اسرائیلی فوج نے ایک شرمناک اور سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں 35 سفارت کاروں کے ایک وفد پر وارننگ شاٹس فائر کیے، وفد میں فرانس، برطانیہ، چین، کینیڈا، اور دیگر یورپی و عرب ممالک کے سفارت کار شامل تھے۔
فلسطینی وزارت خارجہ کے سیاسی مشیر احمد الدیک کے مطابق سفارتی وفد جنین مہاجر کیمپ کے مشرقی داخلی راستے پر موجود تھا جب دوپہر تقریباً 2 بجے اسرائیلی فوجیوں نے اچانک فائرنگ شروع کر دی۔ وفد میں فرانس، اٹلی، اسپین، چین، روس، مصر، اردن اور دیگر 30 سے زائد ممالک کے سفارت کار شامل تھے، جن میں اٹلی کے نائب قونصل جنرل ایلیسنڈرو ٹوٹینو بھی موجود تھے۔
فلسطینی وزارت خارجہ کی جاری کردہ ویڈیو میں دو اسرائیلی فوجی دھاتی گیٹ کے پیچھے سے وفد کی طرف بندوق تانے دکھائی دیتے ہیں جبکہ بلند آواز میں گولیوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں، عینی شاہدین کے مطابق سفارت کار اور صحافی خوفزدہ ہو کر گاڑیوں کی طرف بھاگے اور کور لینے کی کوشش کی۔ خوش قسمتی سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بیروت نے اسرائیلی سفیر کو پیرس طلب کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ سفارتکاوں پر فائرنگ کرنے پر اسرائیلی سفیر کو طلب کریں گے،اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کیلئے تمام آپشنز پر غور کررہے ہیں،غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن میں توسیع خوفناک ہے،اسرائیل غزہ میں آپریشن روکےاور امداد آنے کی اجازت دے،اسرائیلی حکومت عالمی قوانین کے احترام کرے۔
اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے بھی اسرائیلی سفیر کو روم طلب کیا اور کہا کہ سفارت کاروں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنا ناقابل برداشت ہے۔اسپین نے واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ وہ دیگر متاثرہ ممالک کے ساتھ مل کر مشترکہ ردعمل تیار کر رہا ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالاس نے برسلز میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وارننگ شاٹس بھی گولیاں ہیں اور ذمہ داروں کو جوابدہ ہونا چاہیے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

غزہ کی صورت حال: یورپی یونین کی اسرائیل سے تجارتی تعلقات پر نظرثانی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 مئی 2025ء) یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس نے اسرائیل کے ساتھ اس بلاک کے تجارتی تعلقات پر نظرثانی کے فیصلے کا اعلان کیا۔ یہ غزہ پٹی میں جاری انسانی بحران پر سخت کارروائی کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے جواب میں پہلا باضابطہ قدم ہے۔

اسرائیل نے مئی کے اوائل میں جنوبی غزہ پٹی کے شہر رفح میں اور اس کے آس پاس شروع ہونے والے فوجی حملے میں شدت پیدا کی اور غزہ میں داخل ہونے والی امداد پر سخت کنٹرول برقرار رکھا ہوا ہے۔

یورپی یونین کے کئی رکن ممالک کی جانب سے برسلز پر اسرائیلی حکومت کو ایک مضبوط اشارہ بھیجنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اس سلسلے میں منگل کو برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا، جس میں یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس نے اسرائیل کے ساتھ یورپی تجارتی تعلقات پر نظرثانی کے فیصلے کا اعلان کیا، جو غزہ میں جاری انسانی بحران پر سخت کارروائی کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے جواب میں پہلا باضابطہ اقدام ہے۔

(جاری ہے)

یورپی کمیشن کا اعلان

یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس نے اعلان کیا کہ یورپی کمیشن ای یو۔اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے پر نظرثانی کرے گا۔ یہ ایک آزاد تجارتی معاہدہ ہے، جو دونوں فریقوں کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو کنٹرول کرتا ہے۔

کایا کالاس نے اگرچہ اس خبر کا خیرمقدم کیا کہ اسرائیل نے 11 ہفتوں کی طویل اور مکمل ناکہ بندی کے بعد کچھ امداد کے غزہ میں داخلے کی اجازت دی ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ موجودہ ''تباہ کن‘‘ صورتحال میں یہ اقدام ''سمندر میں ایک قطرے‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔

اقوام متحدہ نے منگل کے روز کہا تھا کہ اسے غزہ میں امداد سامان کے کے تقریباً 100 ٹرک بھیجنے کی اجازت مل گئی ہے، کیونکہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر یہ امداد علاقے میں واپس پہنچنا شروع ہو گئی ہے۔ لیکن ماضی میں اقوام متحدہ کی طرف سے کہا جا چکا ہے غزہ پٹی میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے روزانہ 500 امدادی ٹرکوں اور تجارتی سامان کی ضرورت ہے۔

مارچ میں اسرائیل نے غزہ پٹی میں عسکریت پسند گروپ حماس کے ساتھ عارضی جنگ بندی ختم کر دی تھی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل پر دوبارہ سخت پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔

اپریل میں یورپی یونین نے غزہ پٹی اور مغربی کنارے کے فلسطینیوں کے لیے تین سالہ مالی امدادی پیکج کا اعلان کیا تھا جس کی مالیت 1.6 بلین یورو یا 1.8 بلین ڈالر بنتی ہے۔

کایا کالاس نے اس امر پر زور دیا کہ یورپی یونین کی یہ امداد متعلقہ افراد تک پہنچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ''یہ یورپی پیسہ ہے، جسے متاثرہ افراد تک پہنچنا چاہیے۔‘‘

اسپین کی طرف سے پابندیوں کا مطالبہ

یورپی یونین کے کچھ رکن ممالک، خاص طور پر اسپین، آئرلینڈ، نیدرلینڈز اور فرانس نے اسرائیل کے ساتھ اس یورپی بلاک کے تجارتی تعلقات پر باضابطہ نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ ای یو اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے زیر انتظام ہیں، جس میں ''آرٹیکل 2 ‘‘ نامی ایک شق بھی شامل ہے، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے معاملات میں اسے معطل کرنے کی اجازت بھی دیتی ہے۔

منگل کو پیرس میں فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بیرو نے کہا تھا، ''ایک بار انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ثابت ہو جائیں، تو پھر 'معاہدے‘ کو معطل کیا جا سکتا ہے۔

‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام اسرائیل کے ساتھ تجارت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

یورپی یونین سے قومی سطح تک

غزہ پٹی کے انسانی بحران کے سلسلے میں یورپی یونین کی جانب سے بہت کم مشترکہ کارروائی کے سبب کئی یورپی ممالک نے معاملات کو خود اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔

ناروے، آئرلینڈ اور اسپین نے پچھلے سال فلسطین کی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا تھا اور قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ فرانس اور بیلجیم بھی جلد ہی ایسا کر سکتے ہیں۔

یورپی یونین منقسم

اکتوبر 2023 سے یورپی یونین کی ریاستیں جیسے جرمنی، آسٹریا، ہنگری اور چیک جمہوریہ نے اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی بھرپور حمایت کی ہے اور وہ اسرائیل کے خلاف کسی بھی طرح کے تعزیری اقدامات کی توثیق کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔

جرمنی نے بارہا اسرائیل کے حوالے سے اپنی تاریخی ذمہ داری پر زور دیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو غزہ پٹیمیں مبینہ جنگی جرائم کے الزامات کے تحت بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی طرف سے تحقیقات کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود اس ماہ کے شروع میں جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے جرمن اسرائیلی سفارتی تعلقات کے قیام کے 60 سال مکمل ہونے کے موقع پراسرائیل کا دورہ کیا اور وہاں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات بھی کی تھی۔

منگل کے روز ہسپانوی وزیر خارجہ خوزے مانوئل الباریس نے اسرائیل کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کیا اور یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ انسانی تباہی کو روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرے۔ لیکن مشرق وسطیٰ میں یورپی یونین کے سابق سفیر اور اب سینٹر فار یورپی پالیسی اسٹڈیز (CEPS) کے سینئر فیلو جیمز موران نے کہا ہے کہ

غزہ پٹی میں اسرائیل کے اقدامات پر اندرونی اختلافات نے یورپی یونین کو مؤثر طریقے سے سائیڈ لائن کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج کی جارحیت؛ مغربی کنارے میں یورپی سفارتکاروں کے وفد پر گولیاں برسا دیں
  • اسرائیلی فوج کا سفارت کاروں پر حملہ، جنین میں فرانسیسی اور دیگر سفارت کاروں پر فائر کر دیئے
  • مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی یورپی سفارتکاروں کے وفد پر فائرنگ
  • غزہ کی صورت حال: یورپی یونین کی اسرائیل سے تجارتی تعلقات پر نظرثانی
  • یورپی یونین: پناہ کے متلاشیوں کو واپس بھیجنے کا نیا منصوبہ تنقید کی ‍زد میں
  • غزہ میں جارحیت، یورپی یونین کا اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ
  • سفاک اسرائیلی رژیم کے سنگین جنگی جرائم پر یورپ بھی بولنے پر مجبور
  • فلسطینیوں کی لیبیا منتقلی کے منصوبے سے عرب اور یورپی ممالک کو خوفزدہ ہونا چاہیئے
  • نیٹو: دفاعی خریداری میں بدعنوانی ایک تشویش ناک مسئلہ