پاک فضائیہ کی ایک اور بڑی کامیابی،بھارتی ملٹری سیٹلائٹ کو مکمل طور پر جام کر دیا۔
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاک فضائیہ نے ایک اور بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے بھارتی ملٹری سیٹلائٹ کو مکمل طور پر جام کر دیا ہے، جس کے بعد یہ سیٹلائٹ غیر فعال ہو چکا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فضائیہ (PAF) کی سائبر اور الیکٹرانک وارفیئر یونٹس نے بھارتی فوجی سیٹلائٹ کو ٹارگٹ کر کے اس کی کمیونیکیشن اور نیویگیشن صلاحیتوں کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے۔ یہ کارروائی بھارت کی جانب سے پاکستان پر تین ایئربیسز پر حملوں اور مزید ڈرون حملوں کے بعد کی گئی جوابی کارروائی کا حصہ ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے ان حملوں کے بعد ”آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص“ کا آغاز کیا تھا، جس کے تحت اب تک بھارت کو S-400 میزائل سسٹم، براہموس میزائل اسٹوریج سائٹس، چار ایئربیسز، تین ایئرفیلڈز، کنڈلا سی پورٹ، اور ایک دہشت گرد کیمپ سمیت کئی عسکری نقصانات کا سامنا کرنا پڑ چکا ہے۔ بھارتی عسکری سیٹلائٹ کا غیر فعال ہونا بھارت کی جنگی صلاحیتوں پر بڑا دھچکا تصور کیا جا رہا ہے، کیونکہ یہ سیٹلائٹ بھارتی افواج کے کمانڈ اینڈ کنٹرول، جاسوسی اور اہدافی نظام کا اہم حصہ تھا۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستانی ڈرونز نئی دہلی اور گجرات کی فضاؤں میں پرواز کرتے پائے گئے اور بھارت کی کئی عسکری و حساس ویب سائٹس کو ہیک اور ڈیٹا لیک کیا جا چکا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملوں اور بھوک سے اموات میں خطرناک اضافہ
غزہ:محصور غزہ میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، جہاں خون کی شدید قلت نے اسپتالوں کو مفلوج کر دیا ہے اور اسرائیلی حملوں کے ساتھ ساتھ شدید غذائی بحران کے باعث اموات کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
غزہ کے طبی حکام نے بتایا کہ علاقے میں خون کا بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، شدید بھوک اور غذائی قلت کے باعث بیشتر شہری خون عطیہ کرنے کے قابل بھی نہیں رہے۔
طبی حکام کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ قحط نے اب تک 193 فلسطینیوں کی جان لے لی ہے، جن میں صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں پانچ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
خلیجی میڈیا کے نامہ نگار ہانی محمود کے مطابق غزہ شہر میں فعال رہ جانے والے چند اسپتالوں بشمول الشفاء، الاقصیٰ اور ناصر اسپتال میں خون کی اشد ضرورت ہے مگر خون عطیہ کرنے والے زیادہ تر افراد خود شدید کمزوری اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔
الشفاء اسپتال کے بلڈ بینک کی سربراہ آمانی ابو عودہ نے بتایا کہ آنے والے بیشتر ممکنہ عطیہ دہندگان اس قدر کمزور ہیں کہ وہ خون عطیہ کرنے کے چند لمحوں بعد ہی بیہوش ہو جاتے ہیں، جو نہ صرف ان کی اپنی صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ ایک قیمتی خون کے یونٹ کے ضیاع کا سبب بھی بنتا ہے۔
نامہ نگار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہم نے کئی افراد کو خون دینے سے روکنا پڑا کیونکہ وہ جسمانی طور پر اس قابل نہیں تھے، وہ اپنے پیاروں کو بچانے کے لیے منتیں کرتے رہے مگر ہم مجبور تھے۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اب بھی 14,800 سے زائد مریض فوری اور خصوصی طبی امداد کے منتظر ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری اقدامات کرے تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔
دوسری جانب اسرائیلی افواج نہ صرف طبی مراکز اور پناہ گزینوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنا رہی ہیں بلکہ انسانی امداد کی فراہمی پر بھی سخت پابندی عائد کیے ہوئے ہیں، جس کے باعث اسپتالوں کی باقی ماندہ خدمات بھی تباہی کا شکار ہو رہی ہیں۔