انتخابی نظام میں بہت کچھ گڑ بڑ چل رہا ہے، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمارے لئے یہ بہت صاف تھا کہ الیکشن کمیشن سمجھوتہ کر چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی امریکہ کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے بوسٹن پہنچنے کے بعد یہاں براؤن یونیورسٹی میں طلباء کے ساتھ ایک سیشن کیا۔ اس دوران انہوں نے بھارت میں انتخابی نظام میں "سنگین مسئلہ" کی بات کرتے ہوئے مہاراشٹر انتخاب کا معاملہ اٹھایا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ آسان لفظوں میں کہیں تو اسمبلی انتخابات میں مہاراشٹر میں نوجوانوں کی تعداد سے زیادہ ووٹنگ ہوئی ہے، یہ ایک حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں شام 5:30 بجے تک کی ووٹنگ کا ڈاٹا دیا اور شام 5:30 سے 7:30 بجے کے درمیان جب ووٹنگ بند ہونی چاہیئے تھی، 65 لاکھ ووٹروں نے ووٹنگ کر دی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سوال کیا کہ کیا ویڈیو گرافی ہو رہی ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ ہمارے لئے یہ بہت صاف تھا کہ الیکشن کمیشن سمجھوتہ کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت صاف ہے کہ نظام میں کچھ بہت گڑ بڑ ہے۔ مہاراشٹر انتخاب کی بات کی جائے تو گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں ریاست میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے۔ اس میں بی جے پی کی قیادت والی "مہایوتی" نے سب سے زیادہ سیٹیں جیتی تھیں۔ این ڈی اے اتحاد کو 235 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی جس میں 132 سیٹیں بی جے پی نے حاصل کی تھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن راہل گاندھی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
امیر جماعت اسلامی کا 21 دسمبر کو موجودہ نظام کے خلاف احتجاج کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی 21 دسمبر سے موجودہ نظام کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی۔ لاہور میں کارکنوں کے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس فرسودہ اور ناانصافی پر مبنی نظام کے خلاف پوری قوم کو متحد ہو کر کھڑا ہونا ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمان نے زور دیا کہ بلدیاتی نظام کا مؤثر نفاذ ناگزیر ہے اور خاندانی سیاست کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے، کیونکہ اسی سیاست نے بلدیاتی نظام کو کمزور کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چاہے شہر ہو یا دیہی علاقے، ہر ووٹر کو اس کے ووٹ کا حقیقی حق ملنا چاہیے اور جسے عوام ووٹ دیں، وہی پارلیمان تک پہنچے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ نواز شریف نے مبینہ طور پر 70 فیصد سے زائد ناجائز ووٹ لیے، اس کا احتساب کون کرے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بہتر روزگار کے لیے بیرونِ ملک جانا قابلِ فہم ہے، مگر مایوسی کے باعث وطن چھوڑنا انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور کھیل کے میدان آباد کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ چند طاقتور افراد نے دولت اور اختیار کے زور پر پوری دنیا کو یرغمال بنا رکھا ہے اور جماعت اسلامی اسی ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس میں ہر فرد کو اس کا حق ملتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے عدالتی نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غریب آدمی کے لیے انصاف تک رسائی مزید مشکل ہو گئی ہے، خاص طور پر 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کے بعد عدالتیں مزید کمزور ہو چکی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب نوجوانوں پر معمولی معاملات میں بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں تو جمہوریت کی کھلی خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کون کرے گا۔
انہوں نے لاہور اجتماع کے انعقاد پر کارکنوں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سب نے مل کر محنت کی اور اس کا اجر اللہ تعالیٰ دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ پوری طرح متحرک ہے اور پاکستان کے نظام کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان کے مطابق یہ اجتماع پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع تھا۔