ملتان، ایس یو سی جنوبی پنجاب کے صدر علامہ عامر عباس ہمدانی کی ظہور شمسی سے ملاقات، والدہ کی وفات پر افسوس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
علامہ سید عامر عباس ہمدانی نے والدین کی وفات کو ناقابل تلافی نقصان قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ ہستیاں رحمت خدا کا باعث ہیں، جن کے والدین زندہ ہیں اُنہیں قدر کرنا چاہیے، والدین کی اولاد کے حق میں دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے، ان کے مقام اور منزلت کے حوالے سے قرآن مجید میں مختلف مقامات پر ذکر موجود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر علامہ ڈاکٹر عامر عباس ہمدانی نے دورہ ملتان کے دوران وفد کے ہمراہ شیعہ میانی میں سید ظہور حسین شمسی چیئرمین امور عزاداری و ممبر مصالحتی کمیٹی ملتان سے اُن کی والدہ محترمہ کی وفات پہ تعزیت و فاتحہ خوانی کی۔ شیعہ علما کونسل جنوبی پنجاب کے وفدنے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا تعزیتی پیغام بھی پہنچایا، وفد میں سیکرٹری جنرل شیعہ علما کونسل جنوبی پنجاب سید نئیرعباس شاہ کاظمی ایڈووکیٹ، سید مصور حسین نقوی مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری، تجمل عباس مہدی صوبائی اطلاعات سیکرٹری، مشاق حسین ساقی صوبائی سیکرٹری مالیات، محمد رضا جعفری صدر اسلامک ایمپلائز، مظہر حسین خدام شامل تھے۔ علامہ سید عامر عباس ہمدانی نے والدین کی وفات کو ناقابل تلافی نقصان قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ ہستیاں رحمت خدا کا باعث ہیں، جن کے والدین زندہ ہیں اُنہیں قدر کرنا چاہیے، والدین کی اولاد کے حق میں دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے، ان کے مقام اور منزلت کے حوالے سے قرآن مجید میں مختلف مقامات پر ذکر موجود ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پنجاب میں دوبارہ پنچایت کا نظام لانے کی تجویز، بل صوبائی اسمبلی میں پیش
لاہور:مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی امجد علی جاوید نے صوبے میں دوبارہ پنچایت نظام لانے کی تجویز کر دی۔
پنچایت 2025 کے نام سے بل پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا، جس میں ہر ضلع اور یونین کونسل میں ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دی گئی۔
اسمبلی ذرائع کے مطابق چھوٹے چھوٹے معاملات تھانوں و کچہریوں میں لٹک جانا بل کا باعث بنا۔
بل میں تجویز دی گئی کہ کمیٹی گھریلو جھگڑوں، چھوٹے مالی تنازعات اور معمولی جرائم کا فیصلہ صرف 30 دنوں میں کرے گی۔ کمیٹی گھریلو تشدد، جہیز کے جھگڑے، پانی کے تنازعات، چوری، مارپیٹ اور 3 سال تک کی سزا والے جرائم سمیت 28 قسم کے معاملات سنے گی۔
بل کے متن کے مطابق ہر ضلع میں ایک ڈسٹرکٹ کمیونٹی جسٹس کمیٹی بنائی جائے۔ کمیٹی کے 10 ارکان ہوں، جن میں سے کم از کم 2 خواتین ہوں۔ ہر یونین کونسل یا شہری وارڈ میں ایک چھوٹی کمیٹی ہو، جس کے 15 سے 20 ارکان ہوں اور 10 فیصد خواتین ہوں۔
کمیٹی ارکان کا تعلق اسی علاقے سے ہوگا اور وہ بدعنوانی یا کسی سنگین جرم میں ملوث نہیں ہوں گے۔ کمیٹی کے ارکان کی منظوری ڈپٹی کمشنر سے ہوگی اور ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ ڈپٹی کمشنر نامزد کرے گا، جو کمیٹی کے روزمرہ کام کو چلائے گا۔ ضلعی چیئرپرسن بھی ڈپٹی کمشنر کی سفارش پر حکومت مقرر کرے گی۔
بل پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا، کمیٹی دو ماہ تک ایوان میں رپورٹ پیش کرے گی۔