Express News:
2025-09-17@23:49:46 GMT

ہم نے ہمیشہ اپنی جنگ اپنے بل بوتے پر لڑی ہے، وزیر دفاع

اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT

اسلام آباد:

وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ جنگ میں پاکستان کی فتح بلا شک و شبہ تھی، اور اس جنگ میں ترکی اور چین کے کردار کو محض دوستانہ حمایت تک محدود رکھا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یہ جنگ اپنے عزم اور بہادری سے لڑی، اور دشمن کے تمام دعوے بے بنیاد ثابت ہوئے۔

ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کو جنگ میں شکست ہوئی، اور اس کے دعوے مٹی میں مل گئے۔

بھارت کے ساتھ صرف اسرائیل کھڑا تھا، جبکہ ہمیں دنیا بھر کی حمایت حاصل تھی۔ بھارت کی طرف سے کیے جانے والے بیانات محض اپنے عوام کو خوش کرنے کے لیے ہیں، اور یہ اس کی سفارتی شکست کا کھلا ثبوت ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہمیں ترکی اور چین کی سفارتی حمایت حاصل تھی، لیکن جنگ ہم نے خود لڑی۔ ہمیں دفاعی سازو سامان ترکی اور چین سے خریدنے کی آزادی حاصل ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ لڑائی میں شامل تھے۔ ہم امریکا سے بھی اسلحہ خریدتے ہیں اور شاید اس کا بھی کوئی اثر پڑا ہو۔

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان کی افواج نے جنگ میں اپنی شجاعت کا لوہا منوایا اور دنیا بھر میں اپنی طاقت کا لوہا منوایا۔

انہوں نے بھارت کے حوالے سے کہا کہ اگر بھارت نے دوبارہ کوئی غلط قدم اٹھایا تو دنیا بھر میں ہماری حمایت مزید مضبوط ہوگی، اور پھر بھارت کو ایک اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی عسکری صلاحیت کے حوالے سے سامنے آنے والے دعوے جیسے کہ چین اور ترکی کی مدد سے متعلق الزامات، محض افواہیں ہیں اور ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وزیر دفاع نے بھارتی فوج کے ڈپٹی آرمی چیف کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اپنی جنگ اپنے بل بوتے پر لڑی ہے۔

خواجہ آصف نے مودی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی کے لیے دنیا میں کوئی نظر نہیں آتا، سوائے نیتن یاہو کے۔ بھارت میں جھوٹ کا ایک سیلاب آ چکا ہے، جیسے کہ بالی وڈ فلم کی شوٹنگ ہو رہی ہو۔

یہ بیان بھارت کی طرف سے پاکستان اور چین کے مابین تعلقات کو لے کر کیے جانے والے الزامات کے پس منظر میں سامنے آیا ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ چین نے پاکستان کو بھارت کی عسکری تنصیبات سے متعلق معلومات فراہم کیں۔

وزیر دفاع نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنی ساکھ کو ثابت کیا ہے اور اگر بھارت نے دوبارہ ایسی کوشش کی تو اس کا جواب وہی ہوگا جو پچھلی جنگ کے دوران دیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے وزیر دفاع بھارت کی اور چین کہا کہ

پڑھیں:

غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟

2002 میں آئینی طور پر ہٹائے جانے والے پی ٹی آئی کے وزیر اعظم نے تین سال گزر جانے کے بعد اپنی برطرفی قبول نہیں کی حالانکہ تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے والے غیر قانونی منسوخ کیے جانے والے اجلاس کے دوبارہ انعقاد کا حکم عدالت کا تھا اور آئینی طور پر ہٹائے جانے والے وزیر اعظم اجلاس سے قبل ہی ایوان وزیر اعظم چھوڑ کر اپنے گھر بنی گالہ چلے گئے تھے اور تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کا فیصلہ انھوں نے قبول کر لیا تھا، اسی لیے انھوں نے اس وقت اپنی برطرفی اور نئے وزیر اعظم کے انتخاب کا قومی اسمبلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج بھی نہیں کیا تھا جو ظاہر ہے کہ ملک کے آئین کے مطابق ہی تھا اور چیلنج ہو بھی نہیں سکتا تھا۔

پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی و دیگر نے مل کر شہباز شریف کی قیادت میں جو حکومت بنائی تھی وہ تقریباً 16 ماہ کے لیے تھی جس کے بعد عام انتخابات ہونے ہی تھے۔ نئی حکومت نے جن برے معاشی حالات میں حکومت سنبھالی تھی وہ اپنے 16 ماہ کے عرصے میں کوئی کامیابی حاصل کرسکتے تھے نہ اچھی کارکردگی دکھانے کی پوزیشن میں تھے اور مسلم لیگ (ن) میں میاں شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے پر باہمی اختلافات بھی تھے کہ نئے الیکشن ہونے ضروری ہیں تاکہ نئی حکومت 5 سال کے لیے منتخب ہو سکتی۔

اس وقت پی ٹی آئی عدم مقبولیت کا شکار بھی تھی اور اس کی مخالف پارٹیاں مل کر کامیابی حاصل کر کے اپنی حکومت بنا سکتی تھیں مگر لگتا ہے کہ ملک کے برے معاشی حالات کے باوجود میاں شہباز شریف نے چیلنج سمجھ کر وزارت عظمیٰ کو قبول کیا، دوسری جانب پیپلز پارٹی بھی اپنی جان چھڑا کر 16 ماہ کا اقتدار (ن) لیگ کو دلانا چاہتی تھی تاکہ بعد میں اپنے اقتدار کی راہ ہموار کر سکے۔

اس طرح نئی حکومت بن گئی اور وہ سولہ ماہ تک ملک کی خراب معاشی صورتحال کا ذمے دار پی ٹی آئی حکومت کو قرار دیتی رہی۔ آئینی برطرفی پر بانی پی ٹی آئی نے نئی حکومت کے خلاف انتہائی جارحانہ سیاست کا آغازکیا اور اپنی برطرفی کا الزام مبینہ سائفر کو بنیاد بنا کر کبھی امریکا پر کبھی ریاستی اداروں پر عائد کرتے رہے۔ حقائق کے برعکس بانی نے منفی سیاست شروع کی اور غیر ضروری طور پر ملک میں لاتعداد جلسے کیے اور راولپنڈی کی طرف نئے آرمی چیف کی تقرری روکنے کے لیے جو لانگ مارچ کیا۔

اس سے انھیں کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہوا بلکہ نقصان ہی ہوا۔ جلد بازی میں وقت سے قبل کے پی اور پنجاب اسمبلیاں تڑوانے جیسے بانی کے تمام فیصلے غیر دانشمندانہ ثابت ہوئے اور انھوں نے دونوں جگہ اپنے وزرائے اعلیٰ مستعفی کرا کر دونوں صوبوں کا اقتدار اپنے مخالفین کے حوالے کرا دیا اور چاہا کہ دونوں صوبوں میں دوبارہ اقتدار حاصل کرکے وفاق میں پی ٹی آئی کو اکثریت دلا کر اقتدار میں آ سکیں مگر سپریم کورٹ نے دونوں صوبوں میں نئے انتخابات کی تاریخ بھی مقرر کر دی مگر الیکشن نہ ہوئے کیونکہ حکومت بانی کے عزائم جان چکی تھی اور کے پی و پنجاب میں وفاقی حکومت کی اپنی نگراں حکومتیں آنے سے وفاق مضبوط ہو گیا اور قومی اسمبلی میں حاصل معمولی اکثریت کو اپنے حق اور مفاد میں استعمال کرکے پی ڈی ایم حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے تمام غیر دانشمندانہ سیاسی فیصلوں کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ انھیں گرفتار کرا کر عوام سے بھی دور کر دیا تھا۔

نگراں حکومتوں میں جو انتخابات 8 فروری کو ہوئے ایسے ہی الیکشن جولائی 2018 میں ہوئے تھے جن میں پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت پونے چار سال چلی تھی اور اب 8 فروری کی حکومت اپنا ڈیڑھ سال گزار چکی۔ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی واحد بڑی پارٹی ہے مگر اپنی پارٹی کے بجائے ایک نشست والے محمود خان اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کا بانی کا فیصلہ تو خود پی ٹی آئی میں بھی قبول نہیں کیا گیا جو انتہائی غیر دانشمندانہ، غیر حقیقی اور اصولی سیاست کے خلاف تھا ۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنی غلط پالیسی سے اپنے لیے ہی مشکلات بڑھائی ہیں اور ان کے ساتھ سزا پارٹی بھی بھگت رہی ہے جو بانی کے غیر دانشمندانہ فیصلوں کا نتیجہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • ہمارے پاس مضبوط افواج، جدید ہتھیار ہیں، حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے: اسحاق ڈار
  • جنگ میں 6 جہاز گرنے کے بعد بھارت کھیل کے میدان میں اپنی خفت مٹا رہا ہے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  • ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟
  • ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر