عالمی شہرت یافتہ ایرانی مصوری استاد محمود فرشچیان انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
ایرانی شہر اصفہان میں 1930 میں پیدا ہونے والے عالمی شہرت یافتہ مصور اور نقش و نگار کے استاد محمود فرشچیان کا انتقال نیو جرسی، امریکا میں ہوا۔ ان کی عمر قریباً 95 برس تھی۔ فرشچیان کو جدید ایرانی مصوری میں انقلاب لانے والا فنکار سمجھا جاتا ہے، جنہوں نے فارسی منی ایچر آرٹ کو ایک نئی روح اور جدید رنگ و روپ دے کر عالمی سطح پر ایران کی ثقافتی شناخت کو مستحکم کیا۔
فرشچیان کا بچپن اصفہان کے شاہی مسجد کے قریب گزرا، جہاں صفوی دور کی شاہکار عمارتوں نے ان کے جمالیاتی ذوق کو پروان چڑھایا۔ ان کے گھر میں درخت، چشمے، تالاب اور ڈربہ تھا، جہاں وہ مرغیاں، کوے، کبوتر اور چڑیاں پال کر ان کی خوبصورتی، رنگوں اور حرکات کو قریب سے سمجھتے تھے، جو ان کے فن پاروں میں باریکی سے جھلکتا ہے۔
ان کے والد غلام رضا قالین فروش تھے، جن کے گھر میں قدیم فرنیچر، قالین اور مذہبی پردوں کا حسن نمایاں تھا۔ والدین کی مذہبی عقیدت، خاص طور پر والدہ زہرہ کا امام زادہ اسماعیل کے مزار کی زیارت کے دوران کربلا اور عاشورہ کے مناظر کے خاکے تیار کرنا، فرشچیان کی روحانی اور فنی تربیت کا اہم جزو تھا۔ 1940 کی دہائی میں کربلا کی زیارت نے ان پر گہرا اثر چھوڑا، جس کا عکس ان کے بعد کے شاہکاروں، خاص طور پر امام حسین کے مزار کے ڈیزائن میں نمایاں ہے۔
لوحة «عصر عاشوراء» للأستاذ محمود فرشتشيان،
الرسّام الإيراني البارز، الذي رحل عن عالمنا صباح اليوم
كلّما تأملتُ لوحة السيد فرشتشيان، التي أهداني إياها قبل أعوام، اغرورقت عيناي بالدموع.
الإمام الخامنئي
1/9/1993 pic.twitter.com/13mYSabwkA
— موقع الإمام الخامنئي (@site_khamenei) August 9, 2025
فرشچیان نے اصفہان کے اسکول آف فائن آرٹس سے تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں یورپ کا سفر کیا جہاں مغربی فنون کی گہرائیوں میں غوطہ زن ہوئے۔ ایران واپسی پر انہوں نے تہران کے فائن آرٹس ڈیپارٹمنٹ میں کام کیا اور بعد ازاں جامعہ تہران کے شعبہ فنون لطیفہ کے ڈائریکٹر اور پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
فرشچیان کے فن پارے پیچیدہ باریک کاری، روایتی فارسی منی ایچر تکنیک کے ساتھ جدید تخلیقی عناصر کے امتزاج پر مشتمل تھے۔ ان کے کام میں فارسی ادب، مذہبی روایات اور روحانی علامات کی عکاسی ہوتی ہے۔ ان کے شاہکار نہ صرف ایران بلکہ پیرس، نیویارک، شکاگو، ٹوکیو جیسے عالمی شہروں میں نمائش کے لیے پیش کیے گئے اور ایران کی ثقافت کی علامت سمجھے گئے۔
خصوصاً ان کی حسینیت کے موضوعات پر مبنی تخلیقات، جیسے ’دی ایوننگ آف عاشورا‘ اور ’دی اسٹینڈرڈ بیئرر آف ٹروتھ‘، وغیرہ حضرت امام حسین اور ان کے رفقا کی قربانی، درد اور استقامت کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ فن پارے محض تصویری خاکے نہیں بلکہ ایک مقدس جگہ کی مانند ہیں جہاں غم و امید ایک ساتھ بستے ہیں۔
فرشچیان کو متعدد اعزازات سے نوازا گیا، جن میں برطانیہ کی 21ویں صدی کے 2000 ممتاز دانشوروں کی فہرست میں ان کا نام شامل ہے۔ ان کی تخلیقات ایران کی قومی لائبریری اور آرکائیوز میں بھی محفوظ ہیں۔ ان کا میوزیم، محمود فرشچیان میوزیم، صدارباد محل میں قائم ہے جہاں 50 سے زائد شاہکار موجود ہیں۔
فرشچیان نے 1955 میں نیادخت قویمی سے شادی کی اور 3 بچے علی مراد، لیلیٰ اور فاطمہ ہیں۔
ان کے انتقال کی خبر نے ایران اور دنیا بھر کے ثقافتی حلقوں میں غم کی لہر دوڑا دی ہے۔ وزارت ثقافت و اسلامی رہنمائی سمیت متعدد اداروں نے ان کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ فرشچیان نے ایرانی ثقافت، روحانیت اور فن کو عالمی شناخت دی۔
محمود فرشچیان کا فن اور ورثہ ایران کی تہذیب و ثقافت کا روشن چراغ ہے، جو آنے والی نسلوں کو بھی روشنی دیتا رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Mahmoud Farshchian استاد محمود فرشچیان اصفہان جدید ایرانی مصوری حسینیت کربلا نیو جرسی، امریکاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: استاد محمود فرشچیان اصفہان جدید ایرانی مصوری حسینیت کربلا نیو جرسی امریکا محمود فرشچیان ایران کی
پڑھیں:
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں، ایرانی صدرکا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب
نیو یارک (ڈیلی پاکستان آن لائن)ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں، یہ معاہدہ مسلم ممالک کے ساتھ مل کر علاقے کی سلامتی کے لیے اچھا آغاز ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی خودمختاری اور سالمیت پر حملہ کیا، اسرائیل نے شام ،یمن اورقطر میں بھی حملے کئے، دشمن ایرانی عوام میں تفرقہ ڈالنے میں ناکام رہے ہیں، ایران حملہ آوروں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گا اور مزید مضبوط ہو گا، پابندیوں اور میڈیا وار کے باوجود ہمارے عوام فوج کی حمایت کے لیے متحد ہوئے، ہمارے سائنسدانو کو قتل کیا اور رہنماؤں کو نشانہ بنایا۔
لاہور: منشیات فروش گرفتار، 7 کلو چرس برآمد
ایرانی صدر نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا خواشمند نہیں، ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے، یورپی ٹرائیکا نے امریکی حمایت سے ہمارے خلاف پابندیاں لگائیں، قطر پر اسرائیل کے مجرمانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، ایران کے خلاف دہرا میعار ختم کیا جائے، سلامتی طاقت کے استعمال سے حاصل نہیں ہوتی، ہم اپنے ملک کے قوانین کو سامنے رکھتے ہوئے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کرتے۔
مزید :