وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ٹیرف پالیسی کے حوالے سے اہم اجلاس،درآمدی محصولات میں کمی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ٹیرف پالیسی کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا ،برآمدات اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کا فیصلہ کیا گیا۔جمعہ کو وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ٹیرف پالیسی کے حوالے سے اہم اجلاس وزیر اعظم ہائوس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں برآمدات اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کا فیصلہ کیا گیا۔وزیرِ اعظم نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت مضبوط معیشت کے حصول ،روزگار کے مواقع کی فراہمی اور مہنگائی کے دیرپا اور مکمل خاتمے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گی ،ملکی و غیر ملکی ماہرینِ معیشت سے سیر حاصل مشاورت کے بعد بنیادی معاشی اصلاحات کے لیے ایک جامع منصوبہ تشکیل دیا جا چکا ہے ،اپنے اسی معاشی بحالی کے منصوبے کے تسلسل میں، وزیر اعظم نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے درآمدی محصولات (ٹیرِف)میں بتدریج مگر نمایاں کمی کی منظوری دے دی ہے۔ اس اقدام کو معاشی بہتری کے حصول کی جانب ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے جو کہ برآمدات پر مبنی ترقی کو ممکن بنائے گا ،اس فیصلہ سے نہ صرف بیروزگاری پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ مہنگائی کی شرح کو بھی قابو میں رکھا جا سکے گا۔ مزید برآں اس کے نتیجے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا، جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے ،حکومت عوام کو روزگار کی فراہمی اور خاص طور پر تعلیم یافتہ نوجوانوں کو باعزت روزگار مہیا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔وزیر اعظم نے اضافی کسٹمز ڈیوٹی (جو اس وقت 2 فیصد سے 7 فیصد کے درمیان ہے)اور ریگولیٹری ڈیوٹی (جو اس وقت 5 فیصد سے 90 فیصد تک ہے)کو اگلے چار سے پانچ سال میں مکمل طور پر ختم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کسٹمز ڈیوٹی کو زیادہ سے زیادہ 15 فیصد تک محدود کرنے کے حق میں فیصلہ کیا ہے، جب کہ فی الحال بعض اشیا پر یہ شرح 100 فیصد سے بھی تجاوز کر سکتی ہے ،کسٹمز ڈیوٹی کی شرحوں (سلیبز)کو چار تک محدود کر دیا گیا ہے جس سے درآمدات سے متعلق قانونی پیچیدگیوں میں نمایاں کمی آئے گی اور مختلف صنعتوں کو برابر کے مواقع میسر آ سکیں گے۔وزیر اعظم کے اس تاریخی فیصلے سے معیشت غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کھلے گی اور ملکی صنعتوں کو خام مال، درمیانی اشیا اور سرمایہ جاتی سامان باآسانی اور سستے داموں دستیاب ہوگا۔ اس کے علاوہ مسابقت میں اضافے کی وجہ سے مقامی صنعتیں زیادہ مثر اور مسابقتی بنیں گی، جو ملک کے لیے برآمدی آمدنی بڑھانے میں مدد دے گا، اور یوں مہنگائی اور کرنسی کی قدر میں کمی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔وزیر اعظم نے اس تجویز کے تمام پہلوئوں کا بغور جائزہ لیا، ٹیرف میں کمی نہ صرف جاری کھاتے کے خسارے کو مستحکم کرے گی بلکہ کسٹمز ڈیوٹی سے زیادہ محصولات حاصل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔اسی اجلاس میں وزیر اعظم نے ایک عمل درآمد کمیٹی بھی تشکیل دی ہے ۔ وزیر اعظم نے اعادہ کیا کہ ملک کی معاشی بہتری ان کی اولین ترجیح ہے۔اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان،وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: درآمدی محصولات کسٹمز ڈیوٹی سرمایہ کاری نمایاں کمی وفاقی وزیر کے لیے
پڑھیں:
وزیر اعظم کی پارٹی کے سابق سینئر رہنما چوہدری نثار کے گھر آمد
وزہر اعظم شہباز شریف، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق سینئر رہنما چوہدری نثار کے گھر پہنچ گئے۔
رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم سہہ پہر سوا تین بجے کے قریب سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی رہائش گاہ پر پہنچے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چوہدری نثار علی خان کے ساتھ ملاقات جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان کی 8 برس کے دوران یہ دوسری ملاقات ہے، شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان کی گزشتہ برس 7 سال بعد پہلی ملاقات ہوئی تھی، شہباز شریف، چوہدری نثار علی خان کی ہمشیرہ کے انتقال پر تعزیت کے لیے ان کے گھر گئے تھے۔
رپورٹس کے مطابق چوہدری نثار علی خان جو کبھی مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما تھے، 34 سال سے زائد عرصے تک پارٹی سے وابستہ رہنے کے بعد 2018 میں جماعت سے الگ ہوگئے تھے۔
اس وقت چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ اپنے ضمیر کے مطابق کیا، میں طویل عرصے سے مسلم لیگ (ن) کا حصہ ہوں، میں اقتدار کی نہیں، عزت کی سیاست کرتا ہوں۔
بعد ازاں انہوں نے 2018 کے انتخابات میں راولپنڈی کی 4 قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں سے آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا اور دعویٰ کہ ان کی جماعت نے زیادہ تر ٹکٹ سیاسی یتیموں کو دیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی کے بعد پی ٹی آئی نے منحرف رہنما کو پارٹی میں شامل کرنے کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پارٹی کے بانی عمران خان کے ساتھ ’ذاتی تعلقات‘ کے باوجود انہوں نے شمولیت سے انکار کردیا تھا۔