امریکی وزیرخارجہ نے بتایا بھارت سیز فائر چاہتا ہے، آپ بھی راضی ہوجائیں، اسحاق ڈار کا بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فون کرکے بتایا کہ بھارت سیز فائر کرنا چاہتا ہے، بھارت سے ہم نے بات کی ہے، آپ بھی سیز فائر پر راضی ہوجائیں، میں نے کہا کہ ہم کھلے دل سے تیار ہیں، جس پر انہوں نے بھارت سے دوبارہ بات کی اور مجھے بتایا، حساس معاملے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا مراد اور اشارہ نیوکلیر جنگ کی طرف تھا، ہم نہ کسی سے دبیں گے اور نہ دبائیں گے، ہمیں کوئی نہ بتائے کہ خطے میں کسی کی اجارہ داری ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے پہل نہیں کی، دنیا کا پیغام دیا کہ تحقیقات کے لیے تیار ہیں، ہمارے ہاتھ صاف نہ ہوتے تو ہم تحقیقات کا نہ کہتے، اللہ نے ہمیں کامیابی دی، ہماری کامیابی سے بھارت دباؤ میں آیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت پورے خطے میں اجارہ داری قائم کررہا تھا، مغربی ممالک نے بھی کہا کہ آپ سچ کہہ رہے ہیں، ہم نے کہا کہ جب ہم کریں گے تو سب کو دکھا کر کریں گے، ہم نے بتا کر کیا اور دکھا کر کیا، ہم نے جو کیا تو دنیا نے دیکھا، ہم نے غرور نہیں کرنا نہ ہی بڑے بول بولنے ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، دہشت گردی کی جنگ میں سب سے زیادہ قربانی ہم نے دی، 90 ہزار لوگ ہمارے شہید ہوئے ہیں، ڈیڑھ سو ارب ڈالرز کا نقصان برداشت کیا، ہم ہر مثبت قدم کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں، ہم کسی بھی نیوٹرل وینیو پر بیٹھ کر بات کر لیں گے، سیز فائر کی کوئی شرائط نہیں ہیں۔
اسحاق ڈار نے انکشاف کیا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ بھارت سیز فائر کے لیے تیار ہے، بھارت سے ہم نے بات کی ہے، آپ بھی سیز فائر پر راضی ہوں، میں نے کہا کہ ہم کھلے دل سے تیار ہیں۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اشارہ نیوکلیئر جنگ کی طرف تھا، ہم نہ کسی سے دبیں گے اور نہ دبائیں گے، ہمیں کوئی کسی کی اجارہ داری کا نہ بتائیں، مارکو روبیو نے پھر بھارت سے بات کی اور مجھے دوبارہ فون کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے نے کہا کہ سیز فائر تیار ہیں بھارت سے بات کی
پڑھیں:
ٹرمپ کو مودی کی 35 منٹ کی فون کال؟ جس نے بھارت کا سفارتی غرور خاک میں ملادیا
رواں برس مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان 4 روزہ جھڑپوں کے بعد جنگ بندی کے اعلان پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس کا کریڈٹ لینے کے دعوؤں نے نئی دہلی میں ہلچل مچا دی۔ بھارتی حکام نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ معاہدہ دونوں ممالک نے براہ راست بات چیت کے ذریعے کیا، جس پر ٹرمپ کے ساتھ نریندر مودی کی 17 جون کی کشیدہ ٹیلیفونک گفتگو نے امریکا بھارت تعلقات میں تاریخی موڑ پیدا کردیا۔
ٹرمپ کی جانب سے بار بار یہ دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے پاک بھارت جنگ کو روک کر ممکنہ ایٹمی تصادم سے دنیا کو بچایا۔ اس پر برہم نریندر مودی نے جی سیون اجلاس کے بعد ہونے والی 35 منٹ طویل فون کال میں صدر ٹرمپ کو واضح پیغام دیا کہ بھارت کسی ثالثی کو تسلیم نہیں کرتا، نہ ماضی میں کیا اور نہ آئندہ کرے گا۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق مودی نے کہا کہ جنگ بندی پاکستان کی درخواست پر دونوں ممالک کی براہ راست بات چیت کا نتیجہ تھی۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ تو ’ِبہاری‘ نکلے، بھارت میں برتھ سرٹیفکیٹ جاری
بھارتی حکام کے مطابق مودی کو یہ اطلاع ملی تھی کہ ٹرمپ اگلے ہی دن پاکستانی فیلڈ مارشل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں ظہرانہ دے رہے ہیں، جو بھارتی حکومت کے لیے نہایت حساس معاملہ تھا۔ نئی دہلی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سول رہنماؤں سے ملاقات قابلِ قبول ہو سکتی ہے، مگر فوجی سربراہ کی امریکی صدر سے ملاقات ایسے ادارے کو عالمی سطح پر جواز بخشنے کے مترادف تھی جس پر بھارت دہشتگردوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتا ہے۔
اسی خدشے کے پیشِ نظر مودی نے واپسی پر واشنگٹن رکنے کی دعوت کو مسترد کر دیا اور کروشیا کے دورے کو ترجیح دی۔
فون کال کے بعد وائٹ ہاؤس کے رویے میں تبدیلی دیکھی گئی۔ امریکی صدر نے بھارت پر 50 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا، جس کا جواز بھارت کی روسی تیل کی خریداری اور غیر منصفانہ تجارتی رکاوٹوں کو قرار دیا گیا۔ ٹرمپ نے بھارت کو مردہ معیشت اور گھٹیا تجارتی پالیسیوں والا ملک قرار دے کر سفارتی فضا مزید تلخ کر دی۔
مزید پڑھیں: مائیکروچپس کیا ہیں اور ان پر ٹرمپ 100 فیصد ٹیکس کیوں لگا رہے ہیں؟
ٹرمپ کی جانب سے روس سے تیل خریدنے پر پابندی کی دھمکی نے بھارت کو مشکل میں ڈال دیا۔ اگرچہ مودی حکومت نے امریکی اقدامات کو غیر منصفانہ قرار دیا، مگر فی الحال جوابی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق بھارت زرعی اور ڈیری سیکٹر میں کچھ رعایتیں دے کر تجارتی معاہدہ بحال کرنے پر غور کر رہا ہے۔
ادھر چین کی جانب بھارت کے لیے غیر معمولی نرم لہجہ اختیار کیا گیا ہے۔ چینی سفیر نے سوشل میڈیا پر مودی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ظالم کو انچ دو گے تو وہ میل لے گا۔ اطلاعات کے مطابق مودی رواں ماہ 7 سال بعد چین کا دورہ کریں گے جہاں وہ صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کی سابق اہلکار لنڈسے فورڈ نے خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ کے جارحانہ اقدامات بھارت کو روسی اسلحہ سے دستبردار ہونے کے بجائے چین سے قربت پر مجبور کرسکتے ہیں۔ ان کے بقول ٹرمپ کو وقتی فائدہ ہو سکتا ہے، مگر طویل المدتی نقصان امریکا کو ہوگا، اور اس تنازع کا سب سے بڑا فائدہ چین اٹھائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایٹمی تصادم بھارت پاک بھارت جنگ پاکستان ٹرمپ جی سیون فون کال کشمیر مودی