کم عمر شادیوں پر پابندی عائد کرنے کا بل قومی اسمبلی نے منظور کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ویب ڈیسک ) کم عمر شادیوں پر پابندی عائد کرنے کا بل قومی اسمبلی نے منظور کر لیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی شرمیلا ہشام فاروقی کا نجی بل قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ بل کے تحت اٹھارہ سال سے کم عمر مرد اور خاتون کا نکاح غیر قانونی ہو گا۔ نکاح خواں یقینی بنائے گا کہ میاں بیوی کے پاس نادرا سے جاری کردہ قومی شناختی کارڈ موجود ہو گا۔
بل کے تحت عملدرآمد نہ کرنے والے نکاح خواں کو ایک سال قید کی سزا دی جائے گی۔اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکی سے نکاح کرنے والے مرد کو دو سے تین سال قید با مشقت کی سزا دی جا سکے گی۔اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کے ساتھ رہنے کو چائلڈابیوز سے تعبیر کیا جائے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکی کو شادی پر مجبور کرنے والے شخص کو پانچ سے سات سال قید کی سزا دی جا سکے گی۔ بچوں کی سمگلنگ یا انہیں جبری طور پر ہجرت پر مجبور کرنے والے شخص کو پانچ سے سات سال سزا دی جا سکے گی۔ اٹھارہ سال سے کم عمر انسان کی شادی کرانے پر والدین کو دو سے تین سال قید با مشقت کی سزا دی جائے گی۔
ایکٹ کے تحت مقدمات کی سماعت کا مجاز محض متعلقہ سیشن جج ہو گا۔قانون سازی کی منظوری سے 1929 کا بچوں کی شادی کی ممانعت کا ایکٹ منسوخ ہوگیا۔
مزیدپڑھیں:گاڑیوں کے سوقین افراد کیلئے خوشخبری، سستی ترین الیکٹرک گاڑیاں آگئیں
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اٹھارہ سال سے کم عمر کرنے والے کی سزا دی سال قید
پڑھیں:
بلوچستان اسمبلی : گوادر کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دینے کی قرارداد منظور
بلوچستان اسمبلی نے گوادر کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دینے کی قرارداد منظور کر لی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ گوادر انٹرنیشنل شہر کے طور پر جانا جاتا ہے معاشی اور جغرافیائی اعتبار سے گوادر اہمیت کا حامل علاقہ ہے ماضی میں گوادر کو سرمائی دارالحکومت بھی قرار دیا جا چکا ہے۔
قرارداد کے مطابق گوادر کو پورٹ سٹی کا بھی درجہ حاصل ہے افسوس گوادر کو اب تک ایم سی کا درجہ حاصل ہے گوادر ایم سی کے منتخب لوگ وسائل کی کمی کے باعث ترقی میں کردار ادا نہیں کر سکتے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت گوادر کو ایم سی سے میونسپل کارپوریشن کا درجہ دے۔