کوئی طاقت پاکستان کو اقتصادی ترقی کے بنیادی ایجنڈے سے نہیں ہٹا سکتی، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ کوئی جنگ، کوئی طاقت پاکستان کو اقتصادی ترقی کے بنیادی ایجنڈے سے نہیں ہٹا سکتی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف پاک فضائیہ کے بروقت، مؤثر اور دلیرانہ جواب کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے طیارے محض مشینیں نہیں ہیں۔ بلکہ یہ قومی وقار، فخر اور مادر وطن کے دفاع کے لیے غیر متزلزل عزم کی علامت ہیں۔ جو قوم اپنی سرزمین کا دفاع کرنا جانتی ہو اسے کوئی دشمن کبھی شکست نہیں دے سکتا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاک فضائیہ کے بہادر جنگجوؤں نے ایک تیز جوابی کارروائی میں پانچ ہندوستانی جیٹ طیاروں کو مار گرایا۔ جس سے یہ مضبوط پیغام گیا کہ پاکستانی قوم چوکس ہے۔ اور کسی بھی جارحانہ ارادے کا فیصلہ کن جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے ایک مضبوط اور موزوں جواب دے کر دنیا کے سامنے وہ نتائج دکھائے۔ جو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کے منتظر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس کے بعد بھارت ایسی جارحیت کو دہرانے سے پہلے دس بار سوچے گا۔ تاہم دشمنی کا یہ عمل ہمیں ہمارے حقیقی ایجنڈے یعنی پاکستان کی معاشی ترقی سے نہیں روک سکتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آج حقیقی قومی سلامتی کا براہ راست تعلق اقتصادی طاقت سے ہے۔ اور جب تک پاکستان معاشی طور پر مضبوط نہیں ہو گا۔ یہ اپنے عوام کے خوشحال مستقبل کو یقینی نہیں بنا سکتا۔
انہوں نے کہا ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ اگر ہم اپنے ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اور پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا چاہتے ہیں۔ تو ہمیں معمول کے مطابق کاروبار کی ذہنیت سے الگ ہونا چاہیے۔ جدید دور مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی سے چل رہا ہے۔ اور پاکستان کو اس عالمی رفتار کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کرنا چاہیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: احسن اقبال پاکستان کو نے کہا کہ
پڑھیں:
سی پیک کا دوسرا مرحلہ کاروبار سے کاروبار کے اشتراک کا نیا باب ثابت ہوگا، احسن اقبال
اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، جو کاروبار سے کاروبار کے اشتراک کا نیا باب ثابت ہوگا۔
چین روانگی سے قبل وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بیان میں کہا کہ جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کا 14واں اجلاس 26 ستمبر کو بیجنگ میں ہونے جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کا با اعتماد دوست ہے، ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا، معاشی ترقی میں چین اور پاکستان قدم بہ قدم باہمی خوش حالی پر کام کریں گے، جے سی سی میں سی پیک فیز ٹو کے مسقبل کے لائحہ عمل کو عملی شکل دی جائے گی۔
احسن اقبال نے کہا کہ حالیہ وزیراعظم کے دورے میں 29-2025 کا ایکشن پلان ترتیب دیا گیا، اس پر عمل درآمد کے لیے لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی ترقی اور خوش حالی کی نئی منزلوں کی جانب گامزن ہے، آج ہمارے معاشی اشاریے نمایاں بہتری کی گواہی دے رہے ہیں۔
وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، سی پیک کے پہلے مرحلے میں ہماری توجہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر مرکوز رہی، چین کی تقریباً 33 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ہم نے بڑے توانائی اور انفرا اسٹرکچر کے منصوبے مکمل کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ساہیوال پاور پلانٹ، پورٹ قاسم پاور پلانٹ، حبکو کول پاور پلانٹ، قائداعظم سولر پارک، بہاولپور (300 میگاواٹ) اور تھر کول منصوبے نمایاں ہیں، شاہراہوں اور موٹرویز کا جال بچھا کر ملک کے طول و عرض کو ایک دوسرے سے جوڑا گیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ گوادر پورٹ نے بلوچستان کو ترقی و خوش حالی کی شاہراہ پر ڈال دیا، گوادر پورٹ اپ گریڈیشن، فری زون، ایئرپورٹ، واٹر سپلائی، اسپتال اور ایسٹ بے ایکسپریس وے اہم منصوبے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے 2018 کے بعد سیاسی تبدیلی کے نتیجے میں سی پیک رول بیک ہوا، سی پیک کا دوسرے مرحلہ کاروبار سے کاروبار کے اشتراک کا نیا باب ثابت ہوگا، سی پیک 2.0 کی ترجیحات میں زرعی انقلاب، جدید ٹیکنالوجی، سبز توانائی اور خصوصی اقتصادی زونز شامل ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے حالیہ شنگھائی کوآپریشن آرگنائیزیشن (ایس سی او) دورے کے دوران سی پیک فیز ٹو کو اُڑان پاکستان کے پانچ نکاتی فریم ورک سے ہم آہنگ کرنے پر اتفاق ہوا۔
سی پیک کے دوسرے مرحلے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانچ راہداریاں نمو، معاش، جدت، سبز معیشت اور علاقائی ترقی پر مشتمل ہیں، دوسرا مرحلہ پاکستان میں خوش حالی اور روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور برآمدات پر مبنی معیشت کی بنیاد ڈالے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ چین ہر سال دو ٹریلین ڈالر کی درآمدات کرتا ہے لیکن پاکستان کا حصہ محض تین ارب ڈالر ہے، سی پیک 2.0 آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مستقبل کی ضمانت ہوگا اور سی پیک 2.0 کو شد و مد سے شروع کرنے میں کامیاب ہوں گے۔