امریکا کی 2 ریاستوں میں شدید طوفانی بگولوں نے تباہی مچا دی، 21 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی ریاستوں کینٹکی اور میزوری میں شدید طوفان اورتیز ہوا کے بگولوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 21 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ طوفان نے سینکڑوں گھروں، سڑکوں اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہوا کے بگولوں اور طوفانی جھکڑوں نے کئی علاقوں میں مکانات کی چھتیں اُڑا دیں، درخت جڑوں سے اُکھڑ گئے اور درجنوں گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ لکڑی کے متعدد مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں۔
حکام کے مطابق تقریباً 5 ہزار سے زائد عمارتیں متاثر ہوئی ہیں جبکہ 3 لاکھ سے زائد افراد بجلی کی سہولت سے محروم ہیں۔ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئی ہیں اور ریسکیو کا کام جاری ہے۔
ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ اس قسم کے شدید موسمی حالات میں اضافے کی ایک بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے جس سے طوفانوں کی شدت اور تواتر میں اضافہ ہو رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی فوج نے بحرالکاہل میں 3 افراد کو ہلاک کردیا
امریکی سدرن کمانڈ کے ایک سرکاری بیان کے مطابق آپریشن جس کی اجازت امریکی وزیر دفاع نے دی، میں اہلکاروں نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتی کو نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی فوج نے مشرقی بحرالکاہل میں آپریشن نے دوران ایک کشتی میں سوار 3 افراد کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں ہلاک کردیا ہے۔ امریکی سدرن کمانڈ کے ایک سرکاری بیان کے مطابق آپریشن جس کی اجازت امریکی وزیر دفاع نے دی، میں اہلکاروں نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتی کو نشانہ بنایا۔ ملٹری کمانڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں واقعے کی تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس نے تصدیق کی ہے کہ یہ کشتی منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث تھی اور منشیات لے جا رہی تھی۔ حملے میں تینوں ہلاک ہونے والوں کو مرد اسمگلر کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ یہ سمندری حملہ ٹرمپ انتظامیہ کی انسداد منشیات مہم کے تحت امریکا کی جانب سے کیے گئے فوجی اقدامات کے سلسلے میں تازہ ترین اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔
پالیسی کی بنیاد انتظامیہ کے اوائل میں رکھی گئی تھی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طاقتور کارٹیلوں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کرنے والے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے اور ان کے خلاف فوجی اور انٹیلی جنس کارروائیوں کے لیے وسیع تر اختیارات فراہم کیے تھے۔ واضح رہے کہ منشیات کی اسمگلنگ کے مشتبہ سمندری جہازوں یا کشتیوں کے خلاف کارروائی ستمبر میں بحیرہ کیریبین سے شروع ہوئی تھی اور اکتوبر کے آخر تک اسے مشرقی بحرالکاہل تک بڑھا دیا گیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار ان کارروائیوں کی ایک اہم رفتار کی نشاندہی کرتے ہیں، مہم کے آغاز کے بعد سے کم از کم 21 الگ الگ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں کل 82 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ یہ تازہ ترین واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فوجی طاقت کے مسلسل استعمال کو واشنگٹن نے منشیات دہشت گردی کے خلاف جنگ کے طور پر بیان کیا ہے۔