جوڈیشل کمیشن میں 4 ریٹائرڈ ججز کی بطور رکن تعیناتی منظور
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
ذرائع نے بتایا کہ قائم مقام چیف جسٹس کی جگہ جوڈیشل کمیشن کے نئے ممبران کے تقرر کا فیصلہ کیا گیا۔ جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے جج کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس باقر کے نام کی منظوری دے دی۔ اسلام ٹائمز۔ جوڈیشل کمیشن نے چار ریٹائرڈ ججز کو بطور رکن جوڈیشل کمیشن تعینات کرنےکی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ چیف جسٹس یحییٰ خان کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ڈھائی گھنٹےجاری رہا جس میں سپریم کورٹ میں دو ججز تعینات کرنے کیلئے غور کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے 5 سینیئر ججز کے ناموں پر غور ہوا، لاہور ہائیکورٹ کے صرف ایک جج کے نام پر اکثریتی ووٹ سے فیصلہ ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ قائم مقام چیف جسٹس کی جگہ جوڈیشل کمیشن کے نئے ممبران کے تقرر کا فیصلہ کیا گیا۔ جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے جج کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس باقر کے نام کی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں چار ریٹائرڈ ججز کو بطور رکن جوڈیشل کمیشن تعینات کرنےکی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کو جوڈیشل کمیشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شاکراللہ جان اور بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو کو بھی جوڈیشل کمیشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ لاہور ہائیکورٹ کے جوڈیشل کمیشن کی منظوری
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ، مشی پر پابندی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کا جاری کردہ نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیا جائے اور شہریوں کو آئین کے تحت حاصل مذہبی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔ عدالت نے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کررکھی ہے کہ پابندی کے اس نوٹیفیکیشن کے جواز پر تفصیلی جواب جمع کرایا جائے۔ کیس کی مزید سماعت 25 ستمبر کو ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے مشی واک پر پابندی کیخلاف دائر درخواست 25 ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر کر دی۔ جسٹس احمد ندیم ارشد، المصطفی لائرز فورم کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کریں گے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کررکھا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو اپنے عقائد کے مطابق مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے مشی واک پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا، جو غیرقانونی اور بنیادی انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مشی واک ایک مذہبی روایت ہے اور اس پر پابندی آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کے اصولوں کی نفی ہے۔ اس نوٹیفیکیشن کے ذریعے شہریوں کو اپنے مذہبی عقائد پر عمل کرنے سے روکا جا رہا ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کا جاری کردہ نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیا جائے اور شہریوں کو آئین کے تحت حاصل مذہبی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔ عدالت نے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کررکھی ہے کہ پابندی کے اس نوٹیفیکیشن کے جواز پر تفصیلی جواب جمع کرایا جائے۔ کیس کی مزید سماعت 25 ستمبر کو ہوگی۔