وزیراعظم کا برآمدات اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے درآمدی محصولات میں کمی فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ درآمدی محصولات میں کمی سے بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ٹیرف پالیسی سے متعلق اجلاس ہوا، اجلاس میں برآمدات اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کا فیصلہ کیا گیا۔وزیر اعظم نے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے درآمدی محصولات میں بتدریج مگر نمایاں کمی کی منظوری دے دی ہے۔اس فیصلے سے نہ صرف بے روزگاری پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ مہنگائی کی شرح کو بھی قابو میں رکھا جا سکے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت مضبوط معیشت کے حصول، روزگار کے مواقع کی فراہمی اور مہنگائی کے دیرپا اور مکمل خاتمے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گی۔انہوں نے کہاکہ ملکی و غیر ملکی ماہرین معیشت سے سیر حاصل مشاورت کے بعد بنیادی معاشی اصلاحات کے لیے ایک جامع منصوبہ تشکیل دیا جا چکا ہے۔وزیراعظم نے درآمدی محصولات میں کمی کے اقدام کو معاشی بہتری کے حصول کی جانب اہم سنگِ میل قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اقدام سے برآمدات پر مبنی ترقی ممکن ہوگی، درآمدی محصولات میں کمی سے بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت تعلیم یافتہ نوجوانوں کو باعزت روزگار مہیا کرنے کے لیے کوشاں ہے،وزیراعظم نے اضافی کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹی کو 4 سے 5 سال میں مکمل ختم کرنے کی ہدایت دی، وزیراعظم نے کسٹمز ڈیوٹی کو زیادہ سے زیادہ 15 فیصد تک محدود کرنے کے حق میں فیصلہ کیا ہے۔وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ ملک کی معاشی بہتری اولین ترجیح ہے، اجلاس میں انہوں نے ایک عملدرآمد کمیٹی بھی تشکیل دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: درآمدی محصولات میں کمی سرمایہ کاری کے لیے نے کہا
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے 200 ملین روپے کا انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ
اجلاس میں انڈومنٹ فنڈ کے حوالے سے موجودہ PC-I ڈرافٹ پر صحافتی تنظیموں کے تحفظات دور کرنے کیلئے نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا اور اس امر کا اعادہ کیا گیا کہ سینٹرل پریس کلب اور صحافتی یونینز پر مشتمل مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی تاکہ ڈرافٹ کی ازسرِ نو تیاری ممکن بنائی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ جی بی کے سیکرٹری اطلاعات دِلدار احمد ملک کی زیر صدارت صوبے میں میڈیا انڈسٹری کو درپیش مسائل کے حل اور عامل صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات بروئے کار لانے کیلئے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں سنٹرل پریس کلب گلگت اور یونین آف جرنلسٹس کے عہدیداران نے شرکت کی۔ اجلاس میں صحافیوں کی فلاح و بہبود، ادارہ جاتی ترقی اور میڈیا کے موجودہ چیلنجز کے تناظر میں متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں انڈومنٹ فنڈ کے حوالے سے موجودہ PC-I ڈرافٹ پر صحافتی تنظیموں کے تحفظات دور کرنے کیلئے نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا اور اس امر کا اعادہ کیا گیا کہ سینٹرل پریس کلب اور صحافتی یونینز پر مشتمل مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی تاکہ ڈرافٹ کی ازسرِ نو تیاری ممکن بنائی جا سکے۔ کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو 200 ملین روپے کے انڈومنٹ فنڈ کی منظوری کے لیے سفارشات ارسال کی جائے گی، اور یہ فنڈ مستقل بنیادوں پر بلاک ایلوکیشن کا حصہ بنانے کی سفارش کی جائے گی۔ نیز صحافیوں کو فیلڈ رپورٹنگ کیلئے سفری سہولیات فراہم کرنے کیلئے NATCO کے ذریعے سرکاری گاڑی کی فراہمی یا الگ پی سی ون کیلئے ترجیحات وضع کی جائینگی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عامل صحافیوں کیلئے ایکریڈیٹیشن کارڈز کے اجراء کے لیے باقاعدہ معیار مقرر کیا جائیگا، اور صحافتی تنظیموں کی فراہم کردہ فہرستوں کا ان اصولوں کے مطابق جائزہ لیا جائے گا۔ مالی سال 2024-25ء کے لیے پریس کلبز کو حسب روایت گرانٹ ان ایڈ جاری کی جائے گی، جس کے لیے آڈٹ رپورٹ اور دیگر ضروری دستاویزات کی فراہمی ضروری ہو گی۔ گلگت بلتستان میں کام کرنے والے ڈیجیٹل میڈیا اداروں کی درجہ بندی کے لیے کمیٹی سفارشات تیار کرے گی۔ علاوہ ازیں "معلومات تک رسائی" اور "صحافیوں کے تحفظ" سے متعلق قوانین کی تیاری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں ان جملہ مسائل کے حل کیلئے فوری طور پر اقدامات بروئے کار لانے کیلئے مشترکہ کمیٹی کے ارکان کی نامزدگی کی گئی جن میں طاہر رانا (صدر سینٹرل پریس کلب)، خالد حسین (صدر یونین آف جرنلسٹس GB)، زوہیب اختر (گلگت یونین آف جرنلسٹس) اور محکمہ اطلاعات کے متعلقہ افسران شامل ہونگے۔ تمام شرکاء نے محکمہ اطلاعات کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے صحافیوں کی بہبود کے لیے فوری اور عملی اقدامات کا خیرمقدم کیا۔