ویزر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کراچی میں جی بی کے باشندوں کے ساتھ ناخوشگوار واقعے کا نوٹس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
ترجمان نے کہا کہ ایک طرف سے جی بی سے تعلق رکھنے والے شہری کو کچل دیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب سے متاثرہ شخص کو انصاف دینے کے مطالبے پر پرامن احتجاج کرنے والے جی بی کے باسیوں کو سندھ پولیس نے بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے غیر مقامی کے طعنے بھی دیئے ہیں جو کہ قابل مذمت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کراچی میں گلگت بلتستان کے باسیوں کے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نوٹس لیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ایک طرف سے جی بی سے تعلق رکھنے والے شہری کو کچل دیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب سے متاثرہ شخص کو انصاف دینے کے مطالبے پر پرامن احتجاج کرنے والے جی بی کے باسیوں کو سندھ پولیس نے بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے غیر مقامی کے طعنے بھی دیئے ہیں جو کہ قابل مذمت ہے۔ ترجمان نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت سندھ حکومت کے اعلی حکام سے اس سلسلے میں بات کر چکی ہے اور اس واقعہ میں ملوث پولیس افسران کے خلاف سخت کارروائی اور متاثرین کو انصاف کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان
پڑھیں:
ایران نے لاکھوں افغان مہاجرین کو ڈیڈلائن، 'ملک چھوڑیں یا گرفتاری کیلئے تیار ہوجاؤ'
TEHRAN:ایران نے لاکھوں افغان مہاجرین کو مقررہ ڈیڈلائن تک ملک چھوڑنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسری صورت میں گرفتاری کے لیے تیار ہوجائیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ جاری رہنے والی 12 روزہ جنگ کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کی وجہ سے افغان مہاجرین کو ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی اور ڈیڈلائن بہت قریب آگئی ہے۔
انسانی حقوق کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر افغان باشندوں کی بے دخلی سے افغانستان میں مزید عدم استحکام ہوسکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق افغانستان میں دہائیوں جاری رہنے والی جنگ اور خانہ جنگی کے دوران ایک اندازے کے مطابق 40 لاکھ افراد ایران منتقل ہوگئے تھے اور کئی افغان باشندے دہائیوں سے ایران میں ہی مقیم ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران نے 11 لاکھ افغان مہاجرین کو ملک بدر کر دیا
ایران نے اس سے قبل 2023 میں بھی غیرملکیوں کو واپس بھیجنے کی مہم شروع کی تھی اور اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ بہت سارے افراد غیرقانونی طریقے سے ایران میں مقیم ہیں، اسی طرح رواں برس مارچ میں ایرانی حکومت نے ان افغان باشندوں کو رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جن کے پاس وہاں رہنے کے حقوق نہیں ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین نے بیان میں کہا کہ ایرانی حکومت کے اس حکم کے بعد 7 لاکھ سے زائد افغان باشندے واپس چلے گئے تھے اور صرف جون میں دو لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد افغانستان جاچکے ہیں۔
ایرانی حکومت نے ان خبروں مسترد کیا کہ طالبان حکومت اور اپنے ملک میں جنگ اور غربت کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے افغان باشندوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے والے 6 افراد گرفتار
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایک ریسٹورنٹ کی مالک بتول اکبری نے کہا کہ تہران میں مقیم افغان باشندوں کو افغان مخالف رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ دیکھ کر دل دکھتا ہے کہ جب لوگ ان گھروں سے باہر نکال دیا جاتا ہے جہاں وہ کئی برس سے مقیم تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایران میں پیدا ہونے کی وجہ سے ہمارے احساسات ایسے ہیں ہیں کہ ہمارے دو وطن ہیں، ہمارے والدین افغانستان ہیں لیکن ایران کو ہم ہمیشہ اپنے گھر کی طرح سمجھتے ہیں۔
محمد نسیم مظاہری ایک طالب علم ہیں اور ان کے گھر والے ایران چھوڑ چکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بے دخلی سے خاندان ٹوٹ چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے دفتر نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق ایران نے اسرائیل کے خلاف جنگ کے دوران روزانہ کی بنیاد پر 30 ہزار سے افغان باشندوں کو واپس بھیج رہا تھا جبکہ اس سے قبل یہ تعداد تقریباً دو ہزار تھی۔
ایرانی حکومت کے ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے رواں ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم ہمیشہ اچھے میزبان کے طور پر پیش آئے ہیں لیکن قومی سلامتی ترجیح ہے اور قدرتی طور پر غیرقانونی افراد کو واپس جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: ایران؛ بوشہر میں موساد کے مشتبہ 9 جاسوس گرفتار
یو این ایچ سی آر نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ ایران سے 12 لاکھ افغان باشندے واپس آگئے ہیں اور ان میں سے نصف زائد ایرانی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ 20 مارچ کی ڈیڈ لائن کے دوران واپس آئے تھے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق افغان باشندے ایران میں معاشی مشکلات اور سماجی مسائل کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان الزامات میں تیزی سیاسی سطح پر اور سوشل میڈیا مہم کے ذریعے اس وقت آگئی جب ایران او اسرائیل کے درمیان 12 روزہ تنازع جاری رہا اور دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیل نے افغان باشندوں کو جاسوسی کی تربیت دی تھی اور اسرائیل کے لیے جاسوسی کر رہے تھے۔