چکوال، جائیداد کی لالچ میں بہن بھائی کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا کیس ردی کی نذر ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
چکوال کے گاؤں گھگھ کی حویلی میں بہن بھائی کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک اور دو سال تک قید میں رکھنے کے کیس میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تھانہ نیلہ چکوال پولیس نے 12 فروری کو گھگھ میں واقع حویلی سے لاش برآمد کی تھی، چکوال پولیس نے واقع میں بچ جانے والے حسن رضا کو تاحال حفاظتی تحویل میں رکھا ہوا ہے،
چکوال پولیس نے پوسٹ مارٹم سیملز کیمیکل ایگزامینیشن کے لیے لاہور فرانزک لیبارٹری بھجوائے تھے، ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود جبین بی بی کی موت کی وجہ سامنے نہیں آسکی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں مسلسل تاخیر سے پولیس ملزمان کے خلاف تفتیش مکمل کرنے میں ناکام ہے۔
نیلہ پولیس نے چوہدری عنصر محمود، اس کے بھائی شکیل اور اشرف کو گرفتار کیا تھا، تینوں ملزمان تاحال جوڈیشل ریمانڈ پر جہلم جیل میں بند ہیں، نیلہ پولیس کو حسن رضا کی میڈیکل رپورٹ بھی تاحال موصول نہیں ہوسکی۔
میڈیکل رپورٹ میں واضح ہوگا کہ حسن رضا کی ذہنی اور جسمانی حالت کیسی ہے، پولیس نے چکوال المناک واقع پر گمنام خط کے تناظر میں ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ، میڈیکل رپورٹ اور پولیس کی سستی سے ملزمان کو فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔
ایکسپریس نیوز نے اہم شواہد کی تاخیر پر چکوال پولیس سے رابطہ کیا تو پولیس نے بات کرنے سے انکار کردیا، تھانہ نیلہ پولیس کے ایس ایچ او نے تمام سوالات کے جوابات کو آئی جی پنجاب پولیس کی اجازت سے منسوب کردیا، پولیس نے ایکسپریس نیوز ٹیم کو حسن رضا سے ملاقات کی اجازت نہیں دی، چکوال انتہائی المناک واقع پر انسانی حقوق کی تمام تنظیمیں بھی خاموش ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس نے
پڑھیں:
بنوں میں گھات لگائے ملزمان کی فائرنگ سے وکیل جاں بحق
پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں کے مصروف تجارتی مرکز نظیم بازار میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں قانون دان طفیل خان ایڈووکیٹ جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں طفیل خان شدید زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ جانبر نہ ہو سکے۔ واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور علاقے کی ناکا بندی کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ واقعے کے بعد وکلا برادری اور شہری حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پولیس نے اس واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دینے کے امکانات کو بھی خارج نہیں کیا۔