راولپنڈی:

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ سیز فائر ہوگیا ہے تو آپس میں بھی سیز فائر ہونا چاہیے تاکہ قوم میں یک جہتی ہو، عمران خان اور بشری بی بی کی رہائی ممکن ہو۔

بانی سے ملاقات کے لیے جانے سے قبل اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ خوشی کی بات ہے بہنوں کو ملاقات کی اجازت ملی، امید ہے ان کی ملاقات ہوجائے گی بہنوں کی ملاقات ہونا ضروری تھی، 6وکلاء کے نام دیئے تھے، ظہیر عباس چوہدری اور سلمان صفدر اندر جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا غرور خاک میں ملا ہے، اللہ نے کرم نوازی کی ہے، قوم کی دعائیں قبول ہوئی ہیں قوم کا سر فخر سے بلند ہوا ہے، جب پاکستان کا جواب گیا تو پوری دنیا نے دیکھا اور سنا، بھارت نے محسوس بھی کیا، بھارت نے خود اعتراف کیا کہ پاکستان نے 26 مقامات پر ٹارگٹ کیا،  بھارتی ایئر فورس نے بھی اعتراف کیا کہ انکے رافیل جہاز کا کتنا نقصان ہوا، کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ ششی درور نے کہا کہ یہ 1971ء کا  پاکستان نہیں ہے، پاکستان کی قابلیت کیا ہے یہ ہمیں کیسے نقصان پہنچاسکتا ہے یہ ہمیں 2025ء میں پتا چل گیا۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے حق میں تحریک انصاف سب سے آگے تھے، قوم کی یک جہتی، پاک فوج کے حق میں ریلی نکالی، میں نے اسمبلی میں بھی کہا ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے رہنما کو مزید جیل میں نہ رکھیں، اگر بھارت کے ساتھ سیز فائر ہو گیا ہے تو آپس میں بھی سیز فائر ہونا چاہیے تاکہ قوم میں یک جہتی ہو، بانی اور بشری بی بی کی رہائی ہو، لیڈروں کے مقدمات اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہونا چاہیے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان سے دنیا کے تعلقات اب تبدیل ہوں گے، دنیا کا نظریہ اب تبدیل ہوگا، پہلی بار دنیا نے دیکھا کہ کسی مسلمان ملک نے اپنا لوہا منوایا، اسمبلی میں کہا تھا پاک بھارت لڑائی، غزہ اور اسرائیل والی نہیں ہوگی، یہ بڑی مختلف ہوگی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سیز فائر ہو ہونا چاہیے نے کہا کہ میں بھی

پڑھیں:

آزاد کشمیر میں مظاہرین کے ساتھ مذاکرات دانشمندانہ فیصلہ، بھارتی ہاتھ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، ماہرین

بالآخر آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوئے اور مظاہرین گھروں کو واپس چلے گئے، لیکن ان مظاہروں میں جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ان مظاہروں کو ختم کرانے کے لیے حکومت پاکستان کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی بھیجنا ایک دانشمندانہ فیصلہ تھا اور اس قسم کی سازش کے پیچھے بھارت کے ملوث ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ’بھارت کے مذموم عزائم خاک میں مل گئے‘، آزاد کشمیر میں ہڑتال ختم ہونے کے بعد معمولات زندگی بحال ہونا شروع

مذکرات کی کامیابی کا اعلان گزشتہ روز مظفرآباد میں ہونے والی مشترکہ نیوز کانفرنس میں کیا گیا، جس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان رانا ثنااللّٰہ، امیر مقام، راجا پرویز اشرف، احسن اقبال، قمر زمان کائرہ اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شریک ہوئے۔

وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللّٰہ نے کہاکہ بات چیت کے ذریعے تمام جائز مطالبات کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔

مظفرآباد سے کامیاب مذاکرات کے بعد اسلام آباد پہنچنے پر میڈیا سے خصوصی گفتگو

عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے تین ادوار ہوئے

عوامی ایکشن کمیٹی نے وزیراعظم پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا

کشمیریوں کے دلوں میں پاکستان کی محبت دیکھی ہے

یہ معاہدہ امن، کشمیر کے عوام اور پاکستان کی… pic.twitter.com/xFC8VwWo06

— Dr. Tariq Fazal Ch. (@DrTariqFazal) October 4, 2025

مذاکراتی کمیٹی کے رکن وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ آزاد کشمیر میں حالات معمول پر آگئے ہیں، مذاکرات میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے مفاد کو مدنظر رکھا گیا، یہ آزاد کشمیر کے عوام اور جمہوریت کی جیت ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہاکہ آزاد کشمیر میں جو کشیدگی تھی اس پر سب کو افسوس ہے، ریاست کے عوام نے بھی آج سکھ کا سانس لیا، آزاد کشمیر میں امن بحال ہوا ہے، ہم نے کشمیر کے عوام کے مسائل کو حل کرنا ہے، وفاقی حکومت کے بروقت اقدامات سے مذاکرات کامیاب ہوئے، تاہم تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں۔

وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہاکہ بھارت کی کشمیر میں خونریزی کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی، آزاد کشمیر میں معاملات خوش اسلوبی سے طے پاگئے ہیں، مذاکرات کی کامیابی پر وزیراعظم شہباز شریف کے مشکور ہیں۔

آزاد کشمیر میں احتجاج کب اور کیسے شروع ہوا؟

29 ستمبر کو جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے آزاد کشمیر میں اشرافیہ کی مراعات اور دیگر بنیادی مسائل کے حل کے لیے شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا۔ اس روز مظفرآباد، میرپور، راولاکوٹ اور دیگر شہروں میں دکانیں بند رہیں اور ٹرانسپورٹ معطل ہوئی، اس روز یہ احتجاج پُرامن تھا، مگر عوامی شمولیت بہت زیادہ تھی۔

اس کے بعد 30 ستمبر کو احتجاج مختلف اضلاع میں پھیل گیا، مظاہرین نے کہا کہ پچھلے وعدے پورے نہیں ہوئے، اس لیے اب وہ لگاتار احتجاج کریں گے۔

حکام نے انٹرنیٹ اور موبائل سروس جزوی طور پر بند کردی تاکہ احتجاج کو منظم ہونے سے روکا جا سکے۔

یکم اکتوبر کو حالات زیادہ کشیدہ ہو گئے، پولیس اور رینجرز تعینات کر دی گئیں۔ کئی شہروں میں سڑکیں بند ہو گئیں، اور کاروبار مکمل جام رہا، مظاہرین نے کچھ سرکاری دفاتر کے باہر دھرنے بھی دیے۔ شام کو پولیس کے ساتھ تصادم ہوا، آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

پھر 2 اکتوبر کو بھی شدید جھڑپیں ہوئیں، گاڑیاں جلائی گئیں، پتھراؤ ہوا، اور فورسز نے طاقت کا استعمال کیا۔ اس احتجاج کے دوران 3 پولیس اہلکار شہید ہوئے جبکہ مرنے والے سویلین افراد کی تعداد 10 ہے۔

3 اکتوبر کو وفاقی حکومت نے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی جو مظفرآباد گئی اور مذاکرات کے کئی دور ہوئے، جس کے بعد حتمی معاہدہ طے پا گیا اور مذاکرات کامیاب ہوئے۔

ایک دم سے احتجاج کا ختم ہو جانا بڑی کامیابی ہے، بریگیڈیئر آصف ہارون

دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر آصف ہارون نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس میں تو کوئی دو رائے ہو ہی نہیں سکتیں کہ آزاد کشمیر کے حالیہ احتجاج کے پیچھے بھارتی ہاتھ تھا۔

’کس طرح سے وہ چھوٹی سی کمیٹی اتنی بڑی ہو گئی جس میں کوئی سیاستدان بھی شامل نہیں تھا۔ اس میں ضرور بھارت کی طرف سے اچھا خاصہ پیسا خرچ کیا گیا ہے کیونکہ وہ شکست کی ہزیمت سے ابھی تک باہر نہیں آ پا رہا۔‘

بریگیڈیئر آصف ہارون نے کہاکہ بھارت اس طرح کی سازشیں کرنے کے لیے جانا جاتا ہے، اور جھوٹا پروپیگینڈا پھیلانا اس کا وطیرہ ہے۔ جس طرح سے یورپ میں بھارت کی ڈس انفارمیشن لیب پکڑی گئی لیکن اس نے جھوٹ پھیلانا بند نہیں کیا، اس کام کو وہ اسی طریقے سے جاری و ساری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ فوجی کشیدگی سے پہلے بھارت کو اپنی فوجی، معاشی اور بین الاقوامی تعلقات کی طاقت کا گھمنڈ تھا لیکن چار روزہ لڑائی میں ہم نے بھارت کے بارے میں قائم سارے تصورات غلط ثابت کر دیے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت نے جو ہر محاذ پر ہزیمت اٹھائی ہے اسے سمجھ نہیں آ رہی کہ اپنے لوگوں کو کیسے سمجھائیں کہ ہم نے جنگ جیتی ہے نہ کہ ہاری ہے، کیونکہ لوگ ان سے ثبوت مانگتے ہیں جو ان کے پاس نہیں ہیں۔

بریگیڈیئر آصف ہارون نے کہاکہ پہلے امریکا، یورپ اور اسرائیل ان کے جھوٹوں کو سپورٹ کیا کرتے تھے اس لیے ان کا بیانیہ بک جاتا تھا لیکن اب جب سے مغرب نے بھی بھارت سے منہ موڑ لیا ہے تو اندرونی طور پر بہت سی آوازیں اٹھ رہی ہیں جو بی جے پی کی حکومت کو مشکل میں ڈال رہی ہیں، اس پر مستزاد یہ کہ ایک مہینے کے بعد بہار میں انتخابات ہونا ہیں، تو اس لیے بھارت کی جانب سے پاکستان مخالف سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پہلے بھارت نے پاکستان میں دو جگہوں پر پاکستان کے خلاف محاذ کھولے تھے، اب تیسری جگہ محاذ کھول دیا گیا ہے۔

بریگیڈیئر آصف ہارون نے کہاکہ مظاہرین کی جانب سے گو کہ بہت سارے مطالبات غیر ضروری تھے، لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے مان لیے گئے، لیکن احتجاج کا فوری طور پر ختم ہو جانا حکومت کی کامیابی ہے۔

حکومت کو اس احتجاج کو ہلکا نہیں لینا چاہیے تھا، میاں رؤف عطا

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں رؤف عطا ایڈووکیٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مذاکرات کی کامیابی کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ حکومت نے دانشمندانہ فیصلہ کیا اور عوامی ایکشن کمیٹی نے بھی بردباری کا مظاہرہ کیا، لیکن گزشتہ مظاہروں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو اس مظاہرے کو ہلکا نہیں لینا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہاکہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور بھارت ایسے کسی بھی موقع سے فائدہ اٹھا کر ایسے تنازعات کو ہوا دینے کی کوشش کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عوامی ایکشن کمیٹی سے معاہدہ امن، عوامی سہولت اور خلوصِ نیت کی علامت

میاں رؤف عطا نے کہاکہ کشمیر ایکشن کمیٹی کے جو جائز مطالبات تھے وہ پورے ہونے چاہییں، جیسا کہ وزرا اور مشیروں کی غیر ضروری مراعات کو ختم کر کے عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کرنا چاہیے اور کشمیری مہاجرین کی جو 12 سیٹیں پاکستان میں ہیں ان کے ترقیاتی فنڈز بھی آزاد کشمیر میں صرف ہونے چاہییں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مذاکراتی کمیٹی بھیج کر دانشمندی کا ثبوت دیا اور ان مظاہروں کا رک جانا اچھی بات ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آزاد کشمیر آزاد کشمیر حکومت بھارتی ہاتھ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کشمیر احتجاج وفاقی کمیٹی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں مظاہرین کے ساتھ مذاکرات دانشمندانہ فیصلہ، بھارتی ہاتھ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، ماہرین
  • جاتی امرا میں بیٹھک، پیپلز پارٹی کے ساتھ سیز فائر پر اتفاق
  • بھارتی سیکیورٹی اداروں کے جارحانہ بیانات پر آئی ایس پی آر کا رد عمل آ گیا
  • ’بھارت کے مذموم عزائم خاک میں مل گئے‘، آزاد کشمیر میں ہڑتال ختم ہونے کے بعد معمولات زندگی بحال ہونا شروع
  • بیرسٹر گوہر نےعمر ایوب اور شبلی فراز کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • کشمیریوں کا کشمیر سے تعلق کسی تحریک سے ختم نہیں ہونا چاہئے، اعظم نذیر تارڑ
  • پاکستان کو سوچناپڑے گا   دنیا کے نقشے پر رہنا چاہتا ہے یا نہیں ،بھارتی آرمی چیف کی بڑھک
  • بھارت اور چین 5 سال بعد براہِ راست پروازیں بحال کرنےکےلیےتیار،بکنگ کا آغاز ہوگیا
  • سیلاب متاثر ہ علاقوں میں سروے جلد مکمل کر کے بحالی کا عمل شروع ہونا چاہیے: مسرت جمشید چیمہ
  • طالبان کے وزیرِ خارجہ کا اگلے ہفتے بھارت کا دورہ