حماس نے اسرائیل کا اسیر رہا کردیا، مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کی توقع
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
حماس نے اسرائیلی نژاد امریکی اسیر 21 سالہ ایڈن الیگزینڈر کو رہا کر دیا جس سے توقع ہے کہ جنگ زدہ غزہ کی پٹی کے لیے جنگ بندی مذاکرات کے دوبارہ آغاز کی راہ ہموار ہوجائے گی۔
الجزیرہ کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ حماس نے اسرائیلی نژاد امریکی اسیر 21 سالہ ایڈن الیگزینڈر کو رہا کر دیا ہے۔
دریں اثنا ایک مختصر بیان میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مغوی کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
الیگزینڈر کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران جنوبی اسرائیل میں اس کے فوجی اڈے سے لے جایا گیا تھا۔
مارچ میں اسرائیل نے حماس کے ساتھ 8 ہفتے کی جنگ بندی کو توڑنے کے بعد غزہ پر شدید حملے کیے جن میں سیکڑوں فلسطینیوں کی شہید ہوچکے ہیں۔ الیگزینڈر کی رہائی ان حملوں کے بعد کسی اسیر کی پہلی رہائی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی قیدی رہا ایڈن الیگزینڈر رہا حماس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی قیدی رہا ایڈن الیگزینڈر رہا
پڑھیں:
غزہ پر مکمل قبضے کے اسرائیلی منصوبے کے بارے نیتن یاہو کا ٹرمپ کو فون
غاصب اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ میں موجود حماس کے باقیماندہ اڈوں پر بھی قبضے کے بارے امریکی صدر کیساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے وزیر اعظم آفس نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق قابض اسرائیلی وزیر اعظم نے انتہاء پسند امریکی صدر کے ساتھ اس ٹیلیفونک گفتگو میں غزہ میں جاری صیہونی جنگ کے خاتمے، اسرائیلی قیدیوں کی واپسی اور فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کو دبا دینے کے ساتھ ساتھ غزہ میں حماس کے باقی ماندہ اڈوں پر بھی قبضے کے اسرائیلی منصوبے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اس گفتگو میں نیتن یاہو نے جنگ غزہ کے آغاز سے ہی اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت پر ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کیا۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے سے متعلق اسرائیلی منصوبے کے بارے چند گھنٹے قبل میڈیا کے ساتھ گفتگو میں قابض صیہونی رژیم کے غاصب وزیر اعظم نیتن یاہو نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ اس کارروائی سے ہمارا مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ غزہ کی پٹی میں ایک ایسی شہری حکومت قائم کرنا ہے کہ جو حماس یا فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ وابستہ نہ ہو!