سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی، کمپنیز کے وکیل مخدوم علی خان کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ کمپنیز کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیے۔
وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ سپر ٹیکس کا مقصد واضح تھا، اس ٹیکس کو تباہ ہونے والے علاقوں کی بحالی کے لیے استعمال ہونا تھا لیکن 2015 سے کسی بھی جگہ کوئی تفصیلات نہیں دی گئی کہ کتنا ٹیکس اکھٹا کیا کہاں خرچ کیا، ایک ڈی بی دوسری ڈی بی کے احکامات پر عمل درآمد کرنے کی پابند ہے، اس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کل کو اس طرح کوئی ایکٹ آتا ہے اسے دونوں ایوانوں سے پاس کروا لیا جاتا ہے تو کیا ایکٹ بنے گا۔
وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ ایکٹ پاس کرانے کے لیے پہلے مناسب پالیسی بنانا ہوتی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کراچی اور پشاور کے عدالتی فیصلوں کو دیکھا ہے؟ وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ کراچی اور پشاور کے عدالتی فیصلوں میں وکلاء کے دلائل ایک جیسے ہیں۔سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وکیل مخدوم علی خان نے
پڑھیں:
یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں: آئینی بنچ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) آئینی بنچ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل سے کہا کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے فیصلوں کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے کی۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں نے 3 نکات پر دلائل دینے ہیں، 9 مئی کے واقعات پر وزرات دفاع کے وکیل خواجہ حارث بھی دلائل دے چکے ہیں، میں بھی اس معاملے پر کچھ تفصیل عدالت کے سامنے رکھوں گا، میرے دلائل کا دوسرا حصہ مرکزی کیس کی سماعت کے دوران کروائی جانے والی یقین دہانیوں پر ہو گا۔
مانسہرہ: جیپ کھائی میں گرنے سے 4 خواتین جاں بحق
اٹارنی جنرل نے کہا کہ دلائل کا تیسرا نکتہ اپیل کے حق سے متعلق ہوگا، ملٹری ٹرائل کا سامنا کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کا معاملہ پالیسی میٹر ہے، اس پر ہدایات لے کر ہی گزارشات عدالت کے سامنے رکھ سکتا ہوں، پہلے سندھ کنال کا معاملہ زیرِ بحث رہا، اب بھارت نے جو کچھ کیا اس پر سب کی توجہ ہے، آج عالمی عدالت انصاف روانگی تھی لیکن منسوخ کر دی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ نے جو کرنا ہے کرے وہ ان کا پالیسی کا معاملہ ہے، ہم نے صرف اس کیس کی حد تک معاملے کو دیکھنا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے تو صرف گزارشات رکھی ہیں، آگے وقت دینا ہے یا نہیں عدالت نے طے کرنا ہے، ملٹری ایکٹ میں شقیں 1967 سے موجود ہیں۔
2019 میں بالاکوٹ حملے کے بعد پاکستانی فوج نے جن ٹارگٹس کو نشانہ بنایا ان میں سے ایک کے قریب کونسی بھارتی اہم شخصیت موجود تھی؟ بڑا انکشاف ہوگیا
جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ دلائل میں کتنا وقت درکار ہو گا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ 45 منٹ میں دلائل مکمل کر لوں گا۔
بعدازاں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے فیصلوں کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔