Express News:
2025-05-20@12:03:43 GMT

آئی ایم ایف کی 11 شرائط میں کچھ نیا نہیں، وزارت خزانہ

اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT

اسلام آباد:

وزارت خزانہ نے وضاحت کی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 7 ارب ڈالر کے پروگرام کے تحت متعارف کرائی گئی 11 نئی شرائط دراصل پہلے سے طے شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کا تسلسل ہیں۔

پیر کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ شرائط نئی نہیں، بلکہ پہلے سے طے شدہ اصلاحاتی عمل کا حصہ ہیں، جن کا مقصد معیشت میں استحکام اور ترقیاتی اہداف کا حصول ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق، ان میں بعض بینچ مارکس جیسے سود سے پاک معیشت کی منتقلی اور قرضوں کی ادائیگی پر سرچارج، اکتوبر 2024 میں منظور ہونے والی 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد شامل کیے گئے ہیں۔

یہ اصلاحات ستمبر 2024 میں آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کے میمورنڈم (MEFP) کی منظوری کے بعد سامنے آئیں۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی اگلی اقساط کیلئے شرائط مزید سخت کردیں

وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے جمعیت علمائے اسلام کی حمایت کے بدلے آئین میں تبدیلی کی تاکہ سود پر مبنی نظام کا خاتمہ کیا جا سکے۔آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، 2027 کے بعد مالیاتی نظام کی حکمت عملی واضح کی جائے گی جس کا مقصد مارکیٹ کے شرکاء کو تیاری کا موقع فراہم کرنا اور مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔

رپورٹ میں زور دیا گیا کہ اس حکمت عملی کو 2028 تک مکمل کیا جائے گا، جس سے بینکاری نگرانی اور مانیٹری پالیسی کے نفاذ پر اثرات مرتب ہوں گے۔

وزارت خزانہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ 2026 کے بجٹ کی منظوری کے لیے آئی ایم ایف سے مشاورت کوئی نئی شرط نہیں ہے۔ اسی طرح زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنے کے اقدامات بھی ستمبر 2024 کے MEFP میں واضح کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: حکومت کی آئی ایم ایف کو نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی یقین دہانی 

وزارت کے مطابق، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی منتقلی، گورننس اصلاحات، کیپٹیو پاور لیوی کا مستقل قانون اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ جیسے اقدامات بھی پہلے سے طے شدہ پالیسیوں کا تسلسل ہیں۔

وزارت نے مزید کہا کہ قرض سروس سرچارج کی حد ختم کرنے کا اقدام بھی حکومت کے نئے منصوبے کا حصہ ہے۔ مزید برآں، خصوصی زونز کے مراعات کا خاتمہ اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندیوں میں نرمی جیسے اقدامات بھی عالمی تجارت میں انضمام کی حکومتی پالیسی کا تسلسل ہیں۔

وزارت خزانہ نے واضح کیا کہ یہ تمام اقدامات پاکستان کی معیشت میں استحکام اور ترقی کے لیے ضروری ہیں اور ان کا مقصد ملک کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کے مطابق

پڑھیں:

کیا آئی ایم ایف کی 11 نئی شرائط سے عوام کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوگا؟

عالمی مالیاتی ادارے )آئی ایم ایف( نے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 11 نئی شرائط عائد کی ہیں جن میں بجلی کے بلوں پر عائد ڈیٹ سروسنگ سرچارج میں اضافے، 3 سال سے زیادہ پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد پابندیاں ختم کرنے اور پارلیمنٹ سے آئی ایم ایف کے معاہدے کے مطابق بجٹ پاس کرانے سمیت دیگر شرائط شامل ہیں۔

وی نیوز نے معاشی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ آئی ایم ایف کی 11 نئی شرائط سے کیا عوام کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوگا؟

یہ بھی پڑھیں آئندہ بجٹ کی تیاریاں جاری، نان فائلرز کے لیے بُری خبر آگئی

ماہر معیشت ڈاکٹر خاقان نجیب نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے کہاکہ پاکستان کے معاشی حالات گزشتہ چند سالوں سے ایسے تھے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل ہونا ضروری تھا جس وقت ہم آئی ایم ایف پروگرام میں نہیں تھے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر تھے، جو اب 13 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کے بعد پاکستان میں مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے، مالیاتی خسارہ بھی کم ہوا ہے، آئی ایم ایف ایک آئی سی یو کا ڈاکٹر ہے اور پاکستان کو اپنی 77 سالہ تاریخ میں 24ویں مرتبہ اس ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا ہے اور معاشی علاج کے لیے وہ کچھ کرنا ضروری ہے جو آئی ایم ایف ہمیں ہدایات دے۔

ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہاکہ پاکستان نے صرف ایک مرتبہ آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا جو 2013 سے 2016 تک کا تھا، عالمی مالیاتی فنڈ قرض دے کر ایک ہدف دیتا ہے جسے پورا کرنا ہوتا ہے، گزشتہ بجٹ میں تاجروں سے ٹیکس حاصل کرنے کا ہدف رکھا گیا لیکن تاجروں سے 50 ارب کا ٹیکس وصول نہ ہو سکا، اس کے علاوہ زرعی آمدنی پر بھی ٹیکس کے نفاذ کی بات کی گئی لیکن یہ ٹیکس بھی وصول نہیں ہو سکا۔

انہوں نے کہاکہ اب آئی ایم ایف نے زور دیا ہے کہ صوبائی حکومتیں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زرعی آمدنی پر ٹیکس کی وصولی کو یقینی بنائیں تو اس سے کسانوں اور زمینداروں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، ان کو وہ ٹیکس دینا ہوگا جو وہ کبھی نہیں دیتے تھے یا بالکل معمولی ٹیکس دیتے تھے۔

ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہاکہ آئندہ سال کے بجٹ میں آئی ایم ایف 500 ارب کے نئے ٹیکس کا نفاذ کرنے کا ہدف دے سکتا ہے، اس ہدف کے لیے حکومت تنخواہ دار طبقے کو کسی قسم کا ریلیف نہیں دے سکے گی، ایک ہی صورت میں ریلیف ممکن ہے کہ ملک بھر میں یکساں ٹیکس کا نظام لاگو ہو، حکومت ریٹیلرز پر ٹیکس عائد کرتی ہے تو تاجر احتجاج کرتے ہیں اور ٹیکس عائد ہی نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہاکہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر بھی مکمل ٹیکس ادا نہیں کرتا، اگر تمام شعبوں پر یکساں ٹیکس عائد ہو جائے تو ہو سکتا ہے کہ عوام خصوصاً تنخواہ دار طبقے کو ریلیف مل جائے۔

ماہر معیشت شہباز رانا کے مطابق آئی ایم ایف نے 7 ارب ڈالر کے قرض کی قسط کے لیے پاکستان پر مزید 11 شرائط عائد کی ہیں جس سے اب پاکستان پر کل شرائط کی تعداد 50 ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاعی بجٹ 2.414 ٹریلین روپے ظاہر کیا ہے جو رواں سال کی نسبت 12 فیصد یعنی 252 ارب روپے زیادہ ہے جبکہ بھارت کے ساتھ جنگ کے بعد 18 فیصد یعنی 2.5 ٹریلین روپے زیادہ بجٹ مختص کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے، جبکہ وفاقی بجٹ کا کل حجم 17.6 ٹریلین روپے ظاہر کیا گیا ہے، اس میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 1.07 ٹریلین روپے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف نے صوبائی حکومتوں پر بھی ایک نئی شرط عائد کی ہے جس کے بعد نئے زرعی انکم ٹیکس قوانین لاگو کیے جائیں گے جس میں ریٹرن کی کارروائی، ٹیکس دہندگان کی شناخت اور رجسٹریشن کے لیے ایک آپریشنل پلیٹ فارم کا قیام کیا جائے گا، جبکہ اس ہدف کے لیے صوبائی حکومتوں کو آئندہ ماہ جون کے آخر تک کا وقت دیا گیا ہے۔

شہباز رانا نے بتایا کہ تیسری نئی شرط کے مطابق اب وفاقی حکومت آئی ایم ایف کی معائنہ رپورٹ کی سفارشات پر مبنی گورننس کا ایکشن پلان شائع کرے گی جس کا مقصد گورننس کی اہم کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے عوامی سطح پر اصلاحاتی اقدامات کی نشاندہی کرنا ہے۔

شہباز رانا کے مطابق آئی ایم ایف کی چوتھی نئی شرط کے مطابق حکومت لوگوں کی حقیقی قوت خرید کو برقرار رکھنے کے لیے غیر مشروط کیش ٹرانسفر پروگرام کی سالانہ افراط زر کی ایڈجسٹمنٹ دے گی اور 2027 کے بعد کے مالیاتی شعبے کی حکمت عملی کے خاکے کی بنیاد پر ایک منصوبہ تیار کیا جائے گا اور حکومت 2028 کے بعد سے ادارہ جاتی اور ریگولیٹری ماحول کا خاکہ پیش کرےگی۔

انہوں نے کہاکہ توانائی کے شعبے میں 4 نئی شرائط متعارف کرائی گئی ہیں، توانائی کے نرخوں کو لاگت کی وصولی کی سطح پر برقرار رکھنے کے لیے اس سال یکم جولائی تک سالانہ بجلی کے ٹیرف کی ری بیسنگ کی جائے گی، اس کے علاوہ 15 فروری 2026 تک سالانہ گیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جائے گا تاکہ توانائی کے نرخوں کو لاگت کی وصولی کی سطح پر برقرار رکھا جا سکے۔

شہباز رانا نے بتایا کہ نئی شرائط کے مطابق ڈیٹ سروس سرچارج پر عائد زیادہ سے زیادہ 3.21 روپے فی یونٹ کی حد کو ختم کرنے کے لیے پارلیمنٹ سے قانون سازی بھی کی جائے گی، اور اس کے لیے بھی جون کے آخر تک کا وقت دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف نے یہ شرط بھی عائد کی ہے کہ پاکستان 2035 تک اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اور دیگر صنعتی پارکس اور زونز کے حوالے سے تمام مراعات کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے کی گئی اسٹڈی کی بنیاد پر ایک منصوبہ تیار کرےگا، تاہم اس ہدف کے لیے رواں سال کے آخر تک رپورٹ تیار کرنے کا وقت دیا گیا ہے۔

شہباز رانا نے کہاکہ آئی ایم ایف نے ایک اور شرط میں ہدف دیا ہے کہ استعمال شدہ موٹر گاڑیوں کی تجارتی درآمد پر عائد تمام پیداوری پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے مطلوبہ قانون سازی پارلیمنٹ میں کی جائے گی، ان پابندیوں کے ہٹانے سے لوگوں کی گاڑیاں خریدنے کی سکت بڑھ جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ، اکاؤنٹ کھولنے اور گاڑی خریدنے پر پابندی کی تجویز

شہباز رانا کے مطابق نئی شرائط عائد کرنے کے علاوہ آئی ایم ایف نے پہلے کی شرائط میں بھی ایڈجسٹمنٹ کی ہے، پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے دسمبر 2024 کے آخر تک 7 شرائط کے ساتھ کارکردگی کے معیار کو پورا کیا ہے جس میں مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں بہتری، نئے فائلرز سے ٹیکس ریٹرنز میں اصافہ جیسے اقدامات شامل ہیں، اور بیشتر اہداف دسمبر کے آخر تک مکمل کر لیے گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئی ایم ایف پاکستانی شہری حکومت پاکستان عالمی مالیاتی ادارہ قرض پروگرام مالی مشکلات نئی شرائط عائد وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی اگلی اقساط کیلئے شرائط مزید سخت کردیں
  • پاک بھارت کشیدگی: آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی اگلی اقساط کیلئے شرائط مزید سخت کردیں
  • کیا آئی ایم ایف کی 11 نئی شرائط سے عوام کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوگا؟
  • انسانی امداد کے داخلے کی اجازت، غزہ سے جبری نقل مکانی کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ہے، صیہونی وزیر خزانہ
  • آئی ایم ایف سے بجٹ مذاکرات کا دوسرا دور شروع، تنخواہ داروں پر انکم ٹیکس کم کرنے کیلئے بات ہوگی
  • آئی ایم ایف نئی شرائط سے عام شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا. ماہرین
  • آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ گیا، آئندہ مالی سال سے متعلق پالیسی سطح کے مذاکرات شروع
  • 17.6 ٹریلین روپے کے بجٹ کی منظوری، آئی ایم ایف نے 11 نئی شرائط لگا دیں
  • شدید گرمی کی لہر مزید 3 روز رہنے کا امکان، اسلام آباد میں بارش کی پیشگوئی