وزیراعظم کا برآمدات، سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
وزیراعظم کا برآمدات، سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے برآمدات اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل ٹیرف پالیسی کے حوالے سے اہم اجلاس وزیر اعظم ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں وزیر اعظم نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے درآمدی محصولات (ٹیرِف) میں بتدریج مگر نمایاں کمی کی منظوری دے دی ہے۔
اس اقدام کو معاشی بہتری کے حصول کی جانب ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے جو کہ برآمدات پر مبنی ترقی کو ممکن بنائے گا۔ زیرِ نظر فیصلے سے نہ صرف بے روزگاری پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ مہنگائی کی شرح کو بھی قابو میں رکھا جا سکے گا۔
مزید برآں اس کے نتیجے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا، جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ حکومت عوام کو روزگار کی فراہمی اور خاص طور پر تعلیم یافتہ نوجوانوں کو باعزت روزگار مہیا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
وزیرِ اعظم نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت مضبوط معیشت کے حصول، روزگار کے مواقع کی فراہمی اور مہنگائی کے دیرپا اور مکمل خاتمے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گی۔ ملکی و غیر ملکی ماہرینِ معیشت سے سیر حاصل مشاورت کے بعد بنیادی معاشی اصلاحات کے لیے ایک جامع منصوبہ تشکیل دیا جا چکا ہے۔
اجلاس میں وزیر اعظم نے اضافی کسٹمز ڈیوٹی (جو اس وقت 2 فیصد سے 7 فیصد کے درمیان ہے) اور ریگولیٹری ڈیوٹی (جو اس وقت 5 فیصد سے 90 فیصد تک ہے) کو اگلے چار سے پانچ سال میں مکمل طور پر ختم کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، وزیراعظم نے کسٹمز ڈیوٹی کو زیادہ سے زیادہ 15 فیصد تک محدود کرنے کے حق میں فیصلہ کیا ہے، جب کہ فی الحال بعض اشیاء پر یہ شرح 100 فیصد سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔ کسٹمز ڈیوٹی کی شرحوں (سلیبز) کو چار تک محدود کر دیا گیا ہے، جس سے درآمدات سے متعلق قانونی پیچیدگیوں میں نمایاں کمی آئے گی اور مختلف صنعتوں کو برابر کے مواقع میسر آ سکیں گے۔
وزیر اعظم کے اس تاریخی فیصلے سے معیشت غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کھلے گی اور ملکی صنعتوں کو خام مال، درمیانی اشیاء اور سرمایہ جاتی سامان بآسانی اور سستے داموں دستیاب ہوگا۔
اس کے علاوہ مسابقت میں اضافے کی وجہ سے مقامی صنعتیں زیادہ مؤثر اور مسابقتی بنیں گی، جو ملک کے لیے برآمدی آمدنی بڑھانے میں مدد دے گا۔ اس طرح مہنگائی اور کرنسی کی قدر میں کمی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔
وزیر اعظم نے اس تجویز کے تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لیا، ٹیرف میں کمی نہ صرف جاری کھاتے کے خسارے کو مستحکم کرے گی بلکہ کسٹمز ڈیوٹی سے زیادہ محصولات حاصل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔
اسی اجلاس میں وزیر اعظم نے ایک عمل درآمد کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔ وزیر اعظم نے اعادہ کیا کہ ملک کی معاشی بہتری ان کی اولین ترجیح ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکوہستان میگا کرپشن اسکینڈل: محکمہ خزانہ کے 10 افسران معطل امریکی دفاعی ماہر نے پاکستانی طیارے گرانے کے بھارتی دعوے کو “بکواس” قرار دے دیا صدر ٹرمپ نے خطے کو ہولناک تباہی سے بچا کر انسانیت کی خدمت کی، وزیر داخلہ آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْصٌ، معرکہ حق میں تاریخی فتح پر ملک بھر میں یوم تشکر منایا جا رہا ہے پی ٹی آئی رہنماوں کو اڈیالہ جیل میں قید بانی سے ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس،5ججز نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا پاکستان اور بھارت کے درمیان سیزفائر کی خلاف ورزی پورے خطے کیلئے خطرناک ہوگی،بلاول بھٹو کی وارننگCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: درا مدی محصولات سرمایہ کاری کے میں نمایاں کمی برا مدات
پڑھیں:
مودی حکومت کی پالیسیوں سے نجی سرمایہ کاری جمود کی شکار ہے، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت کے دور میں جاری ٹیکس ٹیررزم، چند بڑے کارپوریٹ گروپوں کو دی جانے والی خصوصی مراعات اور باقی تاجروں میں خوف و عدم تحفظ کا ماحول سرمایہ کاری کی ذہنیت کو منفی طور پر متاثر کررہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے ملک کی اقتصادی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی معیشت ایک ضد پر اڑی ہوئی ہے اور آگے بڑھنے کا نام نہیں لے رہی۔ انہوں نے کہا کہ تیز اقتصادی ترقی نہ صرف ضروری ہے بلکہ مکمل طور پر ممکن بھی ہے لیکن حکومت کی پالیسیوں نے سرمایہ کاری کے ماحول کو شدید متاثر کیا ہے۔ جے رام رمیش نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ستمبر 2019ء میں مودی حکومت کی جانب سے کارپوریٹ ٹیکس میں بڑی کٹوتی کی گئی تھی اور پی ایل آئی (پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو) کے تحت نقد مراعات دی گئی تھیں، اس کے باوجود نجی شعبے کی سرمایہ کاری مسلسل سست ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے اپنے ہی ایک سروے میں اشارہ دیا گیا ہے کہ مالی 2025ء 2026ء میں نجی شعبے کا سرمایہ جاتی خرچ گزشتہ سال کے مقابلے میں 25 فیصد تک کم ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بینک قرض دینے کے لئے تیار ہیں لیکن کمپنیاں موجودہ کاروباری ماحول کو توسیع کے لئے سازگار نہیں سمجھتیں، اس لئے قرض لینے سے گریز کر رہی ہیں۔ انہون نے کہا کہ موجودہ جمود کی بنیادی وجہ سرمایہ کاری کے لیے مطلوبہ مانگ کا نہ ہونا ہے۔ جے رام رمیش نے ہندوستان میں طلب میں کمی کے تین بڑے اسباب بھی گنوائے، مزدوری میں جمود، پیچیدہ اور غیر منصفانہ جی ایس ٹی ڈھانچہ اور بڑھتی ہوئی اقتصادی عدم مساوات۔ ان کا کہنا تھا کہ جب عام لوگ کم خرچ کر رہے ہوں تو صنعتوں کے لئے پیداوار بڑھانے کی کوئی معقول وجہ نہیں رہتی۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کا فیصلہ صرف مالیاتی تجزیے پر منحصر نہیں ہوتا، بلکہ اس پر نفسیاتی عوامل بھی گہرے اثر انداز ہوتے ہیں۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت کے دور میں جاری ٹیکس ٹیررزم، چند بڑے کارپوریٹ گروپوں کو دی جانے والی خصوصی مراعات اور باقی تاجروں میں خوف و عدم تحفظ کا ماحول سرمایہ کاری کی ذہنیت کو منفی طور پر متاثر کر رہا ہے۔ جے رام رمیش نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت کی دباؤ اور دباؤ پر مبنی پالیسیوں نے اقتصادی جمود کو جنم دیا ہے اور یہ سب کچھ ناگزیر طور پر سرمایہ کاری کے ماحول کو تباہ کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی اقتصادی ترقی چاہتی ہے تو اسے فوری طور پر سرمایہ کار دوست، منصفانہ اور شفاف پالیسیاں اپنانی ہوں گی بصورت دیگر نہ صرف سرمایہ کاری متاثر ہوگی بلکہ مجموعی اقتصادی نظام کو بھی شدید نقصان پہنچے گا۔