Islam Times:
2025-09-18@23:30:03 GMT

یورینیم کی افزودگی سرخ لکیر کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

یورینیم کی افزودگی سرخ لکیر کیوں؟

اسلام ٹائمز: امریکی ایک برے معاہدے کی تلاش میں ہیں، جسے وہ جب بھی ضرورت ہو، بغیر قیمت کے نظرانداز کرسکیں، لیکن ایک اچھا معاہدہ وہ ہوتا ہے، جو فریقین کیلئے قابل قبول ہو۔ ٹرمپ کے جے سی پی او اے کو پھاڑ دینے کے بعد، جس چیز نے ایران کے ہاتھ مضبوط رکھے، وہ تھا "پابندیوں کو ہٹانے اور ایرانی عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے اسٹریٹجک ایکشن" کا قانون تھا، جس نے ایران کے حق میں ایک توازن پیدا کیا۔ ایران نے افزودگی کی سطح کو بڑھا کر اور ایٹمی ایجنسی کیساتھ تعاون کی سطح کو منظم کرکے امریکیوں کو مجبور کیا ہے کہ وہ دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئیں۔ تحریر: محمد جواد اخوان

ایران اور مغرب کے درمیان دو دہائیوں پر محیط جوہری مذاکرات کے دوران اختلاف کا سب سے اہم نکتہ "یورینیم کی افزودگی" کا مسئلہ رہا ہے۔ افزودگی دونوں فریقوں کے درمیان اس قدر متنازعہ کیوں ہے؟ اس بات کا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ جوہری ٹیکنالوجی میں، (جو برسوں سے بنی نوع انسان کے لیے دلچسپی کا باعث رہی ہے) "ایٹمی ایندھن کی پیداوار کے سائیکل" کو ایک کلیدی عنصر سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی ملک اس عمل پر مکمل کنٹرول رکھتا ہو تو اسے حقیقی معنوں میں جوہری طاقت کہا جاتا ہے۔ اس سائیکل میں، جو سرنگوں سے یورینیم نکالنے سے شروع ہوتا ہے اور اس کی دوبارہ پروسیسنگ تک جاری رہتا ہے، اس میں سب سے اہم مرحلہ "یورینیم کی افزودگی میں اضافہ" ہے، تاکہ اسے توانائی کی پیداوار کے لیے تیار کیا جا سکے۔ دوسرے لفظوں میں، نیوکلیئر ہونے کا انحصار مکمل نیوکلیئر فیول سائیکل ہونے پر ہے اور ایک مکمل نیوکلیئر فیول سائیکل صنعتی طور پر یورینیم کو افزودہ کرنے کی صلاحیت پر منحصر ہے۔

افزودگی کے عمل میں سنٹری فیوجز کی اعلیٰ سطح کا ہونا ضروری ہے، جس میں مصنوعات کو حاصل کرنے کے لیے ایک خاص درستگی اور معیار کا ہونا ضروری ہے۔ درحقیقت، جوہری ایندھن کی پیداوار کے سلسلے کا سب سے پیچیدہ حصہ افزودگی ہے۔ بلاشبہ، افزودگی مختلف سطحوں اور فیصدوں پر کی جاتی ہے اور افزودگی کی یہ شرح مختلف مصنوعات میں استعمال ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر کم افزودگی (5 فیصد تک) بنیادی طور پر جوہری توانائی پیدا کرنے کے مقصد کے لیے ہے، درمیانی افزودگی (20 فیصد تک) کا استعمال ادویات اور زراعت میں ریڈیو آسوٹوپس بنانے کے لیے کیا جاتا ہے، زیادہ افزودگی (60 فیصد تک) جدید آلات جیسے آبدوزوں میں استعمال کی جا سکتی ہے اور 90 فیصد اور اس سے اوپر کی افزودگی فوجی ایپلی کیشن یا ایٹم بم کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

افزودگی کے حق کو برقرار رکھنے پر ایران کے اصرار اور امریکہ کے انکار کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟
 ایندھن کی پیداوار کے وسیع سلسلے میں افزودگی کا کلیدی کردار ہے۔ اگر کسی ملک کے پاس افزودگی کی طاقت اور امکان نہیں ہے تو اس کا عملی طور پر مطلب یہ ہے کہ اس کے پاس فیول سائیکل مکمل نہیں ہے۔ خاص طور پر ایران جیسا آزاد ملک، جو بڑی طاقتوں پر انحصار نہیں کرتا ہے اور سیاسی وجوہات کی بنا پر اپنے استعمال کے لیے دوسروں سے تیار شدہ جوہری ایندھن حاصل کرنے سے بھی محروم ہے۔ اس صورت میں، یہاں تک کہ متعدد جوہری پاور پلانٹس کی تعمیر سے بھی ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور یہاں تک کہ ملک کی تمام جوہری سرگرمیاں بھی غیر استعمال شدہ رہ سکتی ہیں۔ دوسری جانب جوہری ادویات اور زراعت جیسے شعبوں میں، غیر ملکی ایندھن فراہم کرنے والوں کے وعدوں پر بھی اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

ایک اور نقطہ نظر سے، جوہری افزودگی کی طاقت کو  قومی طاقت کے توازن کو بڑھانے کے لیے ایک قسم کا آلہ و ہتھیار بھی سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ اسلامی جمہوریہ ایران، اپنی مذہبی بنیادوں پر بھروسہ کرتے ہوئے، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں بشمول جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو ممنوع قرار دیتا ہے، لیکن اس کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ پرامن جوہری ٹیکنالوجی کو بھی اپنے لیے حرام قرار دے۔ آج جوہری ٹیکنالوجی کو قومی طاقت کا ایک جزو سمجھا جاتا ہے اور آج کی دنیا میں اس کی مرکزی علامت  افزودگی کی صلاحیت بھی ہے۔ یورینیم کی افزودگی آج طاقت کی سطح کو منظم کرنے اور دشمنوں اور سیاسی حریفوں کا مقابلہ کرنے کا ایک بنیادی ذریعہ بن چکی ہے۔

مثال کے طور پر، امریکہ اپنی اقتصادی اور سیاسی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ایران پر مختلف پابندیاں عائد کرتا ہے اور یہاں تک کہ دوسرے ممالک کو بھی ان پابندیوں کی تعمیل کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کو ان پابندیوں کو چیلنج کرنے اور ان پر عائد ہونے والے دباو کو روکنے کے لیے افزودگی جیسے آلے کی ضرورت ہے۔ ایک ہی وقت میں، یہ آلہ دوسرے فریق کے رویئے کو  کنٹرول کرتا ہے۔ درحقیقت امریکیوں کی جانب سے ایران کو اس حق سے محروم رکھنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ اگر امریکی دوبارہ اپنے وعدے سے مکر گئے تو ایران کے پاس کوئی موثر جوابی اقدامات نہیں ہوں گے۔

امریکی ایک برے معاہدے کی تلاش میں ہیں، جسے وہ جب بھی ضرورت ہو، بغیر قیمت کے نظرانداز کرسکیں، لیکن ایک اچھا معاہدہ وہ ہوتا ہے، جو فریقین کے لئے قابل قبول ہو۔ ٹرمپ کے جے سی پی او اے کو پھاڑ دینے کے بعد، جس چیز نے ایران کے ہاتھ مضبوط رکھے، وہ تھا "پابندیوں کو ہٹانے اور ایرانی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے اسٹریٹجک ایکشن" کا قانون تھا، جس نے ایران کے حق میں ایک توازن پیدا کیا۔ ایران نے افزودگی کی سطح کو بڑھا کر اور ایٹمی ایجنسی کے ساتھ تعاون کی سطح کو منظم کرکے امریکیوں کو مجبور کیا ہے کہ وہ دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئیں۔

لہٰذا، افزودگی، ہر ملک کا فطری حق ہونے کے علاوہ، جوہری ایندھن کی قابل اعتماد فراہمی کی ضمانت دیتا ہے اور ساتھ ہی کسی بھی قسم کے معاہدے کی بقا کی ضمانت بھی فراہم کرتا ہے۔ اگر کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو اس معاہدے کو زندہ رہنے کے لیے افزودگی کے حق کی وضاحت بھی ضروری ہے۔ مغربی ممالک کی جانب سے پچھلے ٹوٹے ہوئے وعدے کو دیکھتے ہوئے، افزودگی کے بغیر نہ تو توازن قائم ہوگا اور نہ ہی مفاہمت اور معاہدے کی بقا کی ضمانت دی جاسکے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: یورینیم کی افزودگی کی پیداوار کے نے ایران کے افزودگی کی افزودگی کے ایندھن کی معاہدے کی کی سطح کو جاتا ہے کرتا ہے ہوتا ہے کے لیے ہے اور

پڑھیں:

ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ

تصویر سوشل میڈیا۔

پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری ٹیکنالوجی کے ذریعے سماجی و اقتصادی ترقی میں تعاون کا معاہدہ ہوا ہے۔ 

ویانا میں ہونے والے معاہدے پر چیئرمین پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن راجہ علی رضا انور نے دستخط کیے۔ ترجمان کے مطابق معاہدے پر آئی اے ای اے کے ڈپٹی ڈی جی اور سربراہ محکمہ تکنیکی تعاون نے دستخط کیے۔ 

ترجمان کے مطابق جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں معاونت کی جائے گی۔ پاکستان اور آئی اے ای اے نے 2026 تا 2031 کیلئے تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے۔ 

ترجمان ایٹمی توانائی کمیشن کے مطابق خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت کے شعبے میں تعاون کیا جائے گا۔ ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام سےمتعلق تعاون کیا جائے گا۔ 

ترجمان کے مطابق تین تکنیکی تعاون کے ادوار پر محیط اس فریم ورک میں پانچ کلیدی شعبے شامل ہوں گے۔ 

ترجمان ایٹمی توانائی کمیشن کے مطابق پاکستان اور آئی اے ای اے جوہری توانائی اور تابکاری و جوہری تحفظ کے شعبے میں تعاون کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور برطانیہ کے ’جوہری معاہدے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟
  • وزیرتجارت کی ایران کے وزیر زراعت غلام رضا نوری سے ملاقات، دونوں ممالک کے درمیان زرعی تعاون بڑھانے پراتفاق
  • غیر قانونی طور پر ایران جانے کی کوشش میں 5 افغان شہریوں سمیت 12 ملزمان گرفتار
  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • ’اب خود کو انسان سمجھنے لگا ہوں‘، تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے خود سے متعلق ایسا کیوں کہا؟
  • پاکستان سے نفرت کا دکھاوا بھی کام نہ آیا! یوسف پٹھان کو عدالت نے زمین خالی کرنے کا حکم کیوں دیا؟
  • ایران جانے والے زائرین کو اغواء کرنے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
  • ایران میں زائرین کو اغوا کرکے تاوان وصول کرنے والے نیٹ ورک کا اہم ملزم گرفتار
  • ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے اغوا کرنے والے حسن زاہد کو معاف کیوں کیا؟
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو