Express News:
2025-05-07@00:47:54 GMT

برآمدات میں اضافے کی حقیقت اور آبی دہشت گردی

اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT

لیجیے! پاکستان کی تجارت خارجہ نے رواں مالی سال کے ضمن میں کیا کھویا کیا پایا؟ پی بی ایس کے تجارت خارجہ کی رپورٹ میں کچھ یوں سامنے آگئے۔

ملاحظہ فرمائیں ۔بہت سے ماہرین کو امید تھی کہ رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں کل برآمدات کی مالیت 30 ارب ڈالر تک جا پہنچے گی لیکن رپورٹ کے مطابق موجودہ 10 ماہ میں کل برآمدات کی مالیت 26 ارب 86 کروڑ ڈالر رہی اور گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے میں تقریباً 25 ارب 28 کروڑ ڈالرز کے ساتھ 6.

25 فی صد کا اضافہ دراصل ان کے مقابلے کا ایک چوتھائی ہے جن ملکوں نے اپنی برآمدات میں چوتھائی سے کم یا زیادہ کا اضافہ اس جنگی ماحول میں کیا، جب امریکا کے لیے چین کی برآمدات گھٹ گئیں، ایسے میں انھوں نے فوری مواقع نکال لیے۔ ایک ارب 58 کروڑ ڈالرز کا برآمدات کے میدان میں اضافہ بہت کم نظر آتا ہے، جب درآمدات کے اعداد و شمار کچھ یوں ہوں۔

یعنی جولائی تا اپریل کل درآمدی مالیت48 ارب 21 کروڑ ڈالرز اس کے بالمقابل گزشتہ مالی سال کی درآمداتی مالیت یعنی جولائی 2023 تا اپریل 2024 کا حجم 44 ارب 90 کروڑ ڈالر کے ساتھ 7.37 فی صد اضافہ۔ یہ دراصل درآمدات میں مزید 3 ارب 31 کروڑ ڈالر کا اضافہ اس بات کا کھل کر اظہار ہے کہ معیشت پر دباؤ بڑھا ہے یعنی جہاں برآمدات میں معمولی اضافہ ہوا وہیں درآمدات کا فرق دگنا بڑھ گیا ہے۔ یہ اس حقیقت حال کو بیان کر رہا ہے کہ عالمی منڈی میں پاکستانی مصنوعات نے ابھی اپنی جگہ ایسی نہیں بنائی کہ کوئی ملک متبادل کے طور پر پاکستان کا انتخاب کرے یا پھر عالمی مارکیٹس میں مقابلہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

 درآمدات میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان غیر ملکی مصنوعات کا زیادہ استعمال کر رہا ہے، یہ سوچے بغیر کہ تجارتی خسارے میں اضافہ معیشت پر کتنے ہی مضر اثرات مرتب کر دے گا۔ اس کے ساتھ ہی توانائی بحران کا مسئلہ بھی سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ خوراک کی پیداوار میں کمی کے ساتھ شدید بدانتظامی اور مس مینجمنٹ کے علاوہ زرعی منصوبہ بندی کو کسی قسم کی اہمیت نہیں دی جا رہی۔ آج میں نے یہ آواز سنی 100 روپے کے 4 کلو پیاز۔ اور کبھی یہ آواز بھی آتی رہی کہ ڈھائی سو روپے فی کلو پیاز۔ بہتر ہے زرعی منصوبہ بندی کریں کس موسم میں کب اور کہاں اور کتنی مقدار میں آلو، پیاز، ادرک، لہسن، دالیں وغیرہ وغیرہ غذائی پیداوار کی منصوبہ بندی کرنی ہے۔ اب بھلا بتائیے جس زمیندار کو پیاز10 سے 15 روپے کلو منڈی میں لا کر فروخت کرنا پڑے گا وہ آیندہ برس کے لیے انتہائی قلیل پیاز کی پیداوار کی منصوبہ بندی خود بھی کر لے گا اور آیندہ برس پیاز کے دام آسمان کو چھونے لگیں گے۔

اگرچہ حکومت نے برآمدات بڑھانے کے کچھ اقدامات کیے ہیں لیکن ان کے اثرات کم نظر آ رہے ہیں۔ عالمی معیشت میں ایک قسم کا جنگی ماحول پیدا ہو چکا ہے۔ بہت سے ممالک جدید ٹیکنالوجی، سبسڈیز، تجارتی معاہدوں اور اعلیٰ معیاری اور تیز تر ترسیل کے ہتھیاروں سے لیس ہو کر یہ تجارتی جنگ جیت رہے ہیں۔ ایسے میں پاکستان نے محض اپنی برآمدات میں 6.25 فی صد کا اضافہ کرکے دراصل حقیقی اضافہ نہیں کیا۔ اگر افراط زر کو بھی شامل کرتے ہیں، وہ عالمی درآمدات جن کا برآمدات میں استعمال کیا جاتا ہے۔

ان کے مہنگے ہونے کو بھی شامل کرتے ہیں، پھر بجلی مہنگی، واٹر ٹینکروں کا بڑھتا ہوا بل اور بہت کچھ شامل ہو جائے تو اس اضافے کے اثرات منفی محسوس ہوں گے۔ اس لیے وقت آگیا ہے کہ پاکستان کی صنعت کو توانائی کے بحران سے نکالیں، ٹینکرز مافیاز سے آزاد کرائیں، گیس کی قلت سے نکالا جائے، زرعی اور صنعتی پالیسی کا نہ ہونا اور بہت سی باتوں کے باعث زرعی اور صنعتی پیداوار بھی کم ہو رہی ہے۔ کارخانے بند ہو رہے ہیں، دوسری طرف دنیا کے دیگر ممالک اس جنگ کے خدشات والے ماحول سے مستفید ہو رہے ہیں اور برآمدات میں خوب اضافہ کر رہے ہیں۔ ایسے میں پاکستان کا انتہائی قلیل اضافہ حقیقی معنوں میں اضافہ نظر نہیں آ رہا ہے۔

گزشتہ کئی برسوں سے ملک میں سیاسی عدم استحکام موجود ہے جس کے باعث ملک کاروباری مندی کا شکار چلا آ رہا ہے۔ مئی 2025 سے پاکستان کی صورت حال بدستور ایک پیچیدہ منظرنامہ پیش کر رہی ہے۔ ملک میں گہری سیاسی تقسیم پائی جا رہی تھی، لیکن ہندوستان نے جیسے ہی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا اعلان کیا، ہر سیاسی جماعت حکمرانوں کی ہاں میں ہاں ملانے لگی۔

اگرچہ ملک کے معاشی حالات بدستور خراب چلے آ رہے ہیں، لیکن سیاسی جماعتوں کے ہندوستان کے خلاف ایک پیچ پر ہونے اور دیگر باتوں کے باعث ملک میں سیاسی استحکام کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ اگرچہ پاکستان کو بہت سے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، بلند افراط زر موجود ہے، قرضوں کا بوجھ بڑھتا چلا جا رہا ہے لیکن سیاسی استحکام ان مسائل میں کچھ کمی لا سکتا ہے۔ پاکستان بین الاقوامی حمایت کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔

ایسے میں مودی کی حکمت عملی اس کی توقع کے برعکس ثابت ہو چکی ہے۔ عالمی سطح پر اس کا جھوٹ پکڑا جا چکا ہے، کشمیریوں کے ساتھ اب ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ بھی ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم و ستم کی انتہا ہو چکی ہے۔ پاکستان ہر فورم میں ان سب کی مذمت کر رہا ہے لیکن عالم اسلام کا اتحاد اور عملی اقدامات ہی صورت حال میں تبدیلی پیدا کر سکتی ہے۔

اگرچہ بھارتی آبی دہشت گردی کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ضروری ہے کہ پاکستان آبی منصوبہ بندی، آبی توانائی کے حصول، آبپاشی کے لیے کم پانی کے استعمال اور دیگر متعلقہ اقدامات کے لیے صورتحال کو مدنظر رکھ کر فوری عملی منصوبہ بندی کا آغاز کرے تاکہ ملک میں موجود پہلے سے آبی مسائل کا حل نکالا جا سکے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: برآمدات میں کروڑ ڈالر مالی سال کا اضافہ ایسے میں ملک میں کے ساتھ رہے ہیں رہا ہے

پڑھیں:

سونا مزید مہنگا، فی تولہ قیمت میں 6ہزار 687روپے کا اضافہ ریکارڈ

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں آج بھی بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ 
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز نے رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 76ڈالر کے اضافے سے 3ہزار 316ڈالر کی سطح پر آگئی۔ 
عالمی مارکیٹ میں اضافے کے باعث ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت بھی 6ہزار 687روپے کے اضافے سے 3لاکھ 50ہزار روپے کی سطح پر آگئی۔
اس کے علاوہ فی دس گرام سونے کی قیمت 6ہزار 687روپے کے حساب سے بڑھ کر 2لاکھ 75ہزار روپے 72روپے کی سطح پر آگئی۔

 آٹے کے ڈرم میں دم گھنٹے سے 6 بچیوں کے جاں بحق ہونے پر وزیر اعلیٰ کا اظہار افسوس

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سونے کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر بڑا اضافہ
  • فی تولہ سونے کی قیمت میں 6100 کا بڑا اضافہ
  • سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، نرخ میں مسلسل دوسرے روز کئی ہزار کا اضافہ
  • سرحدو ں پر تناؤ کی حالت ،وزراء کی تنخواہوں میں لاکھوں کا اضافہ
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں 7000 روپے سے زائد کا اضافہ
  • سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
  • سونا مزید مہنگا، فی تولہ قیمت میں 6ہزار 687روپے کا اضافہ ریکارڈ
  • سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ ریکارڈ
  • وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں 140 فیصد سے زائد اضافہ، صدر مملکت نے آرڈیننس جاری کردیا