Daily Ausaf:
2025-09-18@15:46:58 GMT

قدرتی وسائل سے اقتصادی ترقی کا راستہ

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
یہ ایک نہایت اہم اورحساس مسئلہ ہے جونہ صرف پاکستان کی معیشت بلکہ اس کی ثقافتی وراثت اورقدرتی وسائل کے تحفظ سے بھی جڑاہواہے۔پاکستان کے ہمالیائی گلابی نمک کوانڈیاکی طرف سے عالمی منڈی میں’’ انڈین ہمالیئن سالٹ‘‘ کے نام سے فروخت کرناایک قسم کی تجارتی چالاکی،دھوکہ دہی اورغلط نمائندگی ہے،جس کا مقصدپاکستان کے قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھاکرخودکومنافع پہنچاناہے۔
یادرہے کہ یہ نمک صرف پاکستان کے ضلع جہلم میں واقع”کھیوڑہ”کی کانوں سے حاصل ہوتاہے جودنیاکی دوسری سب سے بڑی نمک کی کان ہے۔ پاکستان دنیابھرمیں یہ نمک بڑی مقدارمیں برآمد کرتا ہے، مگراکثریہ نمک بغیربرانڈیاغیرمناسب لیبلنگ کے برآمد ہوتا ہے،جس سے دوسرے ممالک (خاص طور پر انڈیا) اسے ری پیکیج کرکے اپنانام لگاکر بیچتے ہیں۔ انڈیا ’’ہمالیئن پنک سالٹ‘‘کے لیبل سے اس نمک کومارکیٹ کررہاہے،جبکہ یہ نمک انڈیا میں کہیں پیدانہیں ہوتا۔اس مسئلے کے تدارک کے لئے حکومت پاکستان کودرج ذیل اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کواپنے گلابی نمک کی عالمی رجسٹریشن کیلئے:جیوگرافیکل انڈی کیشن،یعنی جی آئی ٹیگ کے حصول کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جیسے باسمتی چاول پر پاکستان نے جی آئی ٹیگ کے ذریعے یورپ میں حق تسلیم کروایا،ویسے ہی گلابی نمک کے لئے بھی جی آئی ٹی رجسٹریشن کراناضروری ہے۔جی آئی ٹیگ کسی مخصوص علاقے میں پیداہونے والی منفرد اشیاء کی قانونی شناخت ہوتاہے،جودنیابھرمیں اس کی اصلیت اورماخذکوتسلیم کراتا ہے۔
عالمی اداروں میں انڈیاکی غلط لیبلنگ کے خلاف عالمی سطح پرقانونی کاروائی کے لئے ڈبلیوٹی او(ورلڈ ٹریڈآرگنائزیشن) اورڈبلیوآئی پی او (ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن) میں کیس دائر کیا جا سکتا ہے۔یہ بالکل ویساہی کیس ہوسکتاہے جیسے باسمتی چاول پرہواتھا۔
نمک کی برآمدپرپالیسی ریویو کرتے ہوئے برآمدسے قبل نمک کومناسب لیبلنگ،برانڈنگ اور پیکجنگ کے ساتھ بھیجنے کی پالیسی بنانی چاہیے۔جس کے لئے ’’کھیوڑہ اوریجنـ‘‘ اور میڈ ان پاکستان جیسے لیبلز لازمی قراردیئے جائیں۔
حکومت کوچاہیے کہ وہ دنیابھرمیں موجود سفارتخانوں کے ذریعے ایک عوامی وسفارتی مہم چلائے جس میں بتایاجائے کہ یہ نمک صرف پاکستان میں پایاجاتاہے۔بین الاقوامی تجارتی میلے،نمائشیں اور میڈیا میں اس کاپرچارکیاجائے۔
مقامی صنعت کی بہتری کے لئے نمک کی پروسیسنگ،پیکنگ اوربرانڈنگ کے لئے مقامی صنعتکاروں کوسبسڈی اورٹریننگ فراہم کی جائے تاکہ وہ بین الاقوامی معیارپرنمک ایکسپورٹ کرسکیں۔
انڈیانے بھی باسمتی کوصرف اپنی پراڈکٹ ظاہرکرکے یورپی یونین میں رجسٹریشن کرانے کی کوشش کی تھی۔پاکستان نے مثر قانونی دلائل اورتاریخی شواہد کے ساتھ اپنادعویٰ ثابت کیا ۔نتیجتا،یورپی یونین نے باسمتی کوپاکستانی پراڈکٹ تسلیم کرتے ہوئے انڈیا کومتنبہ کیاکہ وہ اپنے کسی بھی چاول کے ساتھ ’’باسمتی‘‘ کا ٹائیٹل استعمال نہیں کرسکتاالبتہ انڈین چاول کہہ سکتا ہے۔ اسی طرح گلابی نمک کے بارے میں پاکستان کامؤقف تواورزیادہ مضبوط ہے۔پاکستان کے پاس گلابی نمک کے حوالے سے تاریخی،جغرافیائی اورقانونی جوازموجودہے ۔ اگرحکومت سنجیدگی سے اس معاملے پر توجہ دے،تونہ صرف عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی شناخت مضبوط ہوگی بلکہ ملک کوقیمتی زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا۔
یادرکھیں!پاکستان معدنی دولت سے مالامال ملک ہے،لیکن انتظامی،سیاسی اورسکیورٹی رکاوٹیں اس دولت کوقومی خوشحالی میں تبدیل کرنے کی راہ میں حائل ہیں۔اگران چیلنجزپر قابو پالیاجائے توپاکستان اپنی معیشت کوصرف چندبرسوں میں ایک نئی بلندی تک لے جاسکتاہے۔پاکستان کے پاس قیمتی معدنی وسائل کی کمی نہیں،لیکن ان سے بھرپورفائدہ نہ اٹھانا ایک المیہ ہے۔شفاف پالیسی، شراکت دارانہ ترقی اورسکیورٹی کی بحالی کے بغیریہ وسائلسوئے ہوئے دیوہی رہیں گے۔ اگر سیاسی وانتظامی استحکام،شفاف قوانین،مقامی شرکت داری اورعالمی معیار کے مطابق منصوبہ بندی کی جائے تویہ ذخائرملک کی معیشت کونئی بلندیوں تک لے جا سکتے ہیں۔مقامی آبادی کو اعتماد میں لے کر،غیرملکی سرمایہ کاروں کوبہتر ماحول فراہم کرکے،اورسیاسی ارادے کومضبوط بناکر پاکستان معدنیات سے حاصل ہونے والی دولت سے اپنی معیشت کوایک نئی بلندی تک لے جاسکتاہے۔
چنیوٹ میں لوہے اورتانبے کے ذخائرکی دریافت پاکستان کے لئے ایک اہم قدم ثابت ہوسکتی ہے،جبکہ شمالی علاقوں میں سونے کے ذخائرکی موجودگی اس بات کوثابت کرتی ہے کہ پاکستان میں معدنیات کی کافی دولت موجودہے۔تاہم،ان ذخائرسے فائدہ اٹھانے کے لئے حکومت کومضبوط حکمت عملی اوربین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان معدنیات کے شعبے میں عالمی سطح پراپنی اہمیت بڑھاسکے۔
اٹک میں سونے کی موجودگی کاحالیہ دعوی ایک امیدافزاپیش رفت ہے،لیکن جب تک اس کی مکمل جیولوجیکل تصدیق،کمرشل ویلیویشن اورمائننگ انفرا سٹرکچر کاقیام نہ ہو،یہ دعویٰ محض مفروضہ ہی رہے گاالبتہ یہ بات واضح ہے کہ پاکستان میں سونے جیسی قیمتی دھات کے وسیع امکانات موجود ہیں،خصوصاً بلوچستان، خیبرپختونخو ااورپنجاب میں۔ان ذخائر سے استفادہ کرنے کے لئے حکومت کوشفاف حکمتِ عملی، جدید ٹیکنالوجی ،اورعالمی سطح پرقابلِ اعتماد شراکت داری کی ضرورت ہے۔
پاکستان معدنی وسائل کے میدان میں ایک بڑی قوت بننے کی صلاحیت رکھتاہے۔تاہم،یہ صلاحیت صرف اسی وقت کارگرثابت ہو سکتی ہے جب ہم چیلنجزکاادراک کرتے ہوئے سنجیدہ اصلاحات،مقامی شراکت داری،اورعالمی سرمایہ کاری کے لئے پراعتماد ماحول پیداکریں۔
شفاف سرمایہ کاری فریم ورک بنایاجائے جومقامی حقوق کی ضمانت دے،پربلوچستان اورخیبرپختونخوا میں سیکیورٹی اورگورننس کو بہتر بنایاجائے ۔منرل اکنامک زونزکو فعال اوربااختیاربنانے کے لئے انرجی اوراسٹریٹجک منرلزپرقومی پالیسی تشکیل دی جائے ۔قانون سازی میں ہم آہنگی پیداکی جائے تاکہ وفاق اورصوبے ایک صفحے پر ہوں۔
پاکستان کی معدنیات کے ذخائرکے حوالے سے متعدد اہم دعوے اورتحقیقات کی گئیں ہیں۔میں نے آج بلاکم وکاست پاکستان کے مختلف علاقوں میں معدنیات کی اس رپورٹ میں چنیوٹ کے ذخائر،شمالی علاقوں میں سونے کے ذخائر،اوردیگر متعلقہ پہلوں کوتفصیل سے بیان کیاہے اوراس کے ساتھ ہی بیوریو کریسی اوردیگر اداروں کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ تجاویز بھی دی ہیں تاکہ صاحبانِ اقتداراس غریب اورمقروض ملک پررحم کرتے ہوئے اس پراپنی بھرپور توجہ دیں کہ قوم کوان سنہرے خواب دکھانے کی بجائے عملی اقدامات کی اشدضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کی ضرورت ہے پاکستان کے گلابی نمک کرتے ہوئے کے ساتھ کے لئے یہ نمک نمک کی

پڑھیں:

پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ

اسلام آباد:

پاکستان اور ایران نے صحت، تعلیم، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، ٹرانسپورٹ سمیت اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

وفاقی وزارت اقتصادی امور کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان 22 ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس تہران میں ہوا، جس میں دونوں ممالک کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

ترجمان اقتصادی امور نے بتایا کہ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر تجارت جام کمال نے کی، جن کے ہمراہ سیکریٹری اقتصادی امور محمد حمیر کریم سمیت اعلیٰ سرکاری حکام شریک تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر اربن ڈیولپمنٹ فرزانہ صادق نے کی۔

ترجمان اقتصادی امور نے بتایا کہ اجلاس کے اختتام پر دونوں ممالک کے درمیان اہم پروٹوکولز پر دستخط ہوئے، صحت، تعلیم، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، ٹرانسپورٹ سمیت اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق ہوا، دونوں ممالک کے درمیان لیبر کوآپریشن کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی قائم کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کی مشترکہ کمیٹی تعمیرات، ٹیکسٹائل اور زراعت جیسے شعبوں میں مزدوروں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے حوالے سے تجاویز دے گی۔

ترجمان اقتصادی امور کے مطابق 23 ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس آئندہ سال اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • وسائل ہوں سعودی عرب اور طاقت پاکستان کی ہو تو دنیا میں کس میں جرأت ہے ہمارے مقابلے کی، رانا ثنااللہ کا دفاعی معاہدے پر ردعمل 
  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  • پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • ہالی ووڈ کے عالمی شہرت یافتہ اداکار رابرٹ ریڈفورڈ انتقال کر گئے
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • قدرتی وسائل اور توانائی سمٹ 2025 میں پاکستان کی صلاحیت اجاگر کیا جائے گا