پاک بھارت جنگ کے بعد کیا عمران خان کی رہائی کے امکانات بڑھ گئے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے 5 جنگی جہاز، ڈرون، ایس 400 سمیت پوسٹیں تباہ کی جس کے بعد جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا۔بعدازاں پاک فوج کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم بلا تفریق تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کے بھی ممنون جنہوں نے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر وطن کے دفاع میں متحد ہو کر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا بہترین مظاہرہ کیا۔
بعدازاں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنے والوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ فوج بھی میری ہے اور یہ ملک بھی میرا ہے۔ جس طرح ہمارے جوانوں نے فضائی اور زمینی سرحدوں پر مودی کو شکست دی ویسے ہی پاکستانی عوام خصوصاً سوشل میڈیا نے مودی اور آر ایس ایس کے بیانیے کو دنیا بھر میں شکست دی۔
’میں پاک فضائیہ سمیت تمام فوجی جوانوں کو پروفیشنلزم اور بہترین کارکردگی دکھانے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے مودی کی طرح سویلنز اور سول تنصیبات کو ٹارگٹ کرنے کے بجائے پاکستان پر حملے میں شامل طیاروں اور تنصیبات کو کامیابی سے تباہ کرکے کامیابی حاصل کی۔‘
یہ بھی پڑھیے ہمارے والد کو سزائے موت کی دھمکیاں مل رہی ہیں، رہائی کیلئے ٹرمپ سے اپیل کریں گے، عمران خان کے بیٹوں کا انٹرویو
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی اس موقع پر خواہش کا اظہار کیا کہ بھارت کے ساتھ سیز فائر ہو سکتا ہے تو پی ٹی آئی کے ساتھ بھی سیاسی سیز فائر ہونا چاہیے۔
وی نیوز نے تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا اب عمران خان کی رہائی کے امکانات بڑھے ہیں؟ اب عمران خان کا مستقبل کیا ہو گا؟
سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے مقدمات عدالتوں میں ہے اور عدالتوں سے ہی انہیں ریلیف ملے گا اور اسی طرح ان کی رہائی ممکن ہوگی۔ جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست سے عمران خان کی رہائی کے امکانات نہیں بڑھے۔ اگر پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے عمران خان کو رہا کرانا چاہتی ہے تو اس وقت اس کے آثار تو نظر نہیں آ رہے ہیں نہ ہی پی ٹی آئی اور نہ ہی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی پیش رفت ہو رہی ہے۔
مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ عمران خان اس ملک کے ایک بڑے سیاسی رہنما ہیں، ایک بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے لیڈر ہیں۔ پاکستان کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جیل میں قید رہ کر سیاست دانوں کی سیاست ختم نہیں ہوتی۔ آصف زرداری نے 12 سال اور نواز شریف نے متعدد سال جیل میں گزارے ہیں۔ جیل میں رہنے کے بعد ان رہنماؤں کی سیاست بہتر ہی ہوئی ہے۔ عمران خان جیسے ہی رہا ہوں گے وہ دوبارہ اپنی سیاست کا آغاز کریں گے۔ وہ اب بھی بطور سیاسی رہنما زندہ ہیں اور زندہ رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیے کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات عمران خان کی رہائی میں حائل ہیں؟
’میری خواہش ہے کہ عمران خان کی رہائی جلد ہو جائے اور عمران خان آنے والے انتخابات میں حصہ لے سکیں، لیکن اگر عمران خان اور ان کی جماعت سسٹم کے اندر کام کرنے پر راضی ہو جائیں اور بامقصد اور بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہوں تو ان کے لیے راہ ہموار ہو سکتی ہے وگرنہ مشکل ہوگی۔‘
سینئر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف بھی عمران خان کی رہائی کے لیے کوشاں ہے لیکن وہ سب کچھ کر بھی چکی ہے لیکن پھر بھی عمران خان کی رہائی نہیں ہو سکی ہے۔ اس وقت جو سیاسی فضا ہے اس میں عمران خان کی رہائی دور دور تک نظر نہیں آ رہی۔ عمران خان کی رہائی کی سب سے بڑی ذمے داری خود عمران خان پر اور ان پی ٹی آئی رہنماؤں پر ہے جو کہ اب بھی ریاست مخالف سیاست کر رہے ہیں، اب بھی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کی طرف سے افواج پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف من گھڑت پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، پاکستان کے بھارت کو جنگ میں شکست دینے پر بھی اگر پی ٹی آئی سوشل میڈیا یا دیگر پراپیگنڈا جاری رکھیں گے تو میرا نہیں خیال کہ پی ٹی آئی کی مشکلات کم ہوں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت جنگ پی ٹی آئی عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت جنگ پی ٹی ا ئی عمران خان کی رہائی کے پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی جیل میں کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
78 ویں یومِ آزادی پر سیاسی و حکومتی قیادت کا قوم کے نام پیغام، اتحاد، قربانی اور ترقی کے عزم کا اعادہ
پاکستان کے 78 ویں یومِ آزادی کے موقع پر ملک کی اعلیٰ سیاسی و عدالتی قیادت اور حکومتی شخصیات نے قوم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے وطنِ عزیز کے تحفظ، ترقی اور جمہوریت کے استحکام کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ یومِ آزادی محض ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ یہ اجتماعی ذمہ داریوں کے اعادے کا دن ہے۔ ہمیں ایسا معاشرہ بنانا ہے جہاں انصاف کی موجودگی ہر فرد روزمرہ زندگی میں محسوس کرے۔
یومِ آزادی محض ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ یہ اجتماعی ذمہ داریوں کے اعادے کا دن ہے۔ ہمیں ایسا معاشرہ بنانا ہے جہاں انصاف کی موجودگی ہر فرد روزمرہ زندگی میں محسوس کرے۔
انہوں نے کہا کہ آئین عوام کی امنگوں کا ترجمان اور بنیادی حقوق کی ضمانت ہے، جسے تمام اداروں کو دیانتداری اور غیر جانبداری سے برقرار رکھنا ہوگا۔
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی نے یومِ آزادی پر تمام پاکستانیوں اور اوورسیز کمیونٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن شکر، فخر اور قربانیوں کی یاد دہانی ہے۔ ہماری مسلح افواج نے ہر محاذ پر ملک کا وقار بلند رکھا۔ ‘آپریشن بنیان مرصوص’ قومی سلامتی کی نئی مثال ہے۔
سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے یوم آزادی کے موقع پر قوم سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا یہ دن ہماری جدوجہد، قربانیوں اور اتحاد کی علامت ہے۔ ‘بنیان مرصوص’ اور ‘معرکہِ حق’ کی کامیابیاں بتاتی ہیں کہ ہماری افواج ہر محاذ پر قوم کے ساتھ کھڑی ہیں۔
انہوں نے جمہوری رہنماؤں اور شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی جمہوری اداروں کی مضبوطی سے جڑی ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے اپنے پیغام میں کہا کہ 14 اگست کا دن قربانیوں اور انتھک جدوجہد کی یاد دلاتا ہے۔ پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ یکجہتی اور حب الوطنی کے جذبے سے ملک کو پرامن اور خوشحال بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
رہنما پیپلز پارٹی شازیہ مری نے اپنے پیغام میں کہا کہ قائداعظمؒ اور تحریکِ آزادی کے کارکنان کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ معرکہ حق کی کامیابی نے جشنِ آزادی کی خوشی کو دوگنا کر دیا ہے۔
انہوں نے مسلح افواج، شہداء اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے دفاع و ترقی کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، اور آج کے دن اختلافات سے بالاتر ہو کر انصاف، مساوات اور خدمتِ خلق پر متحد ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پوری قوم، خصوصاً صوبے کے عوام کو 78ویں یومِ آزادی کی دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ جشنِ پاکستان صرف خوشی کا دن نہیں، بلکہ قربانیوں، نظریات اور عہد کی تجدید کا دن ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا قیام برصغیر کے مسلمانوں کی طویل جدوجہد اور بے مثال قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ ہمیں اپنے اسلاف کے نظریات پر کاربند رہ کر وطن عزیز کو ایک عظیم فلاحی ریاست بنانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آزادی کی 78ویں سالگرہ کے ساتھ ساتھ ‘معرکہ حق – آپریشن بنیان مرصوص’ کی فتح کا جشن بھی منا رہے ہیں، جس نے یومِ آزادی کی خوشیوں کو دوبالا کر دیا ہے۔ یہ کامیابی ہمارے شہداء کی قربانیوں کا نتیجہ ہے، جنہیں پوری قوم خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔