لاہور(نیوز ڈیسک)سابق خاتون اول بشریٰ بی بی اور خاور مانیکاکے بیٹے موسیٰ مانیکا رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے۔

فیملی ذرائع کے مطابق سابق خاتون اول بشریٰ بی بی اور خاور مانیکا کے صاحبزادے موسیٰ مانیکا کی شادی کی تقریب لاہور میں بیدیاں روڈپر خاور مانیکاکے فارم ہاؤس میں ہوئی۔

شادی کی تقریب میں ایم این اے میاں احمد رضا مانیکا، ایم پی اے میاں فاروق مانیکا، میاں آصف مانیکا سمیت سابق ایم پی اے دیوان عظمت سید محمد چشتی اور قریبی عزیز شریک ہوئے۔

فیملی ذرائع کے مطابق شادی کی تقریب میں محدود افراد کو مدعو کیا گیا تھا۔

خواجہ آصف نے عوام کو بجٹ میں مزید خوشخبریوں کی نوید سنادی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: خاور مانیکا

پڑھیں:

عظیم ماں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آپ کی جدوجہد کا بہت اہم میدان آپ کے بچے ہیں۔ بچوں کی بہترین نشوو نما کے لیے اپنی توانائیوں کا بڑا حصہ لگادیں۔ ان کی شخصیت سازی میں بھرپور حصہ لیں۔ ان کی جسمانی نشو و نما عمدہ ہو اس کے لیے صحت و غذا کے تمام اصولوں کا ممکنہ حد تک خیال رکھیں۔ ان کی دماغی نشو و نما اچھی ہو اس کے لیے دماغی صحت اور ریاضت کے جتنے نسخے استعمال کرسکتی ہوں ضرور کریں۔ اس کے ساتھ ان کے دل کی بہترین نشو و نما پر بھی پوری توجہ دیں۔ ان کے دل میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت اور انسانوں کا درد کوٹ کوٹ کر بھر دیں۔
اسلامی تاریخ کے درخشاں ستاروں کو ان بلند مقامات پر پہنچانے میں ان کی عظیم ماؤں کا زبردست کردار رہا ہے۔

امام سفیان ثوریؒ بڑے محدث اور فقہ میں امام تھے۔ اس دور کے اکابر ان کی امامت کے معترف تھے۔ ان کی علمی نشو و نما میں ان کی والدہ کا زبردست کردار تھا۔ وہ جب کم سِن تھے تو ان کی والدہ ان سے کہتی تھیں کہ میرے بیٹے تم علم حاصل کرتے رہو میں سوت کات کر تمھاری ضرورتیں پوری کرتی رہوں گی۔ سفیان ثوری کی والدہ علم دین کا بہت عظیم اور مثالی تصور رکھتی تھیں اور اپنے بیٹے کو اس کے مطابق دیکھنا چاہتی تھیں۔ وہ کہتی تھیں: بیٹا جب تم دس حدیثیں لکھ لینا تو دیکھنا کہ تمھاری چال میں، تمھارے ظرف میں اور تمھارے وقار میں اضافہ ہوا ہے، اگر ایسا نہ ہوا ہو تو سمجھ لینا کہ یہ علم تمھارے لیے نفع بخش نہیں نقصا ن دہ ہے (صفۃ الصفوۃ)۔

امام مالکؒ کی عظمت سے کون واقف نہیں ہے، جب وہ بچے تھے تو ان کی والدہ انھیں کپڑے پہناتیں، سر پر عمامہ باندھتیں اور امام ربیعہ کی مجلس میں بھیجتیں، اس وقت یہ نصیحت بھی کرتیں: میرے بیٹے، ربیعہ کی مجلس میں جاؤ اور دیکھو ان سے حدیث اور فقہ کا علم سیکھنے سے پہلے ان کے سلیقے اور ادب کو سیکھنا (ترتیب المدارک)۔
امام شافعیؒ یتیم تھے، ان کی والدہ بہت تنگ دست تھیں۔ مگر اپنے بیٹے کو دینی تعلیم دلانے کے لیے اپنا گھر گروی رکھ کر قرض حاصل کیا اور امام شافعی کو دور دراز علمی مراکز میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجا (تاریخ دمشق)۔

امام احمد بن حنبلؒ کے والد ان کے بچپن میں انتقال کرگئے۔ والدہ نے بیٹے کی بہترین تربیت کرنے کی ٹھانی۔ وہ فجر سے پہلے انھیں اٹھاتیں، کم سن بچہ اور اس کی ماں دونوں مل کر دیر تک تہجد کی نماز پڑھتے، پھر جب فجر کی اذان ہوتی تو ان کا ہاتھ پکڑتیں اور مسجد لے جاتیں، نماز ختم ہونے تک انتظار کرتیں پھر انھیں لے کر گھر واپس لوٹتیں۔ انھوں نے بچپن میں ہی قرآن حفظ کرلیا۔ اس کے بعد جب بارہ سال کے ہوئے تو والدہ نے کہا: بیٹا اب علم کی جستجو میں نکلو۔
کتنے ہی جلیل القدر علمائے کرام ہیں، جن کے علم وبزرگی کے عظیم الشان محل ان کی ماؤں کی خواہش و کوشش کا مرہون منت تھے۔ بہت سی بلند و بالا شخصیتوں کی پہلی اینٹ ماں کے دل میں پلنے والی امنگ ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نواز شریف موجودہ حکومت کیلئے رہنمائی کا مینار ہیں: ملک نور اعوان
  • مردان میں غیرت کے نام پر میاں بیوی قتل
  • الخدمت کی مستحقین میں چیک تقسیم کی تقریب آج بدین میں ہوگی
  • نیتن یاہوکے بیٹے کی شادی تقریب ملتوی
  • ایران پر حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کے بیٹے کی شادی ملتوی
  • کراچی: موسیٰ کالونی سے ٹارگٹ کلنگ اور منشیات فروشی میں ملوث ملزم گرفتار
  • کے-الیکٹرک گرینڈ فائنل تقریب اختتام پذیر، توانائی کے مستقبل کو تقویت دینے کا عزم
  • کرشمہ کے سابق شوہر کی موت، شوبز ستارے گھر پہنچ گئے
  • عظیم ماں
  • ڈاکٹر میاں بیوی اور 3 بچوں کی آخری سیلفی؛ برطانیہ بسنے جا رہے تھے