اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے بتایا ہے کہ افغانستان سماجی معاشی بحران میں ڈوب رہا ہے جہاں 75 فیصد آبادی کو بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے وسائل میسر نہیں ہیں۔

افغانستان کی صورتحال پر 'یو این ڈی پی' کی جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق افغان لوگوں کو درپیش انتہائی پریشان کن مسائل بڑھتے جا رہے ہیں جبکہ انہیں ایک دہائی سے زیادہ عرصہ تک شدید بدحالی کا سامنا رہا ہے۔

Tweet URL

2019 کے بعد پہلی مرتبہ 24-2023 میں ملکی جی ڈی پی میں 2.

7 فیصد کی شرح سے ترقی ہوئی جو قدرے بہتر اشاریہ ہے لیکن معاشی بحالی کی صورتحال بدستور نازک ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی میں ملک کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 6.7 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا جبکہ 2023 میں اسی عرصہ کے دوران یہ مقدار 5.1 ارب ڈالر تھی۔ یہ اضافہ مقامی پیداوار اور نئے روزگار کی تخلیق میں جمود کی نشاندہی کرتا ہے۔ ان حالات میں ملکی معیشت کا بڑی حد تک انحصار درآمدات اور عالمی برادری کی امداد پر ہے۔

رواں سال ہمسایہ ممالک سے لاکھوں پناہ گزینوں کی واپسی اور بین الاقوامی امداد میں کمی کے نتیجے میں ملکی وسائل پر بوجھ بڑھ جائے گا۔

ایشیا اور الکاہل کے لیے 'یو این ڈی پی' کی ریجنل ڈائریکٹر کینی وگناراجا نے کہا ہے کہ ان حالات میں خواتین اور لڑکیوں کو ناقابل برداشت حالات کا سامنا کرنا پڑے گا جن کی حالت پہلے ہی ناگفتہ بہ ہے۔پیداواری اثاثوں کا نقصان

رپورٹ کے مطابق، ملک کی آبادی کے بڑے حصے کی رہائش، طبی سہولیات اور بنیادی ضرورت کی چیزوں تک رسائی میں کمی آئی ہے۔

خواتین کی سربراہی میں چلنے والے گھرانوں، دیہات میں رہنے والے لوگوں اور اندرون ملک بے گھر افراد کی آمدنی اور اخراجات میں انتہائی درجے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

افغانستان میں 90 فیصد گھرانوں کو مویشیوں، کام اور آمدنی کے مواقع کی صورت میں پیداواری اثاثوں کے نقصان کا سامنا ہے۔ اس طرح ان کے گھریلو اخراجات میں کمی آئی ہے اور مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کمزور پڑ گئی ہے۔

لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم اور روزگار پر پابندیوں کے باعث صنفی تفاوت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ان حالات میں خواتین شدید غربت کا شکار ہو رہی ہیں جبکہ انہیں سماجی زندگی سے بڑی حد تک خارج کر دیا گیا ہے۔ ملک کی 71 فیصد خواتین دیہی علاقوں میں رہتی ہیں جو صحت، نکاسی آب اور مستحکم روزگار جیسی سہولیات سے محروم ہیں۔

خواتین پر پابندیاں

افغانستان میں 'یو این ڈی پی' کے نمائندےسٹیفن روڈریگز نے کہا ہے کہ ادارہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے مخصوص اقدامات کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔

ملک کو محض انسانی امداد کی فراہمی ہی کافی نہیں بلکہ اسے مستحکم اور طویل مدتی معاشی و سماجی طریقہ ہائے کار کی بھی ضرورت ہے۔ خواتین کی بہبود، ان کے بنیادی حقوق کے تحفظ اور معاشی ترقی کو مہمیز دینے کے لیے خواتین پر عائد پابندیوں کو اٹھانا لازم ہے۔

اندازے کے مطابق خواتین اور لڑکیوں پر پابندیوں سے 2026 تک ملکی معیشت کو تقریباً 920 ملین ڈالر کا نقصان ہو گا۔

رپورٹ میں خواتین کے زیرقیادت کاروباروں، بہت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں، زرعی ویلیو چین اور ماحولیاتی اعتبار سے نازک جگہوں پر مستحکم روزگار اور سماجی تحفظ کے اقدامات سمیت ملک کے لوگوں کو جامع مدد کی فراہمی کے لیے کہا گیا ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ افغانستان کو مستحکم بنانے، امداد پر اس کا انحصار کم کرنے اور پائیدار بحالی کے لیے یہ اقدامات لازمی اہمیت رکھتے ہیں۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یو این ڈی پی میں ملک کے لیے

پڑھیں:

 بینائی سے محروم افراد کے لئے پہلی بار سندھ میں اسکینرز اسٹک تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: سندھ میں پہلی بار بینائی سے محروم افراد کے لئے اسکینرزاسٹک تیار کرلی گئی۔

میڈیاذرائع کے مطابق سندھ میں 60 لاکھ سے زائد خصوصی بچے اور دیگر ذہنی معذور افراد ہیں۔ ذہنی و جسمانی معذور افراد اور آٹزم سمیت خصوصی بچوں کو بااختیار بنانے کے لیے جدید طبی ٹیکنالوجی کے ذریعے ڈوائسسز بھی تیار کی جارہی ہیں۔

بینائی سے محروم افراد کی رہنمائی کے لیے سینسر والی اسکینر اسٹک تیار کرلی گئی جبکہ دیگر ذہنی و جسمانی معذوری اور مفلوج سمیت آٹزم اسپیشل بچوں کی زندگی کو کارآمد بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مختلف ڈیوائسسز بھی تیار کی جارہی ہیں۔ یہ اسکینر اسٹک اور مختلف ڈیوائسسز این ای ڈی یونیورسٹی کے بائیو میڈیکل ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ تیار کررہا ہے۔

اس سلسلے میں ڈیپارٹمنٹ آف ایمپاورمنٹ آف پرسنز ودڈس ایبلٹی حکومت سندھ اور این ای ڈی یونیورسٹی کے درمیان معائدہ بھی طے پایا گیا ہے جس کے تحت سندھ میں پہلی بار اس منصوبے کو پائلٹ پروچیکٹ کے طور پر رواں ماہ میں متعارف کرایا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں ڈیپارٹمنٹ آف ایمپاورمنٹ آف پرسنز ودڈس ایبلٹی حکومت سندھ بینائی سے محروم افراد کو اسکینر اسٹک بلامعاوضہ فراہم کرے گی۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان
  • مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
  • ڈپریشن یا کچھ اور
  •  بینائی سے محروم افراد کے لئے پہلی بار سندھ میں اسکینرز اسٹک تیار
  • حکومت نے نوجوانوں کا روزگار چھینا اور ملک کی دولت دوستوں کو دے دی، پرینکا گاندھی
  • امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں
  • حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر، 4 کروڑ امریکی شہری خوراکی امداد سے محروم
  • شہریوں پر بنائے گئے ای چالان کا خاتمہ اور مذکورہ سسٹم کی اصلاحات ضروری ہیں، علامہ مبشر حسن
  • وزیراعظم کا ہزاروں پاکستانیوں کو روزگار کیلیے سعودی عرب بھیجنے کا عندیہ