اسرائیلی فوج کا سفارت کاروں پر حملہ، یورپی ممالک نے وضاحت مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے ایک شرمناک اور سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں 35 سفارت کاروں کے ایک وفد پر وارننگ شاٹس فائر کیے، وفد میں فرانس، برطانیہ، چین، کینیڈا، اور دیگر یورپی و عرب ممالک کے سفارت کار شامل تھے۔
فلسطینی وزارت خارجہ کے سیاسی مشیر احمد الدیک کے مطابق سفارتی وفد جنین مہاجر کیمپ کے مشرقی داخلی راستے پر موجود تھا جب دوپہر تقریباً 2 بجے اسرائیلی فوجیوں نے اچانک فائرنگ شروع کر دی۔ وفد میں فرانس، اٹلی، اسپین، چین، روس، مصر، اردن اور دیگر 30 سے زائد ممالک کے سفارت کار شامل تھے، جن میں اٹلی کے نائب قونصل جنرل ایلیسنڈرو ٹوٹینو بھی موجود تھے۔
فلسطینی وزارت خارجہ کی جاری کردہ ویڈیو میں دو اسرائیلی فوجی دھاتی گیٹ کے پیچھے سے وفد کی طرف بندوق تانے دکھائی دیتے ہیں جبکہ بلند آواز میں گولیوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں، عینی شاہدین کے مطابق سفارت کار اور صحافی خوفزدہ ہو کر گاڑیوں کی طرف بھاگے اور کور لینے کی کوشش کی۔ خوش قسمتی سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بیروت نے اسرائیلی سفیر کو پیرس طلب کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ سفارتکاوں پر فائرنگ کرنے پر اسرائیلی سفیر کو طلب کریں گے،اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کیلئے تمام آپشنز پر غور کررہے ہیں،غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن میں توسیع خوفناک ہے،اسرائیل غزہ میں آپریشن روکےاور امداد آنے کی اجازت دے،اسرائیلی حکومت عالمی قوانین کے احترام کرے۔
اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے بھی اسرائیلی سفیر کو روم طلب کیا اور کہا کہ سفارت کاروں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنا ناقابل برداشت ہے۔اسپین نے واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ وہ دیگر متاثرہ ممالک کے ساتھ مل کر مشترکہ ردعمل تیار کر رہا ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالاس نے برسلز میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وارننگ شاٹس بھی گولیاں ہیں اور ذمہ داروں کو جوابدہ ہونا چاہیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
یورپی یونین نے غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں اسرائیل پر دباؤ بڑھاتے ہوئے تجارتی تعلقات محدود کرنے اور اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
یہ اقدام اب تک کا سب سے سخت مؤقف قرار دیا جا رہا ہے، تاہم جرمنی اور اٹلی سمیت بعض رکن ممالک کی مزاحمت کے باعث اس کے منظور ہونے میں مشکلات درپیش ہیں۔
EU proposes suspension of trade concessions with Israel and sanctions on ‘extremist ministers’ and violent illegal settlers over Gaza war https://t.co/WDLDQjuttg pic.twitter.com/77eZYisRuV
— Al Jazeera English (@AJEnglish) September 17, 2025
مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان
یورپی کمیشن نے اپنے طور پر فوری اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون کے تحت تقریباً 2 کروڑ یورو (23.7 ملین ڈالر) کی مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یورپی قیادت کا بیان
یورپی یونین کی سربراہ ارسلا فان ڈیر لائن نے کہا کہ غزہ میں روزانہ پیش آنے والے خوفناک واقعات کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی غیر مشروط رسائی اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
تجارتی معاہدوں کی معطلی کی تجویز
پیش کردہ تجاویز کے مطابق اسرائیل کے ساتھ وہ تجارتی معاہدے معطل کیے جائیں گے جن کے تحت زرعی مصنوعات سمیت کئی اشیا پر محصولات میں کمی دی گئی تھی۔ اس اقدام سے یورپی منڈیوں کو جانے والی اسرائیلی برآمدات کا ایک تہائی متاثر ہونے کا امکان ہے، جس کی مالیت تقریباً 6 ارب یورو بتائی جاتی ہے۔
انتہا پسند وزرا پر پابندیوں کی سفارش
اس کے ساتھ ہی شدت پسند مؤقف رکھنے والے اسرائیلی وزرا اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر ویزا پابندیاں اور اثاثے منجمد کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
یورپی ممالک میں اختلافات
آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن ہیریس نے اسے “اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے عمل میں ایک اہم موڑ” قرار دیا۔ تاہم جرمنی اور اٹلی کی مخالفت کے باعث رکن ممالک کی اکثریت کی حمایت حاصل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔
اسرائیل کا ردعمل
اسرائیل نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ پابندیوں کے ذریعے دباؤ مؤثر ثابت نہیں ہوگا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گدیون سار نے ارسلا فان ڈیر لائن کو خط میں لکھا: “دباؤ ڈالنے کی یہ پالیسی کام نہیں کرے گی۔”
فیصلے کا مقصد اور موجودہ صورتحال
یورپی یونین کے اس فیصلے کا مقصد اسرائیل کو سزا دینا نہیں بلکہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانا ہے، یورپی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس نے وضاحت کی۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں تیزی
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی افواج نے غزہ شہر پر بڑے پیمانے پر زمینی اور فضائی حملے تیز کر دیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات بھی عائد کیے ہیں، جس میں وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور دیگر حکام پر بھڑکاؤ بیانات دینے کا الزام شامل ہے۔
ہلاکتوں کی تعداد
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 64,964 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں