سے باہر ہوں اور 15 اکتوبر کو واپس آوں گا، آپ 15 اکتوبر 3 بجے گورنر ہاوس تشریف لے آئیں تاکہ معاملے کی تصدیق ہوسکے۔
جمہوری عمل میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں
نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب سے قبل علی امین گنڈاپور نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو پیشگی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے حکم پر 8 اکتوبر کو ہی استعفیٰ دے دیا تھا، جمہوری عمل میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں اور جمہوری عمل کا مذاق نہ اُڑایا جائے، ہمارا لیڈر اور اس کی مرضی اور ہماری پارٹی ہماری مرضی کہ ہم کس کو منتخب کرتے ہیں۔
مزید کہا کہ بحثیت وزیر اعلیٰ جو کام کیا وہ ریکارڈ کا حصہ ہے، جب حکومت ملی تو صرف 18 دن کی تنخواہ دستیاب تھی، ابھی خزانے میں 280 ارب روپے پڑے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کسی ممبر کو فنڈ نہیں دیا تو اس کے حلقے میں فنڈ خرچ کیا ہے، ہم ڈٹ کے کھڑے ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سب کو مل کر بیٹھنا ہوگا۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے 4 امیدوار مد مقابل تھے، مسلم لیگ (ن)کے سردار شاہ جہان، پیپلزپارٹی کے ارباب زرک اور جمعیت علما اسلام کے مولانا لطف الرحمٰن مقابلے میں شامل تھے، تاہم پی ٹی ائی کے سہیل آفریدی وزیراعلی کے لیے مضبوط امیدوار تھے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 145 ہیں ، پی ٹی آئی حمایت ہافتہ آزاد اراکین کی تعداد 92 ہیں جب کہ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی تعداد 53 ہیں، تاہم اپوزیشن نے نئے وزیراعلیٰ کے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
آئین کسی کی خواہش پر نہیں چلتا، اسپیکر
اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے رولنگ دی کہ نئے قائد ایوان کا انتخاب قانون کے مطابق ہے، چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں، تاہم وزیراعلیٰ کا انتخاب میری آئینی زمہ داری ہے، میں علی امین گنڈاپور کے استعفی اور نئے قائد ایوان کے انتخاب کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیتا ہوں۔
انہوں نے رولنگ دی کہ آئین کسی کی خواہش پر نہیں چلتا، علی امین گنڈاپور نے اسمبلی فولر پر بھی مستعفی ہونے کی تصدیق کی ہے، قائد ایوان کے انتخاب پر رولنگ دیتا ہوں کہ جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ بلکل آئینی کے مطابق ہے۔