تاریخ شاہدعادل ہے کہ جمیع مسلمانانِ عالم اِیمان بالغیب اور قدرتِ اِلہیہ کے ظہور پراِیمان رکھنے کی وجہ سے بغیر دلیل معجزاتِ مصطفی ﷺ کے ہمیشہ قائل رہے۔ عہدِ حضور ﷺ، عہدِ صحابہ اور بعد میں آنے والے ان مسلمانوں کا اِیمان قابلِ رشک اور قابلِ داد تھا کہ ظہورِ قدرتِ اِلہیہ کے ناقابلِ فہم و اِدراک ہونے کے باوجود ان کا اِیمان کبھی متزلزل نہیں ہوا،ان کے آئین دل پر کبھی بھی شبہات کی گرد اور وسوسوں کی دھول نہیں پڑی،ان کے آئین شعورمیں بھی کبھی کوئی بال نہیں آیا۔ آج سے1400سال قبل عقلی بنیادوں پر دورانِ معراج آن کی آن میں ساتوں آسمانوں کی حدود سے گزرکرلامکاں تک جاپہنچنااوراسی لمحے میں اس کھربوں نوری سال کی مسافت کوطے کر کے واپس سرزمینِ مکہ پرتشریف لے آناتو کجا زمین کی بالائی فضامیں پروازکاتصوربھی ناقابلِ یقین محسوس ہوتاہے اوردوسری طرف آج کا اِنسان اللہ رب العزت کی عطا کردہ تخلیقی صلاحیتوں کی بدولت عالمِ اسباب کے اندررہتے ہوئے اپنی کی سی اِتباعِ معجز معراج میں کائنات کو مسخرکرنے کاعزم لے کرنکلاہے۔ اگرچہ آج کااِنسان صبح وشام فضائے بسیط میں محوِپروازہے لیکن اگرواقع معراج کواپنی تمام ترجزئیات کے ساتھ حیط شعورمیں لایاجائے توخلائی سفرکے مخصوص لوازمات کے بغیرکر فضاسے باہرایتھر(Ather) میں کروڑوں نوری سال کاسفرطے کرنے کا تصور آج بھی ناممکن دِکھائی دیتاہے۔ہوائی سفرکی مشکلات پربتدریج قابوپایاجا رہا ہے اوراب یہ سفرکسی حد تک محفوظ خیال کیاجاتاہے لیکن خلائی سفرمیں اِنسان کوفنی اور تیکنیکی پیچیدگیوں کاہی سامنانہیں کرناپڑتابلکہ نفسیاتی الجھنیں بھی اس کا دامن تھام لیتی ہیں۔خلا کا سفرخطرات سے خالی نہیں،لیکن جذب تسخیر ِکائنات عزم کوعمل کے سانچے میں ڈھالتاہے تو اِنسان چاندکی سطح پراپنی عظمت کا پرچم نصب کرنے کے بعداپنے خلائی سفرکے اگلے مرحلے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہوجاتاہے۔ بیسویں صدی میں یہ کارنامہ سراِنجام دیاجاچکاہے۔ خلائی تحقیقات کے امریکی اِدارے (NASA) کی طرف سے تسخیرِماہتاب کیلئے شروع کئے گئے دس سالہ اپالو مِشن کے تحت جولائی1969میں چاند کا پہلاکامیاب سفرکرنے والیاپالو11کے مسافر امریکی خلانوردنیل آرمسٹر انگ(Neil Armstrong)اورایڈون بز (Edwin Buzz) تاریخِ اِنسانی کے وہ پہلے افراد تھے جو چاند کی سطح پر اترے جبکہ ان کا تیسرا ساتھی کولنز (Collins) اس دوران مصنوعی سیارے کی مانند چاند کے گرد محوِ گردش رہا۔ اِس دوران امریکی ریاست فلوریڈا میں قائم زمینی مرکز (KSC)میں موجود سائنسدان انہیں براہِ راست ہدایات دے رہے تھے۔ضروری تجربات کے علاوہ مختلف ساخت کے چندپتھروں کے نمونے وغیرہ لے کر،روانگی سے محض دودن بعدخلانوردوں کایہ مہم جوقافلہ واپس زمین پرآگیا۔ اِس مہم کے دوران پل پل کی خبرٹی وی اورریڈیوکے ذریعہ زمین کے مختلف خطوں میں بسنے والے اِنسانوں تک پہنچائی جاتی رہی۔عالم اِنسانیت کی اِن خلائی فتوحات اورتسخیرِماہتاب کاذِکرچودہ صدیاں قبل صحیف کمال یعنی قرآنِ مجید میں پوری وضاحت کے ساتھ کردیا گیاتھا۔ اِرشادِ خداوندی ہے:قسم ہے چاندکی جب وہ پورادکھائی دیتاہے، تم یقینا طبق درطبق ضرورسواری کرتے ہوئے جاگے، توانہیں کیاہوگیا ہے کہ قرآنی پیشینگوئی کی صداقت دیکھ کر بھی اِیمان نہیں لاتے۔ (الانشقاق، 18-20)
سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی سے مجھے
کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں
قرآنِ حکیم کے علاوہ بائبل سمیت دیگر صحائفِ آسمانی اور مذہبی کتب میں اِس قدر درست سائنسی حوالے بالکل نہیں ملتے۔درج بالا آیتِ مبارکہ میں تسخیرِ ماہتاب کاجوواضح اِشارہ ہے، بیسویں صدی کے اِنسان نے اس اِشارے کی عملی تفسیراپنی آنکھوں سے دیکھی۔آج کے اِنسان نے کامیابی وکامرانی کی ان گنت منازِل طے کرلی ہیں۔علومِ جدیدہ اِنسان کے ذِہن کوکشادگی بخش رہے ہیں۔الجھی ہوئی گرہیں کھل رہی ہیں اور کائنات اپنی ازلی صداقتوں کے ساتھ نکھرکر ا س کے سامنے بے نقاب ہوتی چلی آرہی ہے لیکن اپنی تمام ترمادی ترقی کے باوجودابھی تک اِنسان روشنی کی رفتارسے سفرکرنے کی صلاحیت حاصل نہیں کرسکا۔ روشنی 1,86,000 میل(تین لاکھ کلومیٹر) فی سیکنڈکی رفتارسے سفرکرتی ہے اور سائنس کی زبان میں اِس قدررفتارکاحصول کسی بھی مادی شئے کیلئے محال ہے ۔اب جدید سائنس بھی اپنی تحقیقات کوبنیادبنا کر اِس کائناتی سچائی تک رسائی حاصل کرچکی ہے کہ رفتارمیں کمی وبیشی کے مطابق کسی جسم پروقت کاپھیلنااور سکڑ جانااو جسم کے حجم اور فاصلوں کا سکڑنااورپھیلناقوانین فطرت اور منشائے خداوندی کے عین موافق ہے۔ربِ کائنات نے اپنی آخری آسمانی کتاب قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں طء زمانی اورطء مکانی کی بعض صورتوں کا ذِکر فرماکربنی نوع اِنسان پریہ واضح کردیاہے کہ اِنسان توبیسویں صدی میں اپنی عقل کے بل بوتے پروقت اورجگہ (Time & Space)کے اِضافی (Relative) تصورات کواپنے حیط اِدراک میں لانے میں کامیاب ہوگالیکن ہم ساتویں صدی عیسوی کے اوائل ہی میں اپنی وحی کے ذریعہ اپنے محبوب رسولﷺپر اِن کائناتی سچائیوں کو منکشف کررہے ہیں۔لاکھوں کروڑوں کلومیٹرزکی وسعتوں میں بکھری مسافتوں کے ایک جنبشِ قدم میں سِمٹ آنے کواِصطلاحاً’’طئی مکانی‘‘کہتے ہیں۔ صدیوں پر محیط وقت کے چند لمحوں میں سمٹ آنے کو اِصطلاحا ’’طئی زمانی‘‘کہتے ہیں۔خدائے قدیروخبیر اپنے برگزیدہ انبیائے کرام میں سے کسی کومعجزہ اور کرامت کے طورپرطئی زمانی اورکسی کوطئی مکانی کے کمالات عطاکرتاہے لیکن حضور رحمتِ عالم ﷺ کا سفرِ معراج معجزاتِ طء زمانی اور طء مکانی دونوں کی جامعیت کامظہرہے۔ سفرکاایک رخ اگر طئی زمانی کاآئینہ دارہے تواس کا دوسرا رخ طئی مکانی پرمحیط نظرآتاہے۔معراج النبی ﷺ کے دوران میں اِن معجزات کاصدورنصِ قرآن و حدیث سے ثابت ہے،جن کی صحت میں کسی صاحبِ اِیمان کیلئے اِنحراف کی گنجائش نہیں۔ حضرت سلیمان علیہ السلام ملک سبابلقیس کے تخت کے بارے میں اپنے درباریوں سے سوال کرتے ہیں :(حضرت سلیمان علیہ السلام )نے فرمایا : اے درباروالو!تم میں سے کون اس(ملکہ)کاتخت میرے پاس لاسکتاہے،قبل اِس کے کہ وہ لوگ فرمانبردارہوکر میرے پاس آجائیں۔ (النمل، 27:38)ملک سبا بلقیس کا تخت دربارِ سلیمان علیہ السلام سے تقریباً 900 میل کے فاصلے پر پڑا ہوا تھا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام چاہتے تھے کہ ملک سبا جو مطیع ہو کر ان کے دربار میں حاضر ہونے کیلئے اپنے پایہ تخت سے روانہ ہو چکی ہے، اس کا تخت اس کے آنے سے قبل ہی سرِدربار پیش کر دیا جائے۔ قرآنِ مجید کہتا ہے :ایک قوی ہیکل جن نے عرض کیا : میں اسے آپ کے پاس لا سکتا ہوں قبل اِس کے کہ آپ اپنے مقام سے اٹھیں اور بے شک میں اس (کے لانے) پر طاقتور (اور)امانت دار ہوں۔ (النمل، 27:39)
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سلیمان علیہ السلام ہے لیکن
پڑھیں:
پہلگام حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ، مودی حکومت ذمہ دار ہے: کانگریس
بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کو انٹیلی جنس نظام کی ناکامی اور سکیورٹی انتظامات میں سنگین خامیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کانگریس کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پہلگام حملہ، جو ایک تین سطحی سکیورٹی والے مقام پر پیش آیا، یہ ظاہر کرتا ہے کہ انٹیلی جنس ادارے اور سکیورٹی ڈھانچے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ ان کے مطابق، یہ واقعہ مودی حکومت کی ناقص پالیسیوں کا براہ راست نتیجہ ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ عوامی مفاد میں اس واقعے پر سوالات اٹھانا ضروری ہے اور ان خامیوں کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچا جا سکے۔
مزید پڑھیں: بھارتی ڈراما پھر فلاپ، پہلگام واقعے میں مردہ قرار دیا گیا نیول آفیسر سامنے آگیا
کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی جائیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ انٹیلی جنس اور سکیورٹی کے نظام میں کہاں اور کیسے خامیاں پیدا ہوئیں۔
واضح رہے کہ دو روز قبل مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں واقع مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں فائرنگ کے ایک افسوسناک واقعے میں 26 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب علاقے میں سیاحوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جس سے سکیورٹی کے بلند بانگ دعوؤں پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، کانگریس کا یہ جارحانہ موقف مودی حکومت کے لیے ایک بڑا سیاسی دباؤ ثابت ہو سکتا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب ملک میں سکیورٹی اور داخلی استحکام سے متعلق خدشات زور پکڑتے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اننت ناگ راہول گاندھی سیاحتی مقام پہلگام مقبوضہ کشمیر مودی