انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کرتے ہوئے انگلینڈ اور ویلز میں ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں پر ویمنز کرکٹ میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی۔

کرک انفو کے مطابق برطانوی سپریم کورٹ نے برابری کے قانون (اکوالٹی لا) میں عورت کی تعریف پر فیصلہ دیا تھا جس کے بعد انگلش کرکٹ بورڈ نے یہ قدم اٹھایا۔ دوسری جانب فٹبال اور نیٹ بال میں بھی یہ پابندی عائد کی گئی ہے۔

اس سے قبل انگلش بورڈ نے آئی سی سی کے مؤقف سے مطابقت کرتے ہوئے ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں پر اپنے ایلیٹ مقابلوں میں پابندی عائد کی تھی۔

بورڈ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا اور صرف وہ کھلاڑی کھیلنے کی اہل ہوں گی جن کی بائیولوجیکل جنس تانیث ہوگی۔ تاہم، ٹرانس جینڈر کھلاڑی اوپن اور مکسڈ کرکٹ کھیلنا جاری رکھ سکیں گی۔

گورننگ باڈی کی جانب سے متاثر ہونے والے افراد کے متعلق ڈیٹا جاری نہیں کیا گیا لیکن اس تبدیلی متاثر ہونے والے افراد کی مدد کرنے کا عزم کیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

آسٹریلیا نے بچوں کے یوٹیوب استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی

آسٹریلوی حکومت نے یوٹیوب کو بھی زیرِ بحث بچوں پر سوشل میڈیا پابندی میں شامل کر لیا ہے جو دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون تصور کیا جا رہا ہے۔

دسمبر 2025 سے نافذ ہونے والی اس پابندی کے تحت 16 برس سے کم عمر بچے ٹک ٹاک، انسٹاگرام، فیس بک، ایکس، اسنیپ چیٹ اور اب یوٹیوب پر اکاؤنٹ نہیں بنا سکیں گے۔ اگرچہ وہ ویڈیوز دیکھ سکیں گے مگر اپ لوڈ، تبصرے یا لائیکس کی سہولت سے محروم ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے: یوٹیوب کی نئی مونیٹائزیشن پالیسی: 15 جولائی سے بڑی تبدیلیاں کس لیے تباہ کن ہونگی؟

یوٹیوب کی مالک کمپنی گوگل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پلیٹ فارم کو مستثنیٰ ہونا چاہیے کیونکہ وہ نوجوان آسٹریلین باشندوں کو فائدہ دیتا ہے اور سوشل میڈیا کے زمرے میں نہیں آتا۔ تاہم ای سیفٹی کمشنر جولی اِن مین گرانٹ نے سفارش کی تھی کہ یوٹیوب پر بھی یہی اصول لاگو ہوں کیونکہ 10 تا 15 برس کے اکثر بچوں نے نقصان دہ مواد وہیں دیکھا۔

وزیرِ اعظم انتھونی البانیزی نے کہا کہ سوشل میڈیا ہمارے بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے اور والدین کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وفاقی وزیرِ مواصلات انیکا ویلز نے قانونی دھمکیوں کے باوجود اعلان کیا کہ کمپنیوں کو عدم تعمیل کی صورت میں 50 ملین آسٹریلوی ڈالر جرمانہ کیا جائے گا۔ تعلیم، صحت، میسجنگ اور آن لائن گیمنگ ایپس کو اس پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا کیونکہ ان سے کم نقصانات لاحق ہیں۔

تجویز کردہ قانون کی مزید تفصیلات بدھ کو پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی، جبکہ یوٹیوب نے اگلے اقدامات پر غور کرنے اور حکومت سے رابطہ جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسٹریلیا بچے پابندی یوٹیوب

متعلقہ مضامین

  • صوبہ بلوچستان  میں دفعہ 144نافذ
  • پی سی بی بورڈ کا ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز میں پاکستان کے نام سے شرکت پرپابندی کا فیصلہ
  • افغان ڈرائیورز کے بغیر ویزہ پاکستان میں داخلے پر پابندی عائد
  • قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور کوچنگ اسٹاف سے متعلق الزامات، پی سی بی کا قانونی کارروائی کا اعلان
  • حکومت نے گھریلو گیس کنکشنز پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا
  • ویمنز ایونٹس میں شریک تمام ایتھلیٹس کیلیے جینڈر ٹیسٹ لازمی قرار
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ ,ملک بھر میں سوئی گیس کنکشنز پر عائد پابندی ختم
  • بھارت کیخلاف فیصلہ کن ٹیسٹ سے قبل انگلینڈ کو بڑا دھچکا
  • پاکستان اسپورٹس بورڈ نے کھلاڑیوں کی مالی معاونت کیلئے نئے قوانین نافذ کردیے
  • آسٹریلیا نے بچوں کے یوٹیوب استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی