پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کے بعد ترک صدر کا بیان بھی سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
انقرہ(ڈیلی پاکستان آن لائن)ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاکستانی قوم کے لیے اپنی حمایت کا واضح اعلان کیا ہے۔ صدر اردوان نے کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر خوشی ہے، ہم نے کشمیر میں دہشت گرد حملے اور پاکستان پر میزائل حملوں پر واضح موقف دیا۔
صدر رجب طیب اردوان نے کہا دونوں ممالک کے درمیان انتہائی خطرناک تناؤ کو کم کرنے کے لیے انتھک کوششیں کیں، اپنے بھائی وزیراعظم شہباز شریف کو ٹیلی فون کیا، ان سے اہم گفتگو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی بھائیوں کو ان کے صبر و تحمل اور دانشمندانہ موقف پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ترک صدر اردوان نے پاکستان کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اشتعال انگیزی میں نہ پھنسیں، خواہاں ہیں کہ جنگ بندی سے قائم ہونے والا پرسکون ماحول تمام مسائل، بالخصوص پانی کے مسئلے کے حل کو آسان بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ برادر پاکستانی قوم کے ساتھ ان کے اچھے اور برے دنوں میں کھڑا رہے گا۔
ڈی ایچ اے لاہور پنجاب ٹینس چیمپئن شپ میں اشعر/ہادی اور ملک/غضنفر کی شاندار کارکردگی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بھارت کا شیخ حسینہ کیخلاف بنگلادیشی عدالت کے سزائے موت کے فیصلے پر ردعمل سامنے آگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت نے سابق بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو سنائی گئی سزائے موت کے عدالتی فیصلے پر اپنا ردعمل جاری کر دیا ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے شیخ حسینہ کے خلاف دیے گئے فیصلے کا نوٹس لیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت، ایک پڑوسی ملک کے طور پر، ہمیشہ بنگلادیشی عوام کے بہترین مفادات کے لیے پُرعزم رہے گا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق بنگلادیشی عوام کے مفادات میں امن، جمہوریت اور استحکام شامل ہیں، اور بھارت اس مقصد کے حصول کے لیے تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ مسلسل تعمیری رابطہ برقرار رکھے گا۔
واضح رہے کہ پیر کے روز جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی میں قائم تین رکنی انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے تشدد پر اکسانے اور قتل کے احکامات دینے پر عمر قید جبکہ دیگر تین الزامات میں سزائے موت سنائی۔
عدالت نے سابق وزیر داخلہ اسد الزماں کمال کو بھی موت کی سزا کا حکم دیا۔ فیصلے کے بعد بنگلادیش نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہاں پناہ لینے والی شیخ حسینہ واجد اور اسد الزماں کمال کو ملک کے حوالے کیا جائے۔