کراچی؛ صدر میں واقع شاپنگ سینٹر میں آتشزدگی، ہائیڈرنٹ پر ایمرجنسی نافذ
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
کراچی:
صدر میں واقع شاپنگ سینٹر میں آتشزدگی پر قابو پانے کے لیے فائر بریگیڈ نے واٹر کارپویشن سے مدد طلب کی اور نیپا ہائیڈرنٹ پر ایمرجنسی نافذ کردی۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق آگ زینب مارکیٹ کے سامنے شاپنگ مال کی پانچویں منزل پر لگی، فائربریگیڈ کی پانچ گاڑیاں اور اسنارکل آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔
ترجمان فائربریگیڈ نے بتایا کہ صدر میں واقع شاپنگ سینٹر میں آتشزدگی کی اطلاع پر فائر بریگیڈ اور ریسکیو 1122 نے واٹر کارپوریشن سے مدد طلب کرلی۔
انہوں نے کہا کہ سی ای او واٹر کارپوریشن نے نیپا ہائیڈرنٹ پر ایمرجنسی نافذ کردی ہے، واٹر کارپوریشن نے جائے وقوع کی جانب واٹر ٹینکرز روانہ کردیے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ انچارج ہائیڈرنٹس سیل فائر بریگیڈ اور ریسکیو سے رابطے میں ہیں اور فوکل پرسن ایم ڈی برائے ہائیڈرنٹس سیل آپریشن کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فائر بریگیڈ کو آگ بجھانے کے لیے بلا تعطل پانی کی فراہمی جاری ہے اور واٹر کارپوریشن فائر بریگیڈ کے ساتھ آگ بجھانے کے آپریشن میں بھرپور مدد کر رہا ہے اور آتشزدگی پر قابو پانے تک واٹر ٹینکرز فراہم کیے جائیں گے۔
ترجمان نے بتایا کہ مجموعی طور پر دو ایمبولینس اور 5 فائر بریگیڈ ٹرک اور ایک اسسنارکل کی مدد سے فائر اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے لیکن دھوئیں کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا رہا۔
انہوں نے بتایا کہ عمارت میں پھنسے لوگوں کو باحفاظت ریسکیو کرلیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: واٹر کارپوریشن فائر بریگیڈ نے بتایا کہ
پڑھیں:
سوات میں افسوس ناک واقع، مدرسہ کے استاد کا تشدد، 14 سالہ طالب علم جاں بحق
سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے علاقے چالیار میں واقع ایک دینی مدرسہ میں مبینہ طور پر استاد کے تشدد سے 14 سالہ طالب علم جاں بحق ہوگیا، ابتدائی اطلاعات کے مطابق مدین سے تعلق رکھنے والا کم عمر طالب علم فرحان ایاز معمول کو سبق یاد نہ کرنے پر مدرسہ کے دو معلمین بخت امین اور عمر فاروق نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔عینی شاہد طالب علم کے مطابق واقعہ گزشتہ روز پیش آیا جب معلمین نے فرحان پر لاٹھی، ڈنڈوں اور ہاتھوں سے مبینہ طور پر مسلسل وار کیے جس سے اس کی حالت غیر ہوگئی اور بعد میں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ واقعہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے علاقے میں پھیل گئی جس کے بعد مقامی افراد نے شدید احتجاج کیا اور مدرسے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں نامزد معلمین کو گرفتار کرلیا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ بچے کے لواحقین نے حکومت سے فوری انصاف کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مدرسوں میں بچوں پر تشدد معمول بنتا جا رہا ہے جس کا فوری نوٹس لیا جانا چاہیے، عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ نہ صرف اس واقعہ کے ذمہ داروں کو مثالی سزا دی جائے بلکہ مدارس کے اندرونی نظام، تربیتی طریقہ کار اور اساتذہ کی نگرانی کے لیے موثر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو.