Express News:
2025-11-03@11:52:47 GMT

آئی ایم ایف کی 11 شرائط میں کچھ نیا نہیں، وزارت خزانہ

اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT

اسلام آباد:

وزارت خزانہ نے وضاحت کی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 7 ارب ڈالر کے پروگرام کے تحت متعارف کرائی گئی 11 نئی شرائط دراصل پہلے سے طے شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کا تسلسل ہیں۔

پیر کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ شرائط نئی نہیں، بلکہ پہلے سے طے شدہ اصلاحاتی عمل کا حصہ ہیں، جن کا مقصد معیشت میں استحکام اور ترقیاتی اہداف کا حصول ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق، ان میں بعض بینچ مارکس جیسے سود سے پاک معیشت کی منتقلی اور قرضوں کی ادائیگی پر سرچارج، اکتوبر 2024 میں منظور ہونے والی 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد شامل کیے گئے ہیں۔

یہ اصلاحات ستمبر 2024 میں آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کے میمورنڈم (MEFP) کی منظوری کے بعد سامنے آئیں۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی اگلی اقساط کیلئے شرائط مزید سخت کردیں

وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے جمعیت علمائے اسلام کی حمایت کے بدلے آئین میں تبدیلی کی تاکہ سود پر مبنی نظام کا خاتمہ کیا جا سکے۔آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، 2027 کے بعد مالیاتی نظام کی حکمت عملی واضح کی جائے گی جس کا مقصد مارکیٹ کے شرکاء کو تیاری کا موقع فراہم کرنا اور مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔

رپورٹ میں زور دیا گیا کہ اس حکمت عملی کو 2028 تک مکمل کیا جائے گا، جس سے بینکاری نگرانی اور مانیٹری پالیسی کے نفاذ پر اثرات مرتب ہوں گے۔

وزارت خزانہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ 2026 کے بجٹ کی منظوری کے لیے آئی ایم ایف سے مشاورت کوئی نئی شرط نہیں ہے۔ اسی طرح زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنے کے اقدامات بھی ستمبر 2024 کے MEFP میں واضح کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: حکومت کی آئی ایم ایف کو نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی یقین دہانی 

وزارت کے مطابق، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی منتقلی، گورننس اصلاحات، کیپٹیو پاور لیوی کا مستقل قانون اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ جیسے اقدامات بھی پہلے سے طے شدہ پالیسیوں کا تسلسل ہیں۔

وزارت نے مزید کہا کہ قرض سروس سرچارج کی حد ختم کرنے کا اقدام بھی حکومت کے نئے منصوبے کا حصہ ہے۔ مزید برآں، خصوصی زونز کے مراعات کا خاتمہ اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندیوں میں نرمی جیسے اقدامات بھی عالمی تجارت میں انضمام کی حکومتی پالیسی کا تسلسل ہیں۔

وزارت خزانہ نے واضح کیا کہ یہ تمام اقدامات پاکستان کی معیشت میں استحکام اور ترقی کے لیے ضروری ہیں اور ان کا مقصد ملک کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کے مطابق

پڑھیں:

غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں

فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مالدیپ نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر مکمل پابندی لگانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا
  • محبوب نے شادی کے اصرار پر خاتون کو قتل کر کے دفنا دیا
  • سہیل آفریدی کسی طور پر وزارتِ اعلیٰ کےاہل نہیں رہے، اختیار ولی
  • سعودی عرب: کرپشن اور منصب کے غلط استعمال پر 100 ملزمان گرفتار
  • استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں