اسرائیل کا یمنی دارالحکومت صنعا کے مرکزی ایئرپورٹ پر حملہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے آج بروز منگل یمن کے مرکزی ہوائی اڈے پر بمباری کی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دارالحکومت صنعا میں 4 حملے ہوئے۔ اسرائیل نے اس سے قبل لوگوں کو صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ارد گرد کے علاقے سے نکل جانے کو کہا تھا۔ اس سے اگلے روز اسرائیل نے یمن کی حدیدہ بندرگاہ پر فضائی حملے کیے تھے، جس کے جواب میں گزشتہ اتوار کو حوثی میزائل اسرائیل کے مرکزی فضائی مرکز کے قریب گرے تھے۔
ہوائی اڈے کے 3 ذرائع نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ منگل کے حملوں میں 3 سویلین ہوائی جہازوں، ڈیپارچر ہالز، ہوائی اڈے کے رن وے اور حوثیوں کے زیر کنٹرول ایک فوجی ایئر بیس کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے امریکی سیکریٹری دفاع پر دوسری بار یمن حملوں سے متعلق خفیہ معلومات سگنل پر شیئر کرنے کا الزام
حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ہوائی اڈوں کو بار بار نشانہ بنا کر اس پر بڑی فضائی ناکہ بندی نافذ کریں گے۔
حوثیوں کے زیرانتظام وزارت صحت نے بتایا کہ پیر کو حدیدہ کے ارد گرد اسرائیلی حملوں میں 4 افراد ہلاک اور 39 زخمی ہوئے۔ تاہم منگل کے روز ہونے والے حملوں میں فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حوثیوں کی جانب سے داغے گئے میزائل کے اسرائیل کے بین گوریون ہوائی اڈے کے قریب گرنے کے بعد جوابی کارروائی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد یورپی اور امریکی فضائی کمپنیوں نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کر دی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے یمن: ہر دوسرا بچہ جان لیوا غذائی قلت کا شکار
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے شروع ہی سے حوثی اسرائیل پر راکٹ اور میزائل فائر کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کی آمدو رفت کو بھی متاثر کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل صنعا ایئرپورٹ یمن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل صنعا ایئرپورٹ ہوائی اڈے کے اسرائیل کے
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کا غزہ پٹی پر نئے حملے کا منصوبہ تیار
ایران کی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مخالفت، تعاون جاری رکھنے کا اعلان اسرائیلی فوجی سربراہ نے غزہ پٹی پر نئے حملے کے بنیادی خاکے کی منظوری دے دی ایران کی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مخالفت، تعاون جاری رکھنے کا اعلانایران کی اعلیٰ سلامتی کونسل کے سربراہ علی لاریجانی نے کہا ہے کہ لبنانی حکومت کی جانب سے ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے فوج کو منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیے جانے کے بعد بھی تہران حکومت اس گروپ کی حمایت جاری رکھے گی۔
علی لاریجانی نے یہ بات آج بدھ کے روز بیروت میں کہی۔ ان کا لبنان کا یہ دورہ اس وقت عمل میں آیا، جب ایران پہلے ہی اس لبنانی حکومتی منصوبے کی مخالفت کر چکا ہے۔
(جاری ہے)
اسرائیل کے ساتھ گزشتہ سال کی جنگ سے قبل حزب اللہ کو لبنانی فوج سے زیادہ مسلح تصور کیا جاتا تھا۔
بیروت پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو میں لاریجانی نے کہا، ’’اگر لبنانی عوام تکلیف میں ہیں تو ہم ایران میں بھی اس درد کو محسوس کریں گے اور ہر حال میں لبنان کے عزیز عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
‘‘علی لاریجانی کے استقبال کے لیے حزب اللہ کے درجنوں حامی بیروت میں ایئر پورٹ روڈ پر جمع ہوئے۔ وہ مختصر وقت کے لیے گاڑی سے باہر نکلے اور ان سے ملاقات کی جبکہ ان کے حامی نعرے لگاتے رہے۔
لبنان میں لاریجانی کی ملاقات صدر جوزف عون، وزیر اعظم نواف سلام اور پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری سے طے ہے، جو حزب اللہ کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشمکش میں ایران کو متعدد دھچکے لگے ہیں، جن میں جون میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی 12 روزہ کھلی جنگ بھی شامل ہے۔نومبر 2024 میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے بعد سے حزب اللہ کی طاقت کم ہوئی ہے اور امریکہ کی حمایت یافتہ نئی لبنانی حکومت نے اسے مزید محدود کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
حزب اللہ ایران کے نام نہاد ’’محورِ مزاحمت‘‘ کا حصہ ہے، جس میں غزہ پٹی میں حماس اور یمن میں حوثی باغی بھی شامل ہیں، جو سب اسرائیل کی مخالفت میں متحد ہیں۔ گزشتہ دسمبر میں شام کے صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد، جو ایران اور حزب اللہ کے درمیان اسلحے کی ترسیل کا اہم راستہ فراہم کرتے تھے، لبنان تک حزب اللہ کے لیے عسکری رسد کا یہ راستہ منقطع ہو چکا ہے۔
ایران لبنانی حکومت کے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے فیصلے کی سخت مخالفت کر چکا ہے، جبکہ حزب اللہ نے بیروت حکومت کے اس فیصلے کو ’’سنگین گناہ‘‘ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے آج 13 اگست بروز بدھ کہا کہ اس کے چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے غزہ پٹی پر حملے کے منصوبے کے بنیادی تصور کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جلد ایک نیا آپریشن شروع کرے گا اور غزہ سٹی پر قبضہ کر لے گا، جو اس نے اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز کے فوراً بعد اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا لیکن بعد میں وہ وہاں سے نکل بھی گیا تھا۔