بھارت اپنے بیانیے کی وجہ سے آگ سے کھیل رہا ہے، اگر جنگ چاہیے تو جنگ سہی، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
بھارت اپنے بیانیے کی وجہ سے آگ سے کھیل رہا ہے، اگر جنگ چاہیے تو جنگ سہی، ڈی جی آئی ایس پی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 21 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت اپنے بیانیے کی وجہ سے آگ سے کھیل رہا ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے لیکن اگر بھارت کو جنگ چاہیے، تو پھر جنگ ہی سہی اور ہم اس کے لیے تیار ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹریو دیتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایٹمی جنگ بیوقوفی ہوگی، یہ ایک ایسا راستہ ہے جو دونوں ممالک کے لیے باہمی تباہی کا باعث بن سکتا ہے لہذا جوہری جنگ ناقابل تصور اور نامعقول خیال ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں، اس وقت بھی پاکستان میں امن کا جشن منا رہے ہیں، تاہم اگر بھارت جنگ چاہتا ہے تو پھر جنگ ہی سہی، اگر جنگ مسلط کی جاتی ہے تو پاکستان ہر وقت اس کے لیے تیار ہے۔
جنگ کے آپشن سے متعلق سوال پر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اصل تنازع اب بھی موجود ہے کیوں کہ 10 مئی کے بعد سے بھارت اب تک جس بیانیے کو فروغ دے رہا ہے، دراصل وہ آگ سے کھیل رہا ہے جس میں چنگاری کسی بھی وقت ڈالی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت ہندوستان جس انداز میں یہ بیانیہ چلارہا ہے اس سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی داخلی سیاست کو بہتر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور انڈیا دونوں ایٹمی ریاستیں ہیں، ان کے درمیان فوجی تصادم ایک انتہائی بیوقوفانہ بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے بھارت ایک ایسی صورتحال بنانے کی کوشش کر رہا ہے جہاں فوجی تصادم کے لیے گنجائش پیدا کی جاسکے، اور بھارت کی جانب سے کچھ سالوں بعد ایک جھوٹا بیانیہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن یہ بیانیہ اور طریقہ اب پرانا ہوچکا ہے، دنیا اب جان چکی ہے کہ بھارت کا پہلے دن سے موقف بے بنیاد تھا۔ان کا کہنا تھا کہ حالیہ حالات پر نظر ڈالیں تو پاکستان نے بہت محتاط رویہ اختیار کیا اور کشیدگی کو بڑھنے سے روکا، بھارتی دعوی سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر شدت پسندی کے کسی واقعے میں کسی پاکستانی شہری کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں تو ہمیں ثبوت دیے جائیں، ہم خود اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت میں پہلگام واقعے سے متعلق کوئی بھی سخت سوالات نہیں کررہا، کوئی یہ جاننے کی کوشش نہیں کررہا ہے کہ آخر اتنا بڑا سکیورٹی لیپس کیسے ہوا اور نہ وہ ان آوازوں کو سننے میں دلچسپی رکھتے ہیں جو ظلم وزیادتی کی بات کررہے ہیں، یہ واقعات اسی ناانصافی کا نتیجہ ہیں جو وہ خود انجام دے رہے ہیں۔دونوں ممالک کے درمیان بیک ڈور رابطوں سے متعلق ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب وزارت خارجہ دے سکتی ہے کیوں کہ سیاست اور سفارتکاری کے معاملات ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس تنازع میں بہت محتاط اور ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا، 6 اور 7 مئی کی رات ہم نے اپنا بھرپور دفاع کیا اور بھارت کے 6 طیارے گرائے، ہم زیادہ بھی گراسکتے تھے لیکن قیادت نے بہت ذمہ داری سے فیصلے کیے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایک چھوٹا لیکن نہایت مثر رد عمل دیا جس کے نتیجے میں بھارت پیچھے ہٹنا شروع کیا اور اچانک وہ کشیدگی کم کرنے کی خواہش کا اظہار کرنے لگا۔
سیز فائر سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 6 اور 7 مئی کی رات حملوں کے بعد ہندوستان کے ڈی جی ملٹری آپریشنز نے ہم سے رابطہ کیا اور بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا لیکن ہم نے واضح کر دیا کہ ہم صرف اسی وقت بات کریں گے جب اپنا جواب دے چکے ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا جواب 10 مئی کی صبح آیا جس کے بعد سب نے دیکھا کہ بھارتی فوج کا ترجمان آن ریکارڈ یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ وہ جنگ کو مزید بڑھانا نہیں چاہتے بشرطیکہ پاکستان مزید حملے نہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کریڈٹ دینا چاہیے، اس میں جو بیرونی قوتیں ملوث تھیں وہ بھی یہی چاہتی تھیں اور پھر بھارتی فریق نے بھی عوامی سطح پر کہا کہ وہ مزید کشیدگی نہیں چاہتے جس پر ہم نے کہا کیوں نہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپنجاب کے تعلیمی اداروں میں موسم گرما کی چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا پنجاب کے تعلیمی اداروں میں موسم گرما کی چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا بھارتی پروازوں کیلئے پاکستانی فضائی حدود مزید ایک ماہ بند رکھنے کا فیصلہ چالیس ارب کا میگا اسکینڈل، نیب نے پی ٹی آئی کی 2سیاسی شخصیات کو بڑی ٹرانزیکشنز کا پتہ لگالیا مشیرخزانہ پختونخوا نے صوبے کے بقایاجات کی ادائیگی کیلئے وفاق کو خط لکھ دیا پی ٹی آئی کی جانب سے جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا عہدہ ملنے پر مبارکباد پاکستان کی غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت، نسل کشی مہم ختم کرنے کا مطالبہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈی جی آئی ایس پی آر آگ سے کھیل رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ کہ پاکستان کہ بھارت کی کوشش کیا اور کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کو ابراہیمی معاہدے پر عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے، رانا ثنا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کا نے کہا ہے کہ پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے، ابھی تک اس معاملے پر پارٹی یا حکومت کی جانب سے کوئی رائے قائم نہیں کی گئی اور نہ ہی اس ایشو کو ابھی زیر بحث لایا گیا ہے.ایک انٹرویو میں ابراہیمی معاہدے پر اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرتے ہوئے نون لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مدعی سست اور گواہ چست والا معاملہ نہیں ہونا
چاہیے، فلسطین میں بہت خون بہا ہے، وہاں پر بہت ظلم ہوا ہے اب وہاں پر امن قائم ہونا چاہیے اور وہاں پر بہنے والا خون بند ہونا چاہیے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے وہاں کوئی بھی یا کسی بھی قسم کا معاہدہ ہوتا ہے، ابرہیم معاہدہ ہو چاہے کوئی اور یا وہاں پر براہ راست ملوث قوتوں کے درمیان کوئی معاہدہ یا فلسطین کے ساتھ موجود عرب ممالک چاہیں یا اس پر متفق ہیں تو میں سمجھتا ہوں کو پاکستان کو، سعودی عرب کو، ترکیہ کو اور اس کے ساتھ اگر ایران کو بھی شامل کرلیا جائے یہ بڑے ممالک ہیں، ملائیشیا بھی ہے تو ان کو مشترکہ طور پر کوئی فیصلہ کرنا چاہیے اور پاکستان کو مسلم ورلڈ کے ساتھ جانا چاہیے،ان کا کہنا تھا کہ اگر سعودی عرب، ایران، ترکیہ اور عرب ممالک کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو پاکستان کو ان کے ساتھ جانا چاہیے ،پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور ایران کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق مشترکہ فیصلہ کرنا چاہیے، پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے. یادرہے کہ ابراہیمی معاہدے 2020 میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے جس کے تحت اسرائیل اور کئی عرب ممالک، بشمول متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے سفارتی تعلقات قائم کیے یہ معاہدے امریکہ کی ثالثی میں طے پائے اور ان کا نام ابراہیمی مذاہب (یہودیت، اسلام اور عیسائیت ) کے مشترکہ جد اعلی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حوالے سے رکھا گیا یہ معاہدہ امریکا کی سربراہی میں اسرائیل کے ساتھ مسلمان خصوصا عرب ممالک کے درمیان ’’نارملائزیشن‘‘ کے لیے شروع کیا گیا تھا پاکستان سمیت متعددمسلمان ملکوں نے2020میں اس معاہدے کو قبول نہیں کیا تھا۔