آرٹیفیشل انٹیلی جنس کتاب کا متبادل نہیں ہے، عالمی ریکارڈ یافتہ طالبہ ماہ نور چیمہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
عالمی ریکارڈ یافتہ طالبہ ماہ نور چیمہ نے کہا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس بالکل بھی کتاب کا متبادل نہیں ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں ماہ نور چیمہ، عالمی ایوارڈ یافتہ کم عمر مصنفہ ملائیکہ نواز اور صدر آکسفورڈ یونین موسیٰ ہراج نے شرکت کی۔
ماہ نور چیمہ نے کہا کہ آر ٹیفیشل انٹیلی جنس کے باوجود کتاب کی اہمیت ختم نہیں ہوسکتی ہے۔
ملائیکہ نواز نے کہا کہ وہ پاکستان میں کتاب پڑھنے کے رجحان کو واپس لانے کے لیے کوشش کریں گی اور جن لوگوں کو کتاب لکھنا پسند ہے وہ ان کی رہنمائی کے لیے تیار ہیں۔
موسیٰ ہراج نے کہا کہ کتاب کی اہمیت بہت زیادہ ہے، جن ممالک کے رہنے والے زیادہ پڑھے لکھے ہیں اور جنہوں نے تعلیم حاصل کی ہے وہ ترقی یافتہ ملک ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ماہ نور چیمہ نے کہا
پڑھیں:
کراچی؛ پیسوں کا لالچ دیکر بچوں سے زیادتی، ملزم نے اعترافی بیان میں سب کچھ بتا دیا
کراچی:پیسوں کا لالچ دیکر بچوں سے زیادتی کے کیس میں ملزم شبیر تنولی کا 6 مقدمات میں زیر دفعہ 164 کے تحت بیان کا متن سامنے آگیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ملزم شبیر تنولی کا 6 مقدمات میں زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کروایا گیا تھا۔ متن کے مطابق بیان ریکارڈ کروانے سے قبل عدالت نے ملزم شبیر کو 2 گھنٹے سوچنے کا بھی وقت دیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا گیا یا مارا تو نہیں؟ ملزم نے کہا کہ نہیں، مجھے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ بیان دیں یا نہ دیں آپ کو جیل کسٹڈی کر دیا جائے گا۔
بیان کے متن کے مطابق ملزم شبیر تنولی نے ایک بچے سمیت 5 بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کرلیا۔ ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ بچوں کو پیسوں کا لالچ دیکر کمرے اور ویران جھاڑیوں میں لے جاکر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کا بیان آپ کے خلاف جا سکتا ہے، کسی دباؤ میں تو بیان نہیں دے رہے؟ آپ کا بیان آپ کے خلاف جا سکتا ہے اور میں اس بیان کا گواہ بن جاؤں گا۔
ملزم نے جواب دیا کہ میں کسی کے دباؤ میں بیان نہیں دے رہا۔ ملزم نے کہا کہ 8 دن ہوگئے گرفتار ہوئے، میرے ساتھ کوئی اور موجود نہیں تھا، میں تب سے پولیس کے پاس ہوں۔
عدالت نے پوچھا کہ آپ کے ساتھ کوئی جرم میں شریک تو نہیں۔ ملزم کا کہنا تھا کہ نہیں میرے ساتھ کوئی شریک جرم نہیں۔
متن کے مطابق ملزم نے بیان میں کہا کہ بچے ش سے 2022 میں ملا اور پھر اس سے دوستی کی، اس کو اپنے کمرے میں لے جا کر کئی بار غلط کام کیا۔ کئی بار ویران جھاڑیوں میں بھی لے کر گیا ہوں، بچیوں کو بھی پیسوں کا لالچ دیکر اپنے کمرے میں لیکر گیا ہوں۔ بچے اور بچیوں کو کئی بار کمرے میں لیکر گیا، وہاں ان سے غلط کام کرتا تھا، اس کی ویڈیوز بھی بناتا تھا، میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کمرہ عدالت میں 6 مقدمات میں ملزم کا الگ الگ اقبالی بیان ریکارڈ کیا گیا۔ ملزم کو اقبالی بیان ریکارڈ کرنے کے بعد پڑھ کر سنایا گیا۔ ملزم نے اپنا جرم قبول کیا ہے۔
عدالت نے ملزم کا زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ پر رکھ لیا۔ ملزم کو کراچی کے علاقے قیوم آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔